کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



ھر عرضی وجود ، یعنی غیر ذاتی وجود ، بالآخر کسی وجود ذاتی کی طرف لوٹتا ھے اور اسی پر منتھیٰ ھوتا ھے ۔

ایک یھودی نے امیر المومنین (ع) سے دریافت کیا کہ خدا کب سے موجود ھے ؟

آنجناب (ع) نے جواب میں فرمایا : ” کب سے موجود ھے کا سوال تم اس کے بارے میں اٹھا سکتے ھو جو موجو د نہ رھا ھو ۔ اس طرح کا سوال ھر جگہ با معنی نھیں ھو سکتا ، صرف اس چیز کے بارے میں یہ با معنی ھو سکتا ھے جو پھلے موجود نہ رھی ھو اور بعد میں نمودار ھوئی ھو ۔ اللہ تعالیٰ کے وجود کا کوئی آغاز اور انجام نھیں ھے ۔ وہ ھرآغاز سے پھلے رھا ھے اور ھر انجام کے بعد بھی رھے گا ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ سوال صحیح نھیں ھے ۔ “

سوال :اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات کس لئے بنائی ؟

جواب :انسان اور دوسری کوئی بھی باشعور مخلوق اپنے ارادہ و اختیار سے جن کاموں کو بھی انجام دیتی ھے ان کا کوئی نہ کوئی مقصد اور ھدف ھوتا ھے ۔

انسان غذا کھاتا ھے تاکہ سیر ھو جائے ۔ پانی پیتا ھے تاکہ اس کی پیاس دور ھو ۔وہ لباس پھنتا ھے تاکہ گرمی اور سر دی کے برے اثرات سے خو د کو محفوظ رکھے ۔ علم حاصل کرتا ھے تاکہ دانش مند بن جائے ۔

مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتا ھے تاکہ اس کا نام نیکی سے لیا جائے یا اس کے اس عمل کے بدلے آخرت میں اللہ تعالیٰ اجر و ثواب سے نوازے یا پھر محتاجوں اور غریبوں کی امداد وہ اس لئے کرتا ھے کہ کھیں غریب لوگ متحد ھو کر اس کے مقابل انقلاب و شورش نہ برپا کریں ۔

حتیٰ کہ اگر کوئی شخص اپنی میز پر کام کرتے ھوئے قلم و کاغذ ھاتہ میں لے کر ان سے کھیلنے لگتا ھے تو اس کا یہ بظاھر بے سود مشغلہ بھی اپنے پیچھے ایک مقصد رکھتا ھے ۔ اگر ھم ذرا غور کریں تو ھمیں معلوم ھو گا کہ وہ اس طرح اپنے پریشان کن خیالات سے اپنے ذھن کو بچانا چاھتا ھے ۔ یا پھر اسے اس بے سود مشغلے کی عادت ھو گئی ھے اور وہ ایسا نہ کرے تو اسے تکلیف ھوتی ھے ۔ اس تکلیف سے بچنے کے لئے وہ عادت کے مطابق قلم ، کاغذ یا کوئی اور چیز ھاتہ میں لے کر اس سے کھیلنے لگتا ھے ۔

مختصر یہ کہ کوئی بھی با شعور بغیر کسی مقصد کے کوئی کام انجام نھیں دیتا ۔

اب سوال یہ پیدا ھو تا ھے کہ اس دنیا اور انسان کو اللہ تعالیٰ نے کس مقصد کی خاطر پیدا کیا ھے ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next