فروع دین



 Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† مدنی الطبع Ú¾Û’Û” مال، مقام، علم Ùˆ کمال میں سے جو Ú©Ú†Ú¾ بھی اس Ú©Û’ پاس Ú¾Û’ØŒ سب معاشرتی روابط Ú©ÛŒ بدولت Ú¾Û’ اور کیونکہ جس معاشرے میں زندگی بسر کر رھا Ú¾Û’ وہ اس Ú©ÛŒ مادی Ùˆ معنوی کمائی میں حقدار Ú¾Û’ØŒ لہٰذا ضروری Ú¾Û’ کہ معاشرے کا قرض ادا کرے۔

اور اسلام کے زکات و صدقات سے متعلق قوانین پر عمل کے ذریعے، ھر فرد معاشرے کا قرض ادا کرسکتا ھے۔

اسلام میں زکات، صدقات و انفاقات کا سلسلہ اتنا وسیع ھے کہ اگر اس پر صحیح عمل هو تو معاشرے میں کوئی ضرورت مند باقی نہ رھے، جس کے نتیجے میں دنیا آباد هو جائے اور ضرورت مندوں و بھوکوں کی سرکشی و طغیان کے وجود سے مطمئن هوکر امن و امان کے تمدن کا گهوارہ بن جائے۔

امام جعفر صادق(ع) فرماتے ھیں: ((إن اللّٰہ عزوجل فرض للفقراء فی مال الاٴغنیاء مایسعھم، ولوعلم اٴن ذلک لایسعھم لزادھم اٴنھم لم یؤتوا من قبل فریضة اللّٰہ عزّوجلّ لکن اٴوتوا من منع من منعھم حقّھم لا ممّا فرض اللّٰہ لھم ولواٴنّ الناس اٴدّواحقوقھم لکانوا عائشین بخیرٍ))[28]

اور محتاجوں کو نہ ملنے کے مفسدہ کی اھمیت کے پیش نظر فرمایا <وَالَّذِیْنَ ےَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ یُنْفِقُوْنَھَا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اٴَلِیْمٍ>[29]

عطا Ùˆ بخشش Ú©Û’ اثر Ú©Û’ ذریعے معاشرے سے فقر Ú©ÛŒ بنیادوں Ú©Ùˆ نابود کرنے، انسان Ú©Û’ سخاوت Ùˆ کرم سے آراستہ هونے اور فرد Ùˆ معاشرے Ú©ÛŒ سعادت میں اس Ú©Û’ کردار Ú©ÛŒ اھمیت Ú©Û’ باعث رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ سخاوت مند مشرک Ú©Ùˆ امان عطا کر دی [30] اور اسی سخاوت Ú©ÛŒ بدولت اسے اسلام Ú©ÛŒ ھدایت نصیب هوئی۔ روایت میں Ú¾Û’ کہ حضرت موسیٰ(ع) Ú©Ùˆ پروردگار عالم Ù†Û’ وحی فرمائی کہ سامری Ú©Ùˆ قتل نہ کرو [31]کیونکہ وہ سخاوتمند Ú¾Û’Û”

فقراء کی دیکھ بھال کی اھمیت اتنی زیادہ ھے کہ کسی فقیر کو پیٹ بھر کر کھلانے، لباس پھنانے اور ایک خاندان کو سوال کی شرمندگی سے بچا کر ان کی آبرو کی حفاظت کرنے کو ستر بار حج بیت اللہ سے افضل قرار دیا گیا ھے ۔ [32]

صدقہ و احسان کا دائرہ اتنا زیادہ وسیع ھے کہ امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:((إن اللّٰہ تبارک و تعالیٰ یحّب إبراد الکبدالحرّی و من سقی کبداً حرّی من بھیمة وغیرھا اٴظلّہ اللّٰہ یوم لاظل إلّاظلہ))[33]

اسلام میں صدقات Ú©Û’ آداب معین ھیں۔ ان میں سے ایک ادب، صدقے Ú©Ùˆ چھپا کر دینا Ú¾Û’ØŒ تا کہ صدقہ لینے والے Ú©ÛŒ حیثیت Ùˆ آبرو محفوظ رھے، [34] جتنا بھی زیادہ هو اسے Ú©Ù… جانے  [35] کیونکہ صدقہ Ùˆ احسان جتنا بھی زیادہ هو، لینے والا ان سے زیادہ بڑا Ú¾Û’ [36]Û”

اس پرا حسان نہ جتائے[37] بلکہ اس کا شکر گذار هو کہ وہ اس کے مال و جان کی طھارت کا وسیلہ بنا ھے۔ اس کے سوال و درخواست کرنے سے پھلے عطا کرنے میں جلدی کرے، کہ امام جعفر صادق(ع) فرماتے ھیں:”کسی کے سوال کرنے کے بعد جو تم نے اسے عطا کیا ھے وہ اس کی عزت و آبرو کے مقابلے میں ھے۔“[38]، اپنے چھرے کو اس سے مخفی رکھے[39] صدقہ لینے والے سے التماس دعا کھے[40]اور جس ھاتھ میں صدقہ دے اس ھاتھ کا بوسہ لے اس لئے کہ بظاھر لینے والے کو صدقہ دے رھا ھے اور حقیقت میں لینے والا خدا ھے [41]<اٴَلَمْ یَعْلَمُوْا اٴَنََّ اللّٰہَ ھُوَیَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِہ وَ یَاٴْخُذُ الصَّدَقَاتِ>[42]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next