والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات



 

ولاتقتلوا اولادکم خشیة املاق نحن نرزقھم وایاکم [66]۔

 

”اپنی اولاد کومفلسی کے خوف کی وجہ سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اورتمہین بھی “۔

 

آپ نے ملاحظہ فرمایاکہ پہلی آیت میں پہلے ماں باپ کے رزق کاذکرہے پھر اولاد کے رزق کالیکن دوسری آیت میں اس کے برعکس پہلے اولاد کے رزق کاذکر ہے پھرماں باپ کے رزق کا۔

 

اس کاراز کیاہے ؟ کیایہ فقط تعبیرکافرق ہے نہیں ایساہرگزنہیں کیو ں کہ قرآن کی ہرتعبیر دقیق اورمعنی خیز اوراس میں کسی لفظ کاتقدم یاتاخرحکمت سے خالی نہیں ہوتی دقت کرنے سے پتاچلتاہے کہ یہ فقرہ کہ مفلسی کی وجہ سے اپنی اولاد کوقتل نہ کرو(سورة انعام ۶: ۱۵۱) کامطلب یہ ہے کہ مفلسی اورتنگ دستی سے اس زمانہ کاانسان دوچارتھا اورچونکہ اس زمانے میں آنسان سب سے زیادہ اہمیت اپنی ذات کودیتاتھا لذا اس کی ہلاکت سے ڈرتاتھا اورخدا تعالی ایسی حالت میں اسے اطمینان دلارہاہے کہ پہلے وہ اس کے رزق کاضامن ہے اوردوسرے درجے میں اس کی اولاد کے رزق کالذا فرماتاہے :

 

نحن نرزقکم وایاھم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next