غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



 

۴۔ محبت میں اولیٰ اور سزاوار ھونا!!

(حدیث غدیر کے سلسلہ میں ایک اعتراض ) زعبی ایک دوسرا اعتراض یہ کرتے ھیںکہ ”شیعوں نے لفظ ”مولیٰ“ کے معنی، اولیٰ لینے کے بعد اس کی نسبت ”تصرف“ کی طرف دی ھے، اور اس لفظ سے ”اولی بالتصرف“کے معنی کئے ھیں، کیوں ان لوگوں نے اس کی نسبت محبت کی طرف نھیں دی ھے؟۔“[23]

جواب:

اول: قرآن کریم میں لفظ ”مولیٰ“ امور میں دخل Ùˆ تصرف کرنے والے Ú©Û’ معنی میں استعمال ھوا Ú¾Û’ØŒ خداوندعالم کا ارشاد Ú¾Û’:  <وَاعْتَصِمُوا بِاللهِ ہُوَ مَوْلَاکُم>[24] ØŒ علامہ فخر الدین رازی Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تفسیر میں لفظ ”مولا“ Ú©Û’ معنی آقا اور تصرف کرنے والے Ú©Û’ لئے ھیں[25]

نیشاپوری نے آیہ شریفہ: <ثُمَّ رُدُّوا إِلَی اللَّہِ مَوْلاَہُمْ الْحَقِّ >[26] کے ذیل میں لفظ ”مولا“ کے معنی ”دخل و تصرف کرنے والے“ کے لئے ھیں، چنانچہ موصوف کہتے ھیں: ”وہ لوگ دنیا میں باطل مولا کے تصرف کے تحت تھے۔“[27]

دوسرے: یہ بات ثابت ھوچکی ھے کہ لفظ ”مولا“ کا استعمال ولی امر کے معنی میں ھوتا ھے، اور متولی و متصرف میں کوئی فرق نھیں ھے۔

تیسرے: لفظ ”مولا“ ، ”ملیک“ کے معنی میں (بھی) آیا ھے جس کے معنی وھی امور میں دخل و تصرف کرنے والے کے ھیں۔

چوتھے:اپنی جگہ یہ بات ثابت ھوچکی ھے کہ حدیث غدیر محبت سے ھم آھنگ نھیں ھے اور صرف ”امورمیں تصرف “ اور ”متولی“ کے معنی سے مناسبت رکھتا ھے۔

ÛµÛ”  عثمان Ú©Û’ بعد حضرت امیر علیہ السلام Ú©ÛŒ امامت!!

بعض لوگوں کا یہ کھنا ھے: ھم اس حدیث کو حضرت علی علیہ السلام کی امامت و خلافت پر سند اور دلالت کے لحاظ سے صحیح مانتے ھیں لیکن اس حدیث میں یہ اشارہ نھیں ھوا ھے کہ حضرت علی علیہ السلام، رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے فوراً بعد خلیفہ اور امام ھیں، لہٰذا ھم دوسری دلیلوں کے ساتھ جمع کرتے ھوئے آپ کو چوتھا خلیفہ مانتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next