کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



۳۔ بعض کام کرنے والے ایسے ھوتے ھیں جن کے پیش نظر اپنا کوئی مفاد نھیں ھوتا وہ صرف اور صرف دوسروں کی خاطر اور انھیں نفع پھنچانے کے لئے کام کرتے ھیں ۔

جیسے ایک ماں جسے اپنی پرواہ نھیں ھوتی ،اسے صرف اپنے فرزند سے محبت ھوتی ھے ۔ وہ ایک پروانے کی طرح شمع کے گرد چکر لگاتی رھتی ھے ۔ اور خود کو جلا دیتی ھے ۔ وہ اپنے فائدے کو نھیں دیکھتی ۔ یہ بھی ایک کیفیت ھوتی ھے ۔

جو بندہ اللہ تعالیٰ کا فریفتہ و شیفتہ ھوتا ھے وہ اپنے معبود کی بندگی اور عبادت میں ایسا مصروف ھوتا ھے کہ اسے اپنا ھوش نھیں رھتا ۔ جیسے کہ امیر المومنین حضرت علی (ع) اللہ تعالیٰ کی پرستش اس لئے نھیں کرتے تھے کہ اس میں ان کا فائدہ تھا بلکہ اس لئے کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ عبادت و پرستش کا سزاوارھے ۔ اسی لئے وہ اس کی عبادت و پرستش کرتے تھے ۔ ھدف اس طرح کے بھی ھوتے ھیں ۔

اب ھم زیر بحث سوال کا جواب دیتے ھیں :

جب ھم نے اللہ تعالیٰ کو اس طرح پھچان لیا اور جان لیا کہ وہ ایک ایسا وجود ھے جو ھر پھلو سے بے نھایت ھے اور غیر محدود ھے اور اس کی ذات میں کسی طرح کا نقص اور کمی نھیں ھے تواس سے یہ بات از خود ظاھر ھو جاتی ھے کہ اللہ تعالیٰ کے کاموں کا ھدف صرف وھی ھے جس کا ذکر ھم نے تیسرے معنیٰ کے ضمن میں کیا ھے ۔ جس سے مراد اپنی مخلوق کو فائدہ پھنچانا اور ا ن کو ھر اعتبار سے ( روحانی ، جسمانی ، مادی اور معنوی ) کامل بنانا ھے ، ان کی خامیوں کو دور کرنا اور ان کی حاجتوں کو پورا کرنا ھے ۔

دو سرے لفظوں میں یہ خدا ھے جو ھر وقت کھتا ھے :

من نہ کردم خلق تا سودی کنم            بلکہ تا بر بندگان جودی کنم

” میں نے اس لئے خلق نھیں کیا کہ فائدہ حاصل کروں بلکہ میرا مقصد بندوں پر کرم کرنا ھے “ ۔

اللہ تعالیٰ نے دنیا کو اور انسان کو اس لئے پیدا نھیں کیا کہ براہ راست یا بالواسطہ طور پر اپنی حاجتوں میں سے کسی حاجت کو پورا کرے ۔ اس لئے کہ اس کی ذات بے نیاز ھے ۔ اسے کسی چیز کی حاجت نھیں ۔

اس نے کائنات کو اس لئے پیدا نھیں کیا کہ اس طرح اپنی کس خامی کو دور کرے ، اس لئے کہ وہ بے عیب اور بے نقص ھے ۔ ھمیں ھرگز اس کی ذات کو اپنے جیسا نھیں سمجھنا چاھئے کیونکہ ھم سراپا محدود اور حاجتمندھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next