غدیر کے سلسله میں اعتراضات کی تحقیق



سوم: اس کے نظریات ھی کچھ ایسے تھے جن سے معلوم ھوتا ھے وہ ایک متعصب اور ہٹ دھرم آدمی تھا یھاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام سے بغض و کینہ اور دشمنی رکھتا تھا۔

وہ اپنی کتاب ”المحلّیٰ“ میں کہتا ھے: ”امت کے درمیان اس چیز میں کوئی اختلاف نھیں ھے کہ عبد الرحمن بن ملجم نے اپنی دلیل کے تحت علی کو قتل کیا ھے اس کے اجتھاد نے اس کو اس نتیجہ پر پھنچایا تھا، اور اس نے یہ حساب کیا تھا کہ اس کا کام صحیح ھے۔“[3]

جبکہ بہت سے علمائے اھل سنت نے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے نقل کیا ھے کہ آپ نے حضرت علی علیہ السلام سے خطاب فرمایا:

 â€ØªÙ…ھارا قاتل آخرین میں سب سے زیادہ شقی ھوگا“

 Ø§ÛŒÚ© دوسری حدیث میں بیان ھوا Ú¾Û’:

 â€Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº میں سب سے زیادہ شقی ھوگا“، نیز ایک دوسری تعبیر میں بیان ھوا Ú¾Û’: ”اس امت کا سب سے زیادہ شقی انسان ھوگا جیسا کہ قوم ثمود میں ناقہ صالح Ú©Ùˆ قتل کرنے والا تھا۔“[4]

ایک دوسری روایت میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے نقل ھوا ھے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:

”کیا میں تمھیں اس شخص کے بارے میں خبر دوں جس کو روز قیامت سب زیادہ عذاب کیا جائے گا؟ حضرت علی علیہ السلام نے عرض کیا: جی ھاں یا رسول اللہ! آپ مجھے خبر دار فرمائیں، اس موقع پر آنحضرت نے فرمایا: بے شک روز قیامت سب سے زیادہ عذاب ھونے والا شخص ناقہ صالح کو قتل کرنے والا ھے، اور وہ شخص جو آپ کی ریش مبارک کو آپ کے سر کے خون سے رنگین کرے گا۔“[5]

آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: ”تمھارا قاتل یھودی کے مشابہ بلکہ خود یھودی ھوگا۔“[6]

حضرت علی علیہ السلام نے ایک روز ابن ملجم سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next