غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



جواب:

اول: اگر طے یہ ھو کہ اس طرح کے الفاظ کو ظاھر کے خلاف حمل کیا جائے، تو پھر نبوت کے لئے بھی اسی طرح تاویل کرنا صحیح ھونا چاہئے، جبکہ ایسا کرنا کسی بھی صورت میں صحیح نھیں ھے، بلکہ قطعاً باطل ھے۔

دوسرے: کس دلیل کے ذریعہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت ثابت ھے جس سے ان کی خلافت اور حدیث غدیر کے درمیان جمع کرنے کی کوشش کی جائے۔

تیسرے: یہ تفسیر ،لفظ ”مولا“ کے ظاھر اور مفھوم ولایت کے برخلاف ھے، کیونکہ لفظ مولا اور ولایت کے ظاھر سے وھی سرپرستی کے معنی حاصل ھوتے ھیں۔

چوتھے: ھم اس بات کا عقیدہ رکھتے ھیں کہ حدیث غدیر اور دیگر احادیث میں ”ولایت“ سے وھی خداوندعالم کی ولایت عامہ مراد ھے جو سیاسی حاکمیت اور دینی مرجعیت کی قسم میں سے ھے۔

۷۔ تعظیم میں اولویت کا احتمال!!

شادہ ولی اللہ دھلوی کہتے ھیں:

 â€Ø§Ø³ بات کا احتمال پایا جاتا Ú¾Û’ کہ لفظ ”مولا“سے تعظیم میں اولویت مراد ھو۔“

جواب:

اول: یہ احتمال لفظ ”مولا“ کے ظاھر کے برخلاف ھے، جیسا کہ پھلے اشارہ ھوچکا ھے کہ کسی لفظ کو خلاف ظاھر اور مجازی معنی میں استعمال کرنے کے لئے حقیقی معنی سے منصرف کرنے والے قرینہ کی ضرورت ھوتی ھے۔

دوسرے: یہ احتمال حدیث غدیر میں موجود قرائن کہ جو سرپرستی Ú©Û’ معنی سے مناسبت رکھتے ھیں، ان Ú©Û’ برخلاف Ú¾Û’ØŒ کیونکہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنا خطبہ ”الست اولی بکم من انفسکم“ سے آغاز فرمایا اور اس Ú©Û’ ذریعہ اولیٰ بالتصرف اور ولایت Ú©Û’ مفھوم کا اقرار لیا، جس Ú©Û’ بعد آنحضرت   Ù†Û’ فرمایا: ”من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ“، جو حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام Ú©ÛŒ ولایت Ùˆ امامت پر صاف صاف الفاظ ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next