غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



پانچوے: ”اللھم وال من والاہ۔۔۔“  ایک ایسی دعا Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ خطبہ تمام کرنے Ú©Û’ بعد کیا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا اس جملہ میں لفظ مولا Ú©Ùˆ محبت Ú©Û’ معنی مراد لینے Ú©Û’ لئے قرینہ نھیں بنایا جاسکتا، بلکہ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ والا جملہ: ”الست اولی بکم من انفسکم“، اس بات پر بہترین قرینہ Ú¾Û’ کہ لفظ ”مولا“ Ú©Ùˆ امامت، اولیٰ بالتصرف اور سرپرستی Ú©Û’ معنی میں لیا جائے۔

چھٹے: بعض روایات میں لفظ ”بعدی“ (یعنی میرے بعد) آیا ھے۔ ابن کثیر اپنی سند کے ساتھ ”براء بن عازب“ سے نقل کرتے ھیں کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے غدیر خم میں اصحاب کے مجمع میں فرمایا:

”الست اولی بکم من انفسکم؟!قلنا: بلی یا رسول الله(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)! قال: الست؟الست؟ قلنا:  بلی یا رسول الله (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)! قال: من کنت مولاہ فان علیاً بعدی مولاہ اللھم وال من والاہ وعاد من عاداہ۔۔۔“

اگر پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے لفظ ”مولیٰ“ سے محبت کا ارادہ کیا ھوتا تو ”بعدی“ کا لفظ کھنے کی کیا ضرورت تھی، کیونکہ یہ معنی صحیح نھیں ھیں کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)فرمائیں کہ حضرت علی علیہ السلام میرے بعد تمھارے دوست ھیں، نہ کہ میرے ھوتے ھوئے۔

۱۰۔ مولا کے معنی محبوب کے ھیں!!

ابن حجر مکی اور شاہ ولی اللہ دھلوی جیسے افراد کہتے ھیں: حدیث غدیر میں لفظ ”مولیٰ“ سے ”محبوب“ مراد ھے، یعنی رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے فرمان کے یہ معنی ھیں کہ جس کا میں محبوب ھوں اس کے یہ علی بھی محبوب ھیں۔

جواب:

اول: یہ دعویٰ بغیر دلیل کے ھے؛ کیونکہ لغت کی کتابوں کو دیکھنے کے بعد انسان اس نتیجہ پر پھنچتا ھے کہ کسی بھی لغوی نے لفظ ”مولیٰ“ کے لئے یہ معنی نھیں کئے ھیں۔

دوسرے: یہ معنی قرینہ کے بغیرحدیث میں متبادر معنی سے ھم آھنگ نھیں ھیں۔

تیسرے: یہ معنی، روایت میں موجود قرائن مخصوصاً حدیث کے شروع میں ”الست اولی بکم من انفسکم“، سے مناسبت نھیں رکھتے۔

چوتھے: اگر پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی اس حدیث سے یہ معنی مراد ھوں، تو پھر معاویہ، عائشہ، طلحہ، زبیر اور عمرو بن عاص جیسے لوگوں نے حضرت علی علیہ السلام سے جنگ کیوں کی؟! کیا معاویہ نے حضرت علی علیہ السلام پر علی الاعلان لعنت نھیں کرائی؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next