کیا خدا کا بھی کوئی خالق ھے ؟



انسان جس جانب بھی رخ کرتا ھے اس کی قضا و قدر وھاں موجود ھوتی ھے جسے وہ خود اپنے ھاتہ سے منتخب کرتا ھے ۔

انسان صرف ایک طرح کی تقدیر نھیں رکھتا بلکہ گوناگوں تقدیر یں رکھتا ھے جن میں سے کوئی بھی تقدیر دوسری کی جگہ لے سکتی ھے ۔

مثلاً:

اگر کوئی شخص بیمار ھوتا ھے اور علاج کراتا ھے اور صحت مند ھو جاتا ھے تو یہ قضا و قدر کے عین مطابق ھے ۔

اور اگر وہ علاج نھیں کراتا ، بیمار رھتا ھے اور پھر مر جاتا ھے تو یہ بھی قضا و قدر کے مطابق ھوتا ھے ۔

حضرت علی ( ع) ایک ٹیڑھی دیوار کے نیچے سے اٹہ کر ایک دوسری دیوار کے سائے میں بیٹہ گئے ۔ لوگوں نے کھا :

” امیر المومنین (ع) ! کیا آپ قضائے الٰھی سے فرار اختیار کرتے ھیں ؟“

آپ نے جواب دیا :

” میں نے خدا کی قضا سے اس کی قدر کی جانب اور دوسری قضا کی طرف فرار اختیار کی ھے ۔

آخر کار انسان جس جانب بھی قدم اٹھاتا ھے اسے ایک طرح کی اختیاری قسمت اور قضا و قدر سے واسطہ پڑتا ھے اور یہ چیز علت و معلول کے عمومی قانون کے تحت ھوتی ھے اور قضا و قدر پر عقیدہ انسان کو عمل اور کوشش سے باز نھیں رکھتا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next