فروع دین



اور علم کے بارے میں میری وصیت یہ ھے کہ: جو کچھ نھیں جانتے صاحبان عقل سے پوچھو، لیکن ان کو آزمانے یا شرمسار کرنے کی غرض سے کبھی ان سے نہ پوچھنا، جس چیز کو نھیں جانتے اس کے بارے میں اپنی ذاتی رائے اور گمان پر ھرگز عمل نہ کرنا،جھاں تک ممکن هو احتیاط پر عمل کرو، فتویٰ دینے سے اس طرح پرھیز کرو جیسے شیر سے دور بھاگتے هو اور اپنی گردن کو لوگوں کے گزرنے کے لئے پل قرار نہ دو۔

اٹھ کھڑے هو کہ تمھیں وصیت کرچکا اور میرے وِرد کو میرے لئے فاسد قرار نہ دو کہ میں اپنے آپ میںمشغول هوں <وَالسَّلاَمُ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدیٰ> [62]

اس مختصر مقدمے میں ان آیات Ùˆ روایات Ú©ÛŒ تشریح بیان کرنا ناممکن Ú¾Û’Û” ان آیات میں سے ھر آیت اور روایات Ú©Û’ ھر جملے Ú©Ùˆ سمجھنے Ú©Û’ لئے مفصل بحث Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ØŒ  لہٰذا جو Ú©Ú†Ú¾ بیان کیا گیا اسی پر اکتفا کرتے ھیں۔

آخر میں دو نکات کی جانب توجہ ضروری ھے۔

۱۔ دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنا

 Ø¯ÛŒÙ† اسلام Ú©Û’ اصول Ùˆ فروع کا ملاحظہ، عبادات Ùˆ معاملات میں تفکر، نفس انسانی،گھر اور شھر Ú©ÛŒ تدبیر Ú©Û’ بارے میں اس دین Ú©Û’ طور طریقوںمیں تاٴمّل اور  مستحبات Ùˆ مکروھات Ú©Û’ سلسلے میں اس دین Ú©Û’ بتائے هوئے آداب میں تدبر، ان قوانین میں حکمت بالغہ Ú©Û’ بیان گر ھیں۔ یہ طبیعی امر Ú¾Û’ کہ تمام احکام Ú©ÛŒ حکمت Ú©Ùˆ درک کرنا بلکہ انسان Ú©ÛŒ سعادت پر مبنی دین میں، کسی بھی ایک Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تمام حکمت کا درک سوائے اس فرد Ú©Û’ لئے میّسر نھیں جو اِن عوالم اور ان میں موجود انسان Ú©ÛŒ ضروریات اور ان ضروریات Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©Û’ طریقوں پر محیط هو۔ کسی Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ حکمت Ú©Ùˆ نہ جاننا اس Ø­Ú©Ù… میں عدمِ حکمت Ú©ÛŒ دلیل نھیں هوسکتا۔

اور جس طرح کتابِ خلقت میں محکمات و متشابھات موجود ھیں اسی طرح کتاب تشریع میں بھی محکمات و متشابھات پائے جاتے ھیں اور متشابھات کی بنا پر محکمات سے ھاتھ نھیں اٹھایا جاسکتا، اسی طرح متشابھات کو نظامِ خلقت و دین میں عبث و لغو قرار نھیں دیا جاسکتا<وَالرَّاسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ آمَنَّا بِہ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا>[63]

اور یہ جاننا ضروری Ú¾Û’ کہ انسان Ú©ÛŒ دنیوی زندگی، آخرت Ú©ÛŒ بہ نسبت رحم مادر میں جنین Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ مانند Ú¾Û’ØŒ کہ رحم مادر میں اسے جو اعضاء اور طاقتیں عطا Ú©ÛŒ جاتی ھیں، اگر جنین عقل Ùˆ شعور رکھتا بھی هو تو ان اعضاء Ú©Û’ استعمال اور ان Ú©Û’ فوائد Ú©Ùˆ درک کرنا اور انھیں عملی جامہ پھنانا اس Ú©Û’ لئے ناممکن Ú¾Û’ØŒ وہ  دماغ Ú©ÛŒ پیچیدہ اور پر اسرار بناوٹ Ú©ÛŒ حکمت Ú©Ùˆ نھیں جان سکتا یا اسی طرح وہ نھیں سمجھ سکتا کہ دیکھنے اور سننے Ú©ÛŒ مشینری اور نظام تنفس اس Ú©Û’ کس کام Ú©Û’ ھیں۔ دنیا میں آنے Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ لئے ان سب Ú©ÛŒ حکمت واضح هوگی۔

اسی طرح طبیعت کے رحم مادری میں زندگی گزارنے والے انسان کے لئے ضروری ھے کہ وہ وحی الٰھی کی تعلیم و تربیت کے وسیلے سے ان اعضاء و صلاحیتوں سے لیس هو جو اس کی حیات ابدی کے سازوسامان ھیں اور اس کے لئے ان احکامات کی حکمت عالم آخرت میں قدم رکھنے کے بعد واضح و روشن هوگی، جھاں کی اس دنیا سے وھی نسبت ھے جو دنیا کی رحم مادر سے ھے۔

لہٰذا ، دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، انسانی خلقت کی ضروریات میں سے، بلکہ کمالِ انسانی کی ضروریات میں سے ھے، کیونکہ عامل کی اھمیت عمل سے اور عمل کی اھمیت اس عمل کے داعی اور محرّک عامل سے ھے۔ معصوم علیہ السلام کا بیان بھی اسی حقیقت کی جانب ھماری راھنمائی کرتا ھے((إنما الاٴعمال بالنیات و لکل امرءٍ ما نوی)) [64]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next