مہدی موعود محمد بن حسن عسکری(علیہ السلام) ھیں



 Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ ایسا ظاھر ھوتا Ú¾Û’ کہ مرکز خلافت Ú©ÛŒ واقعی توجہ لوگوں Ú©Û’ حقوق اور عدالت Ú©ÛŒ رعایت کرنا Ú¾Û’ اور یہ مسئلہ باعث بنا Ú¾Û’ کہ ان Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ تلاشی Ù„ÛŒ جائے اور امام مہدی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ جستجو Ú©ÛŒ جائے۔ کیونکہ وہ لوگ چاہتے تھے کہ ناحق باپ Ú©ÛŒ میراث جعفر Ú©Û’ ھاتھ نہ Ù„Ú¯Û’ اور مہدی موعود محمد بن حسن اس میراث سے محروم نہ رھیں!!

جواب یہ ھے کہ اس مدعی کے قبول کرنے کی بنیاد پر، پھر بھی ادارہ خلافت کو حق نھیں تھا کہ اس مراد کو حاصل کرنے کے لئے، ایسا گستاخانہ رویہ اپنائے، بلکہ مناسب تو یہ تھا کہ جعفر کذاب کے دعووں کی تحقیقی کسی قاضی کے سپرد کی جائے؛ بالخصوص یہ کہ ان کا دعویٰ ارث ووراثت سے متعلق تھا۔کہ اےسے ھر روز متعدد مورد پیش آتے رہتے تھے اور خود عدالتی کارروائی کے ذریعہ مسئلہ حل ھوتا اس صورت میں قاضی گواھوں (امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی والدہ گرامی عورتوں نیز ان کے خدمت گذاروں) کو عدالت میں حاضر کراتا اور ان کی گواھی ثبت کرتا، تا کہ اس پر مبنی تحقیق و بررسی کے پر تومیں آخری فےصلہ سنائے۔

حکومت کا عجلت آمیز دخل و تصرف اور سر فھرست حکومتی ڈھانچہ، خود خلیفہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے جسم نازنین کے دفن ھونے سے پھلے سب ھی قضایی بحث اور حقوقی ہدف سے خارج ھے، بلکہ حکومت کے سیاسی ہدف کا مظھر ھے اور امام مہدی کی دلالت بیان کرنے والی ھے اور سارے اقدامات امام کی جستجو اور ان پر دسترسی پانے کے لئے تھے اور حضرت کے وجود ذی جود کو مٹانے کے لئے تھا، نہ یہ کہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی میراث دینے کے لئے وارث اصلی کو۔ اس لحاظ سے حضرت کی غیبت کی ایک دلیل ان کے عظیم المرتبت آباو اجداد کی احادیث کی روشنی میں آنحضرت کی جان مقدس پر خوف شمار کیا گیا ھے۔

 



[1] اکمال الدین، ج/۲، باب/۳۵، ص/۳۷۰، حدیث/۱

[2] اکمال الدین، باب/۳۴، ص/۳۶۰، حدیث/۲؛ اسی طرح شیخ صدوق نے اس حدیث کو اسی باب میں دےگر طرق سے بھی روایت کی ھے۔

[3] عقد الدرر، مقدسی، ص/۱۸۸

[4] الکافی، ج/۱، باب/۸۰، ص/۳۳۶، حدیث/۴

[5] ینابیع المودة، ج/۳، باب/۹، ص/۱۶۶

[6] سابق حوالہ، ج/۳، باب/۸۰، ص/۱۱۵۔ ۱۱۶؛ قندوزی اس حدیث کی نقل سے حمونی کی فرائد اسمطین سے تصریح کی ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next