کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



” و ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون “ ( سورہ ذاریات / ۵۴) جن اور انس کو ھم نے سوائے بندگی کے کسی اور مقصد کے لئے پیدا نھیں کیا ۔ ( تاکہ وہ خدا شناسی کے راستوں پر چلیں اور کمال انسانیت کی منزل پر پھنچیں )

یہ بات توجہ طلب ھے کہ اس آیت اور دوسری آیات قرآنی اور روایات میں عبادت کا جو ذکرآیا ھے اس کا مقصد کچھ مخصوص قسم کے مذھبی مراسم اور طریقے نھیں ھیں ۔ عبادت اور بندگی سے مراد خدا کا مطیع اور فرمانبردار ھو جانا اور خود کو بالکل اس کے سپرد کر دینا ھے اور ان احکام کی اطاعت کرنا ھے جو فرد اور معاشرہ کی روحانی اور جسمانی تکمیل کے لئے اللہ تعالیٰ نے دئے ھیں ۔

ایک اور روایت میں آیا ھے :

” ما خلق العباد الا لیعرفوہ “ ( تفسیر نور الثقلین ج / ۵ ص / ۱۳۲ ) بندوں کی تخلیق اس لئے ھوئی ھے کہ وہ خدا کو پھچانیں ۔

یہ اور ایسی ھی دوسری اسلامی روایات اسی معنی اور مفھوم کی حامل ھیں کہ تخلیق کائنات کا ھدف اس دنیا اور بعد کی دنیا میں انسان کی ھمہ جھت تکمیل ھے ۔

ایک حدیث کے مطابق :

” ما خلقتم للفناء بل خلقتم للبقاء “ ( رسول گرامی اسلام ” تمھیں نیست و نابود کرنے کے لئے نھیں پیدا کیا گیا بلکہ تمھیں پیدا کرنے کا مقصد ایک ھمیشہ کی زندگی عطا کرنا ھے ۔“

تخلیق کا ھدف انسان کو کمال کے انتھائی درجے پر پھنچانا اور ایک حیات جاوداں بخشنا ھے ۔

اگر فلاسفہ اسلام نے یہ کھا ھے : ” اللہ تعالیٰ کے کام کسی غرض اور ھدف کے بغیر انجام پاتے ھیں یا ایک دوسری تعبیر کے مطابق خدا کی غرض اور ھدف خود خدا ھی ھوتا ھے “۔

تو اس بیان سے ان کا مقصد یہ ھے کہ کائنات اور انسان کی تخلیق سے اللہ تعالیٰ کا مقصد کوئی نفع حاصل کرنا یا کسی نقصان اور ضرر سے خود کو محفوظ کرنا نھیں رھا ھے اور نہ ھے ۔ بلکہ دنیا اور انسان کی خلقت کا نتیجہ جیسا کہ ھم نے کھا ھے ، کائنات کی جبری تکمیل لیکن انسان کی ارادی و اختیاری تکمیل ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next