غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



 â€Ù„یکن حدیث ”من کنت مولاہ فعلیّ مولاہ“، صحاح میں بیان نھیں ھوئی Ú¾Û’ØŒ لیکن دیگر علماء Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’ ØŒ اور لوگوں Ú©Û’ درمیان اس حدیث Ú©Û’ سلسلہ میں اختلاف پایا جاتا Ú¾Û’ØŒ بخاری، ابراھیم حربی اور دیگر علماء حدیث سے نقل ھوا Ú¾Û’ کہ انھوں Ù†Û’ اس حدیث پر اعتراض کرتے ھوئے اس Ú©Ùˆ ضعیف شمار کیا ھے۔۔۔۔“[13]

جواب:

اول: ترمذی نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں نقل کیا ھے، اور اس کی صحت کا اقرار کیا ھے۔

دوم: ھم کسی ایسے شخص کو نھیں جانتے جس نے اس حدیث میں اختلاف کیا ھو، اگر کوئی ھوتا تو ابن تیمیہ اس کا نام ضرور بیان کرتے۔

سو م: اھل بیت علیھم السلام مخصوصاً حضرت علی علیہ السلام کی فضیلت میں وارد ھونے والی احادیث کے سلسلہ میں ابن تیمیہ نے ایسا رویہ اختیار کیا ھے کہ ناصر الدین البانی جو اعتقادی مسائل میں خود ابن تیمیہ کے پیروکار ھیں، وہ بھی ابن تیمیہ کے عمل سے ناراضی ھیں اور اس بات کی وضاحت کرتے ھوئے کہتے ھیں کہ ابن تیمیہ نے احادیث کو ضعیف شمار کرنے میں بہت جلد بازی سے کام لیا ھے، کیونکہ احادیث کے سندوں کی چھان بین کرنے سے پھلے ھی ان کو ضعیف قرار دیدیا ھے[14]

قارئین کرام!  در حقیقت اس صورت حال Ú©Û’ پیش نظر یہ کھا جائے کہ ابن تیمیہ Ù†Û’ شیعوں سے بلکہ اھل بیت علیھم السلام سے دشمنی Ú©ÛŒ وجہ سے ان تمام احادیث Ú©Ùˆ ضعیف قرار دینے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ Ú¾Û’ جو اھل بیت علیھم السلام اور ان Ú©Û’ سر فھرست حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ شان میں بیان ھوئی ھیں۔

۳۔ ”مولیٰ“ کے معنی اولیٰ (بالتصرف) کے نھیں ھیں!!

محمود زعبی، علامہ شرف الدین پر اعتراض کرتے ھوئے کہتا ھے: ”لغت عرب میں لفظ مولا اولویت اوراولیٰ (بالتصرف) کے معنی میں استعمال نھیں ھوا ھے۔“[15]

جواب:

یہ دعویٰ کہ لفظ ”مولا“ اولویت اور اولیٰ (بالتصرف) کے معنی میں استعمال نھیں ھوا ھے، بلا دلیل بلکہ حقیقت کے برخلاف بات ھے؛ کیونکہ علم کلام، علم تفسیر اور علم لغت کے درج ذیل بزرگ علماء نے لفظ مولا کے اس معنی کو قبول کیا ھے:

الف۔ مفسرین کے بیانات:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next