فروع دین



حیوانات کے بعض حقوق اور ان کے بارے میں انسانی ذمہ داریوں کو ذکر گیا گیا، جس سے اجتماعی عدالت اور انسانی حقوق کے سلسلے میں دین اسلام کا آئین واضح هوتا ھے۔

دین ِ اسلام کا مقصد دنیا و آخرت کو آباد کرنا اور انسان کے جسم و جان کو قوت و سلامتی عطا کرنا ھے <رَبَّنَا آتِنَا فِیِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَاعَذَابَ النَّارِ>[48]

دنیا و آخرت اور جسم و روح کی ایک دوسرے سے وابستگی اور عدل و حکمت کے تقاضے کے مطابق انسان کی مادی و معنوی زندگی میں سے ھر زندگی کی جتنی اھمیت و ارزش تھی ،اتنی ھی اس کی جانب توجہ دلائی اور فرمایا:<وَابْتَغِ فِیْمَا آتَاکَ اللّٰہُ الدَّارَالْآخِرَةَ وَلَا تَنْسِ نَصِےْبَکَ مِنَ الدُّنْیَا> [49]

دنیا Ú©Ùˆ آباد کرنے اور انسان Ú©ÛŒ آسودگی Ùˆ آرام پر مکمل توجہ رکھی،دنیا وآخرت Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ خلقت Ú©Û’ تقاضے Ú©Û’ مطابق بالترتیب ثانوی Ùˆ طفیلی اور بنیادی Ùˆ مرکزی حیثیت دیتے هوئے، دنیا Ùˆ آخرت میں نیکی Ùˆ حسنات Ú©Ùˆ انسان Ú©ÛŒ درخواست اور دعا قرار دیا کہ کلام امام معصوم(ع) میں دنیا Ú©Û’ حسنہ Ú©Ùˆ رزق Ùˆ معاش میں وسعت اور حسنِ خلق، جبکہ آخرت Ú©Û’ حسنہ Ú©Ùˆ رضوان خدا Ùˆ بھشت بتلایا گیا ھے۔اقتصادی ترقی بالخصوص زراعت Ùˆ تجارت Ú©Ùˆ اھمیت دی اور <وَلِلّٰہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِہ وَلِلْمُوٴْمِنِیْنَ> [50] Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق مؤمن Ú©Ùˆ سخاوت اور بے نیازی Ú©ÛŒ بدولت عزیز جانا۔ امام جعفر صادق (ع)سے روایت نقل هوئی Ú¾Û’:((Ùˆ ما فی الاٴعمال شیٴ اٴحب إلی اللّٰہ من الزراعة)) [51]Û” امیرالمومنین علی بن ابی طالب(ع)  نخلستان میں کاشتکاری Ùˆ آبیاری کیا کرتے تھے۔

 Ø§ÛŒÚ© دوسری روایت میں Ú¾Û’ کہ امام جعفر صادق(ع)Ù†Û’ بازار سے کنارہ گیری کرنے والے سے فرمایا: ((اٴغد إلی عزّک)) [52]اور ایک روایت میں امیرالمومنین(ع)  فرماتے ھیں:((تعرضوا للتجارات))[53]

اسلام میں بازار و تجارت کی بنیاد هوشیاری، امانت، عقل ، درایت اور احکام تجارت کا خیال رکھنے پر ھے((لایقعدن فی السوق إلامن یعقل الشراء و البیع)) [54] ((الفقہ ثم المتجر))[55]

 Ù„یکن دین Ú©Û’ لئے اسلام میں واجبات Ùˆ مستحبات اور محرمات Ùˆ مکروھات مقرر کئے گئے ھیں، یھاں ان Ú©ÛŒ تفصیل ذکر کرنا تو ممکن نھیں Ú¾Û’ØŒ البتہ ان میں سے چند ایک Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں:

ھر قسم Ú©Û’ لین دین میں سود، قسم کھانا، بیچنے والے کا اپنی چیز Ú©ÛŒ تعریف کرنا، خریدار کا خریدی جانے والی چیز  میں عیب نکالنا، عیب Ú©Ùˆ چھپانا، دھوکہ دینا اور ملاوٹ کرنا ممنوع قرار دیا گیا Ú¾Û’Û”

تاجر کو چاھیے کہ حق دے اور حق لے، خیانت نہ کرے۔ اگر مد مقابل پشیمان هو تو سودا کالعدم کردے اور اگر تنگدستی و مشکل میں گرفتار هو جائے تو اسے مھلت دے، اگر کوئی شخص کسی چیز کے خریدنے کو کھے جو کچھ اس کے پاس هو اس سے اسے نہ بیچے، اور اگر کسی چیز کے فروخت کرنے کو کھے اسے اپنے لئے نہ خریدے، ترازو ھاتھ میں لینے والا کم لے اور زیادہ دے، چاھے اس کی نیت یہ هو کہ اپنے فائدے سے کچھ کم یا زیادہ نہ کرے۔ اپنی گفتار میں سچے تاجر کے علاوہ باقی سب تاجر، فاجرھیں۔

اور جس سے یہ Ú©Ú¾Û’: ”سودے اور لین دین میں تم سے احسان Ùˆ اچھائی کروں گا ،“اس سے منافع نہ Ù„Û’ØŒ کسی رابطے کا خیال کئے بغیر تمام خریداروں Ú©Ùˆ برابر سمجھے اور جس چیز Ú©ÛŒ قیمت معلوم Ùˆ معین هو، قیمت Ú©Ù… کر وانے والے اور خاموش شخص Ú©Ùˆ ایک Ú¾ÛŒ قیمت پر بیچے، حساب اور لکھنا جانتا هو کہ حساب اورلکھائی سیکھے بغیر سودا نہ کرے، لوگوں Ú©Ùˆ جس چیز Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ اسے ذخیرہ نہ کرے، لین دین میں نرمی سے پیش آئے، آسانی Ú©Û’ ساتھ خرید Ùˆ فروخت کرے،سهولت Ú©Û’ ساتھ لوگوں Ú©Ùˆ ان کا حق دے اور ان سے اپنا حق Ù„Û’ØŒ مقروض پر سختی نہ کرے، لین دین Ø·Û’ هونے Ú©Û’ بعد قیمت Ú©Ù… کرنے Ú©Ùˆ نہ Ú©Ú¾Û’ØŒ مؤذن Ú©ÛŒ آواز سن کر بازار سے مسجد Ú©ÛŒ طرف جانے میں جلدی کرے،  اپنے دل Ú©Ùˆ ذکر خدا Ú©Û’ ذریعے صفا عطا کرے اور نماز Ú©Û’ ذریعے عالم طبیعت سے ماوراء طبیعت Ú©ÛŒ جانب پرواز کرے<فِیْ بُیُوْتٍ اٴَذِنَ اللّٰہُ اٴَنْ تُرْفَعَ ÙˆÙŽ یُذْکَرَ فِیْھَا اسْمُہ یُسَبِّحَ لَہ فِیْھَا بِالْغُدُوِّ وَاْلآصَالِ Ø© رِجَالٌ لاَّ تُلْھِیْھِمْ تِجَارَةٌ وَّلاَ بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِاللّٰہِ ÙˆÙŽ إِقَامِ الصَّلوٰةِ ÙˆÙŽ إِیْتَاءِ الزَّکَاةِ یَخَافُوْنَ یَوْماً تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوْبُ ÙˆÙŽ اْلاٴَبَصَارُ>[56]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next