کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



مثلاً مندرجہ ذیل آیات :

” ظھر الفساد فی البر و البحر بما کسبت ایدی الناس “ ( سورھٴ روم / ۴۱) ” لوگوں نے جو اعمال کئے ھیں ان کی بنا پر بر و بحر میں فساد پھوٹ پڑا ھے “۔

” انا ھدینٰہ السبیل امّا شاکراً و امّا کفورا “ ( سورھٴ دھر / ۳ ) ” ھم انسان کی راہ ( راست ) کی جانب رھنمائی کرتے ھیں تاکہ دیکھیں وہ کون سی راہ اختیار کرتا ھے ، آیا وہ ھماری رھنمائی قبول کرتا ھے اور شکر ادا کرتا ھے ( امّا شاکراً) یا رو گردانی اختیار کر کے نا شکر گزار بن جاتا ھے ( و امّا کفورا)

” فامّا ثمود فھدیناھم فاستحبّواالعصی عملی الھدیٰ “ ( سورھٴ فصلت /۱۷) ” ھم نے ملت ثمود کی رھنمائی کی لیکن اس نے ھدایت کو چھوڑ کر گمراھی کو پسند کیا ۔

” لیس للانسان الّا ما سعیٰ “ ( سورھٴ نجم / ۳۹) ” انسان کے لئے خود اس کی سعی اور کوشش کے سوا اور کچھ نھیں ھے ۔

مندرجہ بالا آیات اور ایسی ھی دوسری آیات سے معلوم ھوتا ھے کہ جو شخص بھی اسلام کو ایک جبری آئین و قانون کے طور پر پیش کرتا ھے و ہ در اصل غلط فھمی کا شکار ھے ۔ اور اس نے قضا و قدر کے معنی نھیں سمجھے ھیں یا پھر وہ اسلام کے مخالفین کی طرح اس طریقے سے نا جائز فائدہ اٹھانا چاھتا ھے اور اپنے اس الزام کے ذریعے مسلمانوں کو ایک ایسی قوم کے طور پر متعارف کرانا چاھتا ھے جو ترقی کرنے کی صلاحیت نھیں رکھتی اور پسماندگی میں پڑی رھنا چاھتی ھے ۔

اختیار پر عقیدے کا فائدہ

جو شخص اس بات پر ایمان رکھتا ھے کہ :

اسے اپنی قسمت پر کوئی اختیار نھیں ھے اور اس کی حیثیت محض ایک تنکے کی سی ھے جو تیز ھوا کے جھونکوں کے ساتھ ادھر اُدھر اڑتا رھتا ھے اس کے عقیدے میں اور ایک ایسے شخص کے عقیدے میں بنیادی اختلاف ھے ، جو خود کو اپنی قسمت کا آپ بنانے والا اور بگاڑنے والا سمجھتا ھے اور یہ یقین رکھتا ھے کہ اسے آزاد پیدا کیا گیا ھے ۔

پھلا عقیدہ رکھنے والا شخص اپنی کوششوں اور محنتوں کی قدر و قیمت کا قائل نھیں ھوتا اور راستے میں پیش آنے والی ھر چیز کے مقابلے میں سر تسلیم خم کرنے کے سوا اس سے کوئی دوسری راہ سجھائی نھیں دیتی ۔

ایسا شخص ھمیشہ اپنی نفسانی خواھشات اور اپنی شھوتوں کے ھاتھوں گرفتار رھتا ھے اور زندگی میں کوئی کامیابی حاصل نھیں کرسکتا ۔ وہ اپنی نفسانی خواھشتا اور در پیش مشکلات کا مقابلہ کرنے کی ھمت نھیں رکھتا اور اپنے اس عقیدے کے ساتھ زندہ رھتے ھوئے روز بروز اپنی بد بختی میں اضافہ کرتا چلا جاتا ھے ۔

البتہ دوسرا شخص جو یہ عقیدہ رکھتا ھے کہ وہ خود اپنی زندگی کا ایک راستہ بنا سکتا ھے اور راہ میں پیش آنے والی ھر رکاوٹ کے مقابل ایک موٴثر کردار ادا کر سکتا ھے ۔

ایسا شخص تمام امور کے انجام پانے کو اپنے ارادے اور اختیار سے وابستہ سمجھتا ھے ۔ جب بھی وہ چاھتا ھے انھیں انجام دیتا ھے ، اگر نھیں چاھتا تو ان کاموں کے انجام دینے سے خود کو باز رکھتا ھے ۔

بلا شک و شبہ ایک ایسا شخص اپنی زندگی میں زیادہ تر کامیابیوں سے بھرہ مند ھوتا ھے کیونکہ وہ کسی بھی کام کی انجام دھی کے لئے اپنی کوشش اور جد و جھد پر یقین رکھتا ھے ۔ اور وہ حادثات اور اپنی نفسانی خواھشات کے مقابل سر تسلیم خم نھیں کرتا ۔

مزید یہ کہ وہ روحانی اور باطنی نظاموں سے استفادہ کرتے ھوئے نیکیاں کر کے اور گناھوں سے پرھیز کر کے دعاؤں اور مناجات کے ذریعہ اپنی کامیابیوں میں اضافہ کرتا رھتا ھے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16