مہدی موعود محمد بن حسن عسکری(علیہ السلام) ھیں



۱۔ مرحوم کلینی صحیح اسناد کے ساتھ محمد بن عبد اللہ اور محمد بن یحییٰ سے اوروہ عبد اللہ بن جعفر حمیری سے اس طرح نقل کرتے ھیں:

میں اور شیخ ابو عمر و (جس سے مراد نواب اربعہ میں سے سب سے پھلے نائب عثمان بن سعید عمری ھیں) ھم احمد بن اسحاق کے پاس تھے، ا نھوں نے مجھے اشارہ کیا کہ میں امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے جانشین کے بارے میں شیخ ابو عمر و سے سوال کروں۔ میں نے ان سے کھا: اے ابوعمرو! میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ھوں جس کے بارے میں میں مردّد نھیں ھوں۔ (امام ھادی(علیہ السلام) اور امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے توسط سے شیخ ابو عمر و عثمان بن سعید کی تعریف و توصیف تائید و توثیق نیز حمیری کی زبان سے خود شیخ ابوعمرد عثمان بن سعید کے سامنے، ان کا سجدہ کرنا اور گریہ و زرای (ان کے ساتھ ائمہ کی لطف و عنایت ھے) کھا اپنا سوال دریافت کرو۔ میں نے کھا: کیاآپ نے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے جانشین کو دیکھا ھے؟ ا نھوں نے کھا: ھاں! خدا کی قسم میں نے دیکھا ھے، ان کی گردن اس طرح تھی اور اپنے ھاتھ سے اشارہ کیا۔ (علامہ مجلسی کی وضاحت کے مطابق مراد یہ ھے کہ عمری نے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے درمیان ایک معلوم انداز میں کھولا اور حضرت کی گردن مبارک کے حجم کی طرف اشارہ کیا)

میں نے کھا: ایک بات اور بتادیں کہ آنحضرت کا نام کیا ھے؟ کھا: تم پر ان کے نام کے بارے میں سوال کرنا حرام ھے اور یہ بھی جان لو کہ میں یہ بات اپنی طرف سے نھیں کہہ رھا ھوں: اس لئے کہ ھمیں حق نھیں ھے کہ ھم کسی چیز کو حلال یا حرام کر یں، بلکہ یہ خود امام ھی کا کلام ھے، چونکہ حاکم وقت (معتمد عباسی) کے پاس بات کوکچھ اس طرح سے ظاھر کر نا کہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) وفات کر گئے اور اپنا کوئی فرزند نھیں چھوڑا ھے اور میراث تقسیم ھوگی اور ایک اےسا شخص جس کا کوئی حق نھیں تھا یعنی (جعفر کذاب) نے اس سے استفادہ کیا اور اس کے اھل و خاندان سرگردان و پریشان ھیں اور کوئی جرات نھیں رکھتا کہ ان کا سراغ لگائے یا کوئی چیز ان تک پھونچائے، اگر کوئی حضرت کا نام لے تو حکومت امام کے تعقیب میں بھیجے گی اور ان کو تلاش کرلے گی، خدا سے ڈرو اور اےسے کام سے بچو[25]

اسی طرح مرحوم کلینی نے صحیح اسناد کے ساتھ علی بن محمد سے ( جو ابن بندار کے موثق فرزند ھیں) مھران قلانسی سے کہ جو معتبر اور معتمد ھیں، اس طرح نقل کرتے ھیں:

میں نے عمری سے کھا: حضرت امام حسن عسکری(علیہ السلام) وفات پاگئے؟ ا نھوں نے کھا: ھاں! انھوں نے رحلت کی ھے، لیکن تمھارے درمیان ایک اےسا جانشین قرار دیا ھے جن کی گردن ایسی ھے اور اپنے ھاتھ سے اس کی طرف اشارہ کیا[26]

۳۔ شیخ صدوق صحیح اسناد کے ساتھ اکابرمشائخ ؛ یعنی محمد بن حسن سے اور وہ عبد اللہ بن جعفر حمیری سے اس طرح نقل کرتے ھیں:

