کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



۱۔قدر کے معنی ۔اندازہ ، اندازہ لگانے اور کسی چیز کی مقدار اور اس کی حدمعین کرنے کے ھیں اور اس کے اصطلاحی معنی یہ ھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ھر چیز کا ایک اندازہ مقرر فرمایا ھے اور اسے ایک تخمینے ، حساب اور مقدار کی بنیاد پر پیدا کیا ھے ۔

۲۔ قضا کے معنی حکم ، اور قطعیت و حتمیت کے ھیں ۔ تخلیق، پیدائش اور بھت سی چیزوں کے وجود پانے میں کئی طرح سے قضا کا دخل ھوتا ھے ۔

اگر ممکنہ ذرائع سے کسی چیز کی پیدائش کے اسباب فراھم ھو جائیں اور پھر اس چیز کا وجود میں آنا یقینی اور سچ ثابت ھو جائے تو اس سچ ثابت ھونے کے مرحلے کو قضا کھا جا تا ھے ۔

۳۔ جبر : دینی اور قانونی اصطلاحات میں جبر کے معنی یہ ھیں کہ انسان اپنے کاموں کی انجام دھی میں کسی طرح کا اختیار نہ رکھتا ھو ۔

اسی بنا پر قضا و قدر کے وسیع معنی کا اطلاق انسان اور غیر انسان تمام ھی موجودات پر ھوتا ھے ۔

علت و معلول کا نظام

بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے ھر چیز کے لئے کچھ اسباب اور علتیں پیدا کی ھیں اور یہ چیزیں اپنے وجود اور اپنی پھچان کو زندہ اور باقی رکھنے کے لئے ان اسباب اور علتوں سے وابستہ رھتی ھیں ۔

ایسا نھیں ھے کہ جو چیز بھی دنیا میں پیدا ھوتی ھے وہ اپنے ما قبل اور ما بعد سے تعلق رکھے بغیر اتفاقی طور پر پیدا ھوتی ھے یا اس کی مقدار یا تعداد بے حساب اور بے اندازہ ھوتی ھے ۔

مثلاً :

بارش یا برفباری ھوتی ھے تو اس کے پیچھے ضروری عوامل کا ایک پورا سلسلہ کام کرتا ھے اور اسی کی بنا پر ایک خاص علاقے میں بارش اور برف باری ھوتی ھے ۔ ظاھر ھے اسباب اور علتوں کے بغیر یہ کام انجام نھیں پا سکتا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next