والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات



 

نیز اسلام نے لڑکیوں کے لئے خصوصی طورپرایک نئی اجتماعی فضاقائم کرنے کے لئے کام کیا کیونکہ زمانہ جاہلیت کے لوگ لڑکی کی پیدائش سے خوش نہیں ہوتے تھے چنانچہ قرآن فرماتاہے :

 

واذا بشراحدھم بالانثی ظل وجھہ مسودا وھو کظیم یتواری من القوم من سوء مابشربہ ایمسکہ علی ھون ام یدسہ فی التراب الاساء مایحکمون

 

”اورجب ان میں سے کسی کے یہاں اس کی لڑکی کے پیدا ہونے کی خبردی جاتی تھی توغصہ کے مارے اس کامنہ کالاہوجاتاتھا اورو ہ زہرکاساگھونٹ پی کر رہ جاتاہے (بیٹی کی) عار اوراس کی وجہ سے کہ جس کی اس کوخبردی گئی ہے اپنی قوم کے لوگوں سے چھپاتاپھرتاہے (اورسوچتارہتاہے) آیااسے ذلت اٹھانے کے لئے اسی طرح زندہ رہنے دے یا (زندہ ہی) اس کوزمین میں گاڑدے دیکھویہ لوگ کس قدر براحکم لگاتے ہیں“ [68]۔

 

اوردوسری طرف سے ان کے اندر اس فکرکواجاگرکیاکہ رزق اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے وہ لڑکیوں کوبھی اس طرح رزق دیتاہے جیسے لڑکوں کواوراس طریقے سے زندگی کے بارے میں اطمینان کی فضاقائم کی اورپیغمبر نے بڑی صاف وشفاف اورالماسی زبان لڑکیوں کے لئے استعمال کی چنانچہ کبھی تولڑکی کوپھول کہا اورکبھی بیٹیوں کوباعث برکت، انس رکھنے والی،شفقت کرنے والی اورگران قیمت قراردیاہے، حمزہ بن حمران روایت کرتے ہیں کہ ”ایک شخص پیغمبر کے پاس آیا اورمیں بھی وہیں تھا جب اسے اپنے بچے کی خبردی گئی تواس کے چہرے کارنگ متغیرہوگیا پیغمبر نے پوچھاکیاہواہے ؟ تواس نے جواب دیا اچھا ہی ہواہے آپ نے فرمایا تھا توپھرتیرے چہرے کارنگ کیوں متغیرہوگیا؟ کہنے لگا جب میں گھرسے نکلاتھا تومیری بیوی دردزہ میں مبتلاتھی اب مجھے خبرملی ہے کہ اس نے لڑکی کوجنم دیاہے توآپ نے فرمایا :

 

الارض تقلھا، والسماء تظلھا، واللہ یرزقھا وھی ریحانة تشمھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next