میں نے محمد بن عثمان عمری سے کھا: میں آپ سے ابراھیم خلیل اللہ کی طرح ایک خواہش رکھتا ھوں، جب خدا وند عالم سے انھوں نے سوال کیا: خدایا مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ھے، فرمایا: کیا تم ایمان نھیں رکھتے؟ کھا: کیوں نھیں؟ لیکن اطمینان قلب کے لئے سوال کرتا ھوں لہٰذا آپ بھی مجھے آگاہ کریں کہ کیا آپ نے ؛ صاحب الامر کو دیکھا ھے؟ جواب دیا ھاں، حضرت کی اس طرح گردن ھے اور ھاتھ سے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا۔

۴۔ شیخ صدوق ابو جعفر محمد بن علی اسود سے اس طرح نقل کرتے ھیں:

علی بن حسین بن موسیٰ بابویہ نے محمد بن عثمان عمری کی وفات کے بعد مجھ سے خواہش کی کہ میں جناب ابو القاسم روحی (حسین بن روح دوسرے نائب خاص) سے درخواست کروں کہ وہ ھمارے مولیٰ صاحب الزمان سے میرے لئے دعا کی درخواست کریں تا کہ حضرت کی دعا سے خدا مجھے فرزند عطا کرے۔ ابو جعفر اسود نے کھا: میں نے شیخ ابو القاسم سے خواہش کی تو انھوں نے ابن بابویہ کی یہ درخواست امام تک پھونچا دی۔ تین روز بعد مجھے اطلاع دی کہ حضرت نے ابن بابویہ کے حق میں دعا کی ھے اور عنقریب ایک مبارک بچہ پیدا ھو گا جس کے ذریعہ خدا وند عالم دوسروں کو فائدہ پھونچائے گا اور اس کے بعد بھی ا نھیں دےگر اولاد سے نوازے گا۔۔۔ (اس سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ھوں شیخ صدوق اپنی زبانی اس طرح کہتے ھیں: اس کتاب کے مصنف سے خدا راضی و خوشنود ھو) کہتے ھیں: جب ابو جعفر محمد بن علی اسود نے مجھے دیکھا کہ میں اپنے استاد محمد بن حسن بن احمد بن ولید کے پاس بہت زیادہ رفت و آمد رکھتا ھوں اور علمی کتابوں اور اسے حفظ کرنے کا مجھے بہت زیادہ شوق ھے تو انھوں نے مجھ سے بار ھا کھا: تم تو امام زمانہ(علیہ السلام) کی دعا سے پیدا ھوئے ھو لہٰذا مجھے تعجب نھیں ھے جو تم علم کے اس طرح سے عاشق ھو[27]

۵۔ شیخ الطائفہ طوسی (علیہ الرحمہ)شیعوں کے اکابر اور مرکزی شخصیت کے مالک؛ یعنی محمد بن محمد بن نعمان اور حسین بن عبید اللہ ابو عبد اللہ محمد بن احمد صفوانی سے اس طرح نقل کرتے ھیں:شیخ ابو القاسم (حسین بن روح) نے ابوالحسن علی بن محمد سمری (امام کے چوتھے نائب خاص) سے وصیت کی (یعنی انھیں اپنا جانشین بنایا) اور جناب سمری نے بھی تمام ان امور کو جو آغاز غیبت سے ابو القاسم حسین بن روح کی حیات تک نواب خاصہ کے ذریعہ انجام پاتے تھے اپنے ذمہ لیا اور انجام دیا، جب ان کی موت کا وقت آیا، شیعہ ان کے پاس جمع ھو گئے تا کہ امام کے وکیل اور بعد کے نائب کے بارے میں پتہ لگا ئیں لیکن اس سلسلہ میں انھوں نے کچھ بیان نھیں کیا اور کھا کہ انھیں کوئی حکم نھیں ملا ھے کہ کسی خاص شخص کو اپنا جانشین بنائیں[28]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next