غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



ابن فارس کہتے ھیں:

 â€ÙˆØ§ÙˆØŒ لام، ی، (ولی) قرب اور نزدیکی پر دلالت کرتا Ú¾Û’ØŒ لفظ ولی Ú©ÛŒ اصل قُرب اور نزدیکی Ú¾Û’ØŒ اور لفظ ”مولا“ بھی اسی باب سے Ú¾Û’ØŒ اور یہ لفظ آزاد کرنے والا، آزاد ھونے والا، صاحب، Ú¾Ù… قسم، ابن عم، ناصر اور پڑوسی پر (بھی) اطلاق ھوتا Ú¾Û’ØŒ ان تمام Ú©ÛŒ اصل ”ولی“ Ú¾Û’ جو قرب Ú©Û’ معنی میں ھے۔“[21]

راغب اصفھانی کہتے ھیں:

”ولاء اور توالی کا مطلب یہ ھے کہ دو یا چند چیزوں کا اس طرح ھونا کہ کوئی دوسری چیز ان کے درمیان فاصلہ نہ ھو۔ یہ معنی قرب مکانی، اور نسبت کے لحاظ سے دین، صداقت، نصرت اور اعتقاد کے لئے استعارہ کے طور پر استعمال ھوتے ھیں

لفظ ”ولایت“ (بروزن ہِدایت) نصرت کے معنی میں اور لفظ ”ولایت“ (بروزن شَھادت) ولی امر کے معنی میں ھیں، اور یہ بھی کھا گیا ھے کہ ان دونوں لفظ کے ایک ھی معنی ھیں، اور ان کی حقیقت وھی ولی امر (اور سرپرست) ھونا ھے۔“[22]

قارئین کرام! انسان Ú©Û’ قدیمی حالات Ú©Û’ پیش نظر شروع شروع میں الفاظ محسوسات سے متعلق معنی Ú©Û’ لئے استعمال ھوتے ھیں ØŒ چنانچہ اس موقع پر کھا جائے کہ لفظ ”ولایت“  شروع شروع میں محسوسات Ú©Û’ بارے میں مخصوص قرب Ùˆ نزدیکی Ú©Û’ معنی میں استعمال ھوا، جس Ú©Û’ بعد معنوی قرب Ú©Û’ معنی میں استعارہ (اور اشارہ) میں استعمال ھونے لگا۔ لہٰذا جب یہ لفظ معنوی امور میں استعمال Ú¾Ùˆ تو ایک قسم Ú©ÛŒ قرابت پر دلالت کرتا Ú¾Û’ØŒ جس کا ملازمہ یہ Ú¾Û’ کہ ولی جس پر دلالت کرتا Ú¾Û’ اس پر ایک ایسا حق رکھتا Ú¾Û’ جو دوسرا نھیں رکھتا، اور وہ ایسے تصرفات کرسکتا Ú¾Û’ جو دوسرا بغیر اجازت Ú©Û’ نھیں کرسکتا، مثال Ú©Û’ طور پر ولی میت (میت) Ú©Û’ مال میں تصرف کرسکتا Ú¾Û’ØŒ اور یہ ولایت ØŒ وارث ھونے Ú©ÛŒ وجہ سے Ú¾Û’ØŒ اور جو شخص کسی بچے پر ولایت رکھتا Ú¾Û’ وہ اس Ú©Û’ امور میں تصرف کرنے کا حق رکھتا Ú¾Û’Û” جو شخص ولایت نصرت رکھتا Ú¾Û’ وہ منصور (جس Ú©ÛŒ نصرت Ùˆ مدد کا عہد کیا گیاھو) پر تصرف کا حق رکھتا Ú¾Û’Û”

اور خداوندعالم اپنے بندوں کا ولی ھے، یعنی اپنے بندوں کے دنیوی اور دینی کاموں کی تدبیر کرتا ھے، اور وہ مومنین کا ولی ھے یعنی ان پر مخصوص ولایت رکھتا ھے۔۔۔۔

اس بنا پر ”ولایت“ کے ھر معنی کے استعمال میں ایک قسم کی قرابت پائی جاتی ھے جو ایک قسم کا تصرف اور صاحب تدبیر ھونے کا سبب بنتی ھے۔

دوسرے لفظوں میں یوں کھا جائے: ولایت ایسی قرابت اور نزدیکی ھے جو درمیان سے حجاب اور موانع کو ختم کردیتی ھے۔۔۔(۲)

اب اگر کوئی نفسانی ریاضتوں اور اپنی قابلیت کی بنا پر، نیز خداوندعالم کے مخصوص لطف و کرم کی وجہ سے مکمل ”قرب الٰھی“ پر پھنچ جائے، اور خداوندعالم کی طرف سے ولایت حاصل کرلے تو وہ شخص ایسا حق حاصل کرلیتا ھے جو دوسرا نھیں رکھتا، اور وہ ایسے دخل و تصرفات کرسکتا ھے جو کوئی دوسرا بغیر اجازت کے نھیں کرسکتا، اور یہ تمام چیزیں خداوندعالم کے اذن و ارادہ اور اس کی مشیت سے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next