کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



۰روغن بذاتہ چکنا ھوتا ھے ۔

نمک بذاتہ کھارا ھوتا ھے ۔ ( پانی کی رطوبت کے ذاتی ھونے اور نمک کے کھارے پن کے ذاتی ھونے کا مطلب ھرگز یہ نھیں ھے کہ پانی میں رطوبت چونکہ اس کی اپنی ذاتی ھے اس لئے اس کا کوئی خالق نھیں ۔ ھماری مراد یہ ھے کہ خالق کائنات نے پانی کو طبعی اور ذاتی طور پر مرطوب بنایا ھے اور اس طرح کہ رطوبت کو پانی سے جدا نھیں کیا جا سکتا ۔!)

اس سے یہ بات واضح ھو گئی کہ ھر چیز بالآخر اپنے منبع اور سر چشمہ کی طرف لوٹتی ھے ۔ اس کے بعد یہ سوال کرنے کی حاجت نھیں رھتی کہ کسی چیز میں کوئی تاثیر کھاں سے آئی اور کس کی طرف لوٹتی ھے ۔

وجود اور ھستی کا معاملہ بھی یھی ھے ۔ تخلیق کے اعتبار سے موجودات کی زندگی اور ان کا وجود ، خود ان ھی کی وجہ سے اور ان کا ذاتی نھیں ھے اور بلا تردید قانون ” علت “ کے مطابق موجودات کی زندگی ایک سر چشمے سے تعلق رکھتی ھے ۔ خدا پرست زندگی کا سر چشمہ اور وجود کا منبع اللہ تعالیٰ کی ذات کو قرار دیتے ھیں البتہ وہ یہ کھتے ھیں کہ خدا کی ھستی ذاتی ھے اور اس کی ذات خود اس کا سر چشمہ ھے ۔کیونکہ اگر خدا دنیا کی موجودات کی طرح مخلوق اور معلول ھوتا تو پھر لازماً پوری کائنات ایک ایسا معلول قرار پاتی جس کی کوئی علت نہ ھو اور یہ بات واضح ھے کہ علت کے بغیر معلول کا ھونا ممکن نھیں ۔

اگر یہ مان لیا جائے کہ تمام مخلوقات کاوجود کسی علت کے بغیر نھیں ھو سکتا تو پھر ایک منبع اور سر چشمہ کا تعین کرنا پڑے گا جو معلولیت کی صفت سے متصف نہ ھو سکے ۔

اس بنا پر یہ بات واضح ھے کہ تمام موجودات کسی ایسی علت کی طرف لوٹتی ھیں جو خود معلول اور مخلوق نہ ھو۔ جس کی ھستی خود اپنے آپ سے قائم ھو اور وہ صرف خدا ئے کائنات کی ذات ھو سکتی ھے ، جو بے آغاز و بے انجام ھے خو د اول اور آخر ھے ، ازلی اور ابدی ھے ۔

یہ شبہ در اصل اس لئے پیدا ھوا کہ مادہ پرستوں کے مطابق ، خدا پرستوں کا موقف یہ ھے کہ ھر چیز کی کوئی نہ کوئی علت ھوتی ھے، اسی لئے وہ خدا پرستوں سے پوچھتے ھیں کہ بتاؤ ! خدا کی علت کون ھے ؟

حالانکہ خدا پرستوں کا موقف یہ نھیں ھے کہ ھر چیز کی کوئی علت ھوتی ھے ۔ در اصل ان کا موقف یہ ھے کہ ھر موجود جس کا پھلے کوئی وجود نھیں تھا، اسے بعد میں وجود حاصل ھوا اور ھر وہ مخلوق جس کی ھستی اس کی اپنی ذاتی نہ ھو اس کے وجود کے لئے کسی علت و سبب اور ایک خالق کا ھونا لازمی ھے ۔

یہ اصول نہ صرف یہ کہ کائنات کے اصل سر چشمے اور تمام مخلوقات کے وجود اور پیدائش کی اصل علت کی جانب ھماری رھنمائی کرتا ھے، بلکہ اس ضمن میں یہ بھی بتاتا ھے کہ اس اصل منبع اور علت کو کسی دوسرے منبع اور علت کی حاجت نہ ھو ، کیونکہ اس کی ھستی خود اس کی اپنی ذاتی ھے اور وہ مخلوق نھیں ھے ۔

بزرگ فلاسفہ نے اس مفھوم کو اس مختصر سے فقرے میں سمو دیا ھے ۔ وہ کھتے ھیں : ” کلّ ما بالعرض ینتھی الی ما بالذّات “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next