غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



تیسرے: لفظ ”مولا“ کے ظاھر سے امامت و سرپرستی کے مفھوم کے علاوہ کوئی دوسرے معنی مراد لینا کس طرح حضرت عمر بن خطاب کی مبارکباد سے ھم آھنگ ھوسکتا ھے؟!

چوتھے:  (اگر تھوڑی دیر Ú©Û’ لئے) فرض کریں کہ لفظ ”مولا“ سے تعظیم میں اولویت مراد ھو، تو بھی جو Ú¾Ù… کہتے ھیں کہ اس سے کوئی منافات نھیں Ú¾Û’Ø› کیونکہ جو شخص دوسروں Ú©ÛŒ نسبت دینی اور شرعی لحاظ سے تعظیم میں اولیٰ Ú¾Ùˆ تو وہ سب سے افضل Ùˆ برتر Ú¾Û’ØŒ ظاھر Ú¾Û’ کہ جو افضل Ùˆ برتر Ú¾Ùˆ ÙˆÚ¾ÛŒ خلافت Ùˆ امامت Ú©Û’ لئے مناسب ھوتا Ú¾Û’Û”

Û¸Û”  سورہ آل عمران Ú©ÛŒ آیت نمبر Û¶Û¸ Ú©ÛŒ مخالفت!!

شاہ ولی اللہ دھلوی صاحب یہ بھی کہتے ھیں:

”اس بات کی کیا ضرورت ھے کہ ھم حدیث (غدیر) میں لفظ ”مولا“ کے معنی اولیٰ بالتصرف اور سرپرستی کے لیں، جبکہ قرآن مجید میں اس معنی کے برخلاف استعمال ھوا ھے، جیسا کہ خداوندعالم کا ارشاد ھے:

< إِنَّ اٴَوْلَی النَّاسِ بِإِبْرَاہِیمَ لَلَّذِینَ اتَّبَعُوہُ وَہَذَا النَّبِیُّ وَالَّذِینَ آمَنُوا ۔۔۔>[29]

مکمل طور پر واضح و روشن ھے کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کے پیروخود جناب ابراھیم علیہ السلام سے اولیٰ اور تصرف میں سزاوارتر نھیں تھے۔

جواب:

اول یہ کہ قرآن کریم کی بعض آیات میں لفظ ”مولا“ اسی ”اولویت“ کے معنی میں استعمال ھوا ھے، جیسے یہ آیہ شریفہ: <مَاٴْوَاکُمُ النَّارُ ہِیَ مَوْلَاکُمْ>[30]

دوسرے یہ کہ حدیث غدیر میں لفظ ”مولا“ حدیث میں موجود بعض قرائن کی وجہ سے اولیٰ بالتصرف کے معنی میں ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next