والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات



”اس وقت کویاد کرو جب نوح نے اپنے رب کوندا دی پس کہااے میرے پروردگار بیشک میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے اوربیشک تیرا وعدہ سچاہے اورتوسب سے بڑاحاکم ہے خد نے فرمایااے نوح ہرگز یہ تیرے اہل سے نہیں ہے وہ بیشک بد چلن ہے پس مجھ سے اس چیزکی درخواست نہ کرجس بارے میں تمہیں علم نہیں ہے میںتمہین سمجھائے دیتاہوں کہ نادانوں کی سی باتیں نہ کرو [55]۔

 

توآپ نے ملاحظہ فرمایاکہ حضرت نوح کی کافرہ بیوی نے اپنے بیتے کے ایمان کے سامنے کیسے بند باندھ دیا اوراسے باپ کی بات سننے اوراس کی اطاعت کرنے سے باز رکھا اورنوح کے اس نافرمان اورسرکشی کے پیکربیٹے کے مقابلے میں حضرت ابراہیم کے فرزند حضرت اسماعیل کودیکھیں جواپنے باپ کے حکم کی پیروی میں بے مثال نمونہ ہیں جب حضرت ابراہیم کوخواب کی حالت میں حضرت اسماعیل کوذبح کرنے کاحکم ملاتوقرآن نے کہا اسماعیل نے وئی پس وپیش نہیں کیا۔

 

فلمابلغ معہ السعی قال یابنی انی اری فی المنام انی اذبحک فانظر ماذا تری قال یاابت افعل ماتؤمر ستجدنی ان شاء اللہ من الصابرین۔

 

”جب اسماعیل اپنے باپ کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے لائق ہوگئے توابراہیم نے کہا اے میرے پیارے بیٹے میں نے خواب دیکھاہے کہ تجھے ذبح کررہا ہوں بتاتیری کیارای ہے جناب اسماعیل نے جواب دیا اے بابا جوآپ کاحکم ہواہے اس پرعمل کیجئے انشاء اللہ آپ مجھے صبرکرنے والوں میں سے پائیں گے [56]۔

 

حضرت اسماعیل کایہ اعلی موقف بغیروجہ کے نہیں تھا بلکہ یہ نتیجہ تھا حضرت ابراہیم کی اس پاکیزہ تربیت کاکہ جس نے آپ کے اکلوتے فرزند کوانحراف سے بچائے رکھا اورشاید اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ حضرت اسماعیل کی والدہ ایک نیک اورمؤمنہ خاتون تھیں، انہوں نے آپ کے والد کے ہمراہ ہجرت کی اوربھوک، پیاس اورغربت جیسی تکلیفیں برداشت کیں اوربے آب وگیاہ صحرا میں رہ کرصبراورقناعت کامظاہرہ کیا انہوں نے اپنے بیٹے کے دل میں باپ اور اس کی رسالت سے محبت والفت کی شجر کاری کی۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next