مہدی موعود محمد بن حسن عسکری(علیہ السلام) ھیں



اس بنیاد پر، ”احادیث المہدی“ کے بارے میں شک پیدا کرنا اور اس کی دلالت کو امام زمانہ جیسی عظیم شخصیت سے سلب کرنا جیسا کہ بعض نووارد افراد بغیر مھارت و مبلغ علمی کے اپنے کو علم حدیث کے میدان میں بہت کچھ تصور کرتے ھیں اور اپنے ناقص خیالات میں تمام ان احادیث کے علمی اعتبارات کو زیر سوال لاتے ھیں (علمی اعتبار ات پر سوالیہ نشان کھینچتے) بالخصوص احادیث کے مفھوم کا حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے مقدس وجو پر پوری طرح منطبق ھونے کے بعد، من گھڑت و خرافات نیز انسانی المیہ اور روحانی مصیبت کے علاوہ کچھ نھیں کھا جاسکتا۔اور در واقع ایک سطحی نظر اورفکری فقدان و کم مایگی کی وجہ سے اھل عقیدہ اور اصل نظریات کے مد مقابل یہ کہتے ھوئے نظر آتے ھیں کہ یہ کیسے ممکن ھے؟۔ یہ لوگ تحقیق و اصلاح کے نام پر جھوٹ افترا پر داز ی کا سھارا لیتے ھیں اور دعوی کرتے ھیں کہ اس باب میں کوئی ثابت اور صحیح ماخذ موجود نھیں ھے حقیقی مسائل کو فرا موش کرنے میں فنی کوششیں اورحرفت آمیز بحث ایک پیشہ آورانہ شکل میں انجام پاتی ھے جو بخوبی ایک ثقافتی انحطاط اور رسوا کن قضیہ کی غماض ھے اےسا قضیہ جو غرب سے اُٹھ کر انھیں کے سایہ میں پناہ لئے ھوئے ھے اور مغربی ھاتھوں میں کھلونا بنے ھوئے ھیں اور مغربی ایجنٹوں نے جنھوں نے خود کو ان کے حوالے کر رکھا ان کی حمایت اور نصرت کی ذمہ داری لے رکھی ھے۔

اس سے غافل کہ، امام محمد بن الحسن کی مہدویت پر عقیدہ اور نظریہ کو خس و خاشاک کے مانند تیز و تند ھوا کی راہ میں بے بنیاد تصور نھیں کرنا چاہئے اور ان واضح و آشکار خطوط کو جو نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اور ائمہ معصومین(علیہ السلام) نے امام مہدی کی شناخت کی خاطر ان کے شریف نام و نسب کے ساتھ مرقوم فرمائے ھیں وادی نسیان کے حوالے نھیں کرنا چاہئے۔

امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت

حقیقت یہ ھے کہ امام مہدی کی ولادت کے تاریخی اثبات کے لئے اس سے زیادہ دلیل اور برھان کی ضرورت نھیں ھے۔

اس لئے کہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ مہدی اھل بیت سے ھیں اور آخر زمانہ میں ظھور کریں گے اور آنحضرت کے نسب سے متعلق احادیث کی تحقیق و بررسی سے واضح ھو گیا کہ بیشک وھی شیعوں کے بارھویں امام ھیں، حضرت محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب(علیھما السلام) ھیں کہ جو باپ کی طرف حسینی اور ماں کی طرف سے حسنی ھیں (امام محمد باقر(علیہ السلام) کی مادر گرامی فاطمہ بنت امام حسن(علیہ السلام) کی طرف سے)

گذشتہ حقیقت اس اھم نکتہ کو بیان کرنے والی ھے کہ اگروہ ابھام اور شبھے نہ ھوتے جس نے حضرت مہدی کی ولادت کے تاریخی مسئلہ کو کچھ غبار آلود بنادیا ھے، اساساًان کی ولادت کے ثبوت کی بحث غیر طبیعی ھوتی، شبھات جیسے آنحضرت کے چچا جعفر کذاب کا یہ دعوی کہ ان کے بڑے بھائی امام حسن عسکری نے اپنا کوئی جانشین نھیں چھوڑا ھے اور اسی باعث حکومت وقت نے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی میراث جعفر کذاب کے حوالے کردی۔

 Ø¯Ù„چسپ بات یہ Ú¾Û’ کہ: مذکورہ بالا مطالب شیعہ اثنا عشری علماء Ú©ÛŒ اخبار Ú©Û’ مطابق ھیں۔ ان Ú©Û’ طریق Ú©Û’ علاوہ کسی Ù†Û’ نقل نھیں کیا Ú¾Û’Û” یہ خود Ú¾ÛŒ اھل فکر اور منصف مزاج شخص Ú©Û’ لئے قانع کرنے والی تنھا دلیل Ú¾Û’Ø› کیونکہ اگر جعفر کذاب کا دعویٰ خرافات اور بے بنیاد نہ ھوتا تو کس طرح ان Ú©ÛŒ روایت پر اقدام کرتے، جب کہ یہ بات مکمل ان Ú©Û’ اعتقاد سے منافات رکھتی Ú¾Û’:

یہ موضوع، ان روایات کی طرح ھے جو شیعوں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی نظر میں حضرت علی(علیہ السلام) کی اھمیت و قدر و منزلت سے انکار کے بارے میںمعاویہ بن ابی سفیان کی طرف سے نقل کی ھیں ظاھر ھے کہ شیعوں کے نزدیک حضرت علی(علیہ السلام) کی قدر ومنزلت میں کوئی شک نھیں ھے اور دوسری طرف معاویہ کا انکار بھی ان کے لئے مکمل واضح ھے اور ان دونوں کا شیعوں کے نزدیک معلوم ھونا جائے تردید نھیں ھے۔

اسی طرح جعفر کذاب کا انکار اور ان کے دعوے کے مطابق حکومت وقت کا طرز عمل یہ دونوں ھی شیعوں کے نزدیک واضح اور آشکار مسئلہ شمار کیا جاتا ھے، حالانکہ حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت بھی ان کے نزدیک حد درجہ واضح اور یقینی ھے اور مختلف ادلہ و براھین یعنی اقرار اور عینی مشاہدہ سے لے کر اقامہ برھان و دلیل تک سب اس مطلب کا اثبات کرتے ھیں، لیکن وہ افراد جو غرب زدہ نیز رنگین دسترخوانوں کے کاسہ لیس شمار ھوتے ھیں ان سے کچھ بعید نھیں ھے کہ وہ ان تمام قطعی دلیلوں کو نظر انداز کر کے شبہ ایجاد کریں اور اصلاح و تحقیق کی آڑ میں تحریف اور ابھام آفرینی کی کوشش کریں۔

ھاں ھر شخص کی ولادت کا ثابت ھونا اس کے والد کے اقرار اور اعلان اور دایہ کی گواھی سے ھوتا ھے کہ جو اس کی ولادت کے موقع پر اس کی ماں کی مددگار ھوتی ھے، اگرچہ ان دونوں کے علاوہ کسی غیر نے مشاہدہ نہ بھی کیا ھو، چہ جائیکہ سیکڑوں افراد نے بھی اسے دیکھا ھو اور تاریخ نگاروں نے اس کی دلادت کا