فروع دین



فضل و رحمتِ خدا میں مستغرق هوتے هوئے اس غرض سے کہ کھیں عدلِ خدا سے غافل نہ هو جائے کہتا ھے: <مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ> اس لئے کہ معصیت، خدا کی ہتک حرمت ھے اور لامتناھی عظمت کی حرمت لامتناھی هوتی ھے اور لامتناھی کی ہتک حرمت کسی بھی ہتک حرمت کے ساتھ قابل قیاس نھیں ھے اور انسان کے بارے میں جس ھستی کے حق اور نعمتوں کا اندازہ نھیں لگایا جاسکتا، اس ھستی کی نافرمانی کی سزا بھی اس عمل کے تناسب سے هوگی۔

اور ھر گناہ میں صرف هونے والی قوت و قدرت اسی دنیا سے حاصل شدہ ھے، اس لئے کہ انسان کی زندگی اس دنیا سے وابستہ ھے۔ انسان جو گناہ انجام دیتا ھے وہ زمین و آسمان کی نعمتوں کے ساتھ خیانت ھے اور اسے حساب و کتاب اور روز جزاء درپیش ھیں، کہ خدا نے فرمایا ھے <یَا اٴَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ ة یَوْمَ تَرَوْنَھَا تَذْھَلُ کُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا اٴَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَھَا وَ تَرَی النَّاسَ سُکَاریٰ وَ مَا ھُمْ بِسُکَاریٰ وَلٰکِنْ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ> [13]،اسی لئے <مَالِکِ یَوْمِ الدِِّیْنِ> پر توجہ عرفاء کو لرزہ بر اندام کر دیتی ھے، کہ امام العارفین حضرت زین العابدین(ع) جب اس جملے پر پھنچتے تھے تو اتنا دھراتے تھے کہ((کاد اٴن یموت))[14]

 <اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ> اور <مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ> نماز گذار Ú©Ùˆ خوف Ùˆ رجا Ú©Û’ بال Ùˆ پر عطا کرتے اور خدا Ú©ÛŒ رحمت Ùˆ عزت سے آشنا کرتے ھیں۔ Ù¾Ú¾Ù„Û’ جملے میں انسان Ú©ÛŒ نظر مغفرت Ùˆ ثواب اور دوسرے جملے میں سزا Ùˆ عقاب پر هوتی Ú¾Û’Û”

اور اس وقت الوہّیت، ربوبیت، رحمانیت، رحیمیت، فضل اور عدل خدا کی عظمت اس کے دل کو تسخیر کر لیتی ھیں اور وہ صیغہٴ غائب سے خطاب کی طرف اس ادراک کے ساتھ متوجہ هوتا ھے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نھیں، لہٰذا کہتا ھے:<إِیَّاکَ نَعْبُدُ> اور اس توجہ کے ساتھ کہ یہ عبادت بھی اسی کی ھدایت اور حول و قوت سے ھے، کہتا ھے: <وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ>۔

<نَعْبُدُ> میں دیکھتا ھے کہ عبادت عبد کی جانب سے ھے اور <نَسْتَعِیْنُ> میں اسے نظر آتا ھے کہ مدد خدا کی جانب سے ھے کہ ((لاحول ولاقوة الّا باللّٰہ))

<إِیَّاکَ نَعْبُدُ> میں نظریہٴ جبر اور <وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ> میں نظریہٴ تفویض کی نفی ھے اور انھیں اس لئے صیغہ جمع کے ساتھ بیان کیا گیا ھے تا کہ خود کو مسلمانوں سے جدا نہ سمجھے اور <إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْن> میں کلمہٴ توحید اور توحیدِ کلمہ، دونوں کو جامہٴ عمل پھناتا ھے۔

فریضہ عبودیت انجام دینے کے بعد عبد کی مولا سے دعا و درخواست کی باری ھے، لہٰذا کہتا ھے: <اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ>، انسانیت کی علوّھمت اور الوھیّت کے جلال و اکرام کا تقاضا یہ ھے کہ اس سے قیمتی ترین گوھر کی درخواست کی جائے اور وہ گوھر صراط مستقیم کی ھدایت ھے جو ھر طرح کی افراط و تفریط سے دور ھے اور راہ مستقیم متعدد نھیں ھیں۔ خدا ایک ھے اور اس کی راہ بھی ایک اور اس راستے کی ابتداء انسان کے نقطہ نقص سے هوتی ھے <وَاللّٰہُ اٴَخْرَجَکُمْ مِنْ بُطُوْنِ اٴُمَّھَاتِکُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ شَیْئاً> [15] اور کمالِ مطلق اس کی انتھا قرار پاتی ھے کہ ((ماذا وجد من فقدک، وماالذی فقدمن وجدک))[16] اور <وَاٴنَّ إِلیٰ رَبِّکَ الْمُنْتَھیٰ> [17]

<صِرَاطَ الَّذِیْنَ اٴَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ> راہ مستقیم ان کا راستہ ھے جن پر خداوندعالم نے اپنی نعمتیں نازل فرمائی ھیں <وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاٴُوْلٰئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اٴَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَاءِ وَالصَّالِحِیْنَ وَ حَسُنَ اٴُوْلٰئِکَ رَفِیقْاً> [18]

مسلمان اپنے خدا سے انبیا، مرسلین، شھدا اور صدیقین Ú©ÛŒ صف میں شامل هونے Ú©ÛŒ دعا اور غضبِ الٰھی میں گرفتار Ùˆ گمراہ لوگوں سے دوری Ú©ÛŒ درخواست کرتا Ú¾Û’Û” اس دعا کا تقاضہ یہ Ú¾Û’ کہ انسان خود Ú©Ùˆ اخلاقِ انبیاء سے  آراستہ اور اھل غضب Ùˆ اضلال Ú©Û’ رویّے سے اجتناب کرے اور <اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا یُخْرِجُھُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلیَ النُّوْرِ> [19] کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ ذات قدوس جو <نُوْرُالسَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ> [20] Ú¾Û’ Ú©ÛŒ طرف متوجہ رھے اور حقیقت ایمان سے منور دل Ú©ÛŒ آنکھوں سے اس Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ جانے اور حکمِ <فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ> [21] Ú©Ùˆ بجالاتے هوئے اس Ú©Û’ سامنے سرتسلیم خم کرے اور Ú©Ú¾Û’ ((سبحان ربی العظیم Ùˆ بحمدہ))

رکوع سے سر اٹھائے اور سجدے Ú©Û’ ذریعے حاصل هونے والے مقام قرب Ú©Û’ لئے تیار هو اور حکمِ <سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ اْلاٴَعَلیٰ>[22] Ú©ÛŒ اطاعت کرتے هوئے خاک پر سجدہ ریز هو جائے اور پیشانی خاک پر رکھ کر اس عنایت Ú©Ùˆ یاد کرے کہ اس ناچیز خاک سے خلق کرنے  Ú©Û’ با وجود اس Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ چراغِ عقل سے روشن Ùˆ منور فرمایا، خاک پر سر رکھنے سے <وَلَقَدْ خَلَقْنَا اْلإِنْسَانَ مِنْ سُلالَةٍ مِّنْ  Ø·ÙÛŒÙ’نٍ> [23] پر نظر کرے اور Ú©Ú¾Û’ ((سبحان ربی الاعلیٰ وبحمدہ)) اور سر اٹھاتے وقت <ثُمَّ اٴَنْشَاٴْنَاہُ خَلْقاً آخَرَ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اٴَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ>[24]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next