کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



اگر کسی شخص کو بغیر اس کے مانگے کوئی دولت دے دی جائے اور پھر اس کی خواھش کے بغیر اس سے واپس لے لی جائے اور اس دولت سے شفا خانے اور مسافر خانے تعمیر کئے جائیں تو یہ سارا کام اس کے فضل و کمال کا حصہ نھیں بنے گا اگر چہ یہ کام معاشرہ کے لئے سود مند ثابت ھوا ھے ۔

 Ø§Ú¯Ø± انسان Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ ایک کامل انسان Ú©Û’ طور پر پیدا کرتا تو انسان ھر گز اجر Ùˆ تعریف کا مستحق قرار نہ پاتا Û”

قرآن کھتا ھے :

” انا ھدینٰہ السبیل اما شاکرا و اما کفورا “ ( سورہ دھر / ۳ )

ھم نے انسان کو نیکی اور بدی کی راھیں دکھا دیں تاکہ وہ شکر گزار بنے اور فضیلت روحانی اور کمال انسانی حاصل کرے یا پھر یہ کہ وہ نا شکرا بن جائے اور درجھٴ کمال سے دور رھے ۔

قضا ، قدر ، جبر

سوال مادہ پرست اور اسلام کے مخالفین یہ سمجھتے ھیں کہ قضا و قدر پر اعتقاد کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ھے کہ انسان خود کو مجبور اور بے بس سمجھنے لگتا ھے اور ایجاد و اختراع اور تعمیر و ترقی کے کاموں میں اپنے کردار کو فراموش کر بیٹھتا ھے اور تقدیر کے فیصلوں کا انتظار کرتا رھتا ھے ۔

اسی بات کو بنیاد بنا کر اسلام کو ایک جبری آئین و قانون کے طور پر پیش کیا جا تا ھے اور اسے اختیار و آزادی کا مخالف قرار دیا جا تا ھے ۔

کیا قضا و قدر کے یھی معنی ھیں جو لوگوں نے سمجھ رکھے ھیں ، کیا انسان کو اپنی قسمت کے بنانے میں کوئی دخل نھیں ھے ؟

جواب قضا و قدر اور جبر و اختیار کے درمیان کیا تعلق، ھے اسے ظاھر کرنے کے لئے ھم پھلے قضا و قدر کے معنی پھر جبر کے مفھوم اور ان دونوں کے درمیان تعلق کی وضاحت کریں گے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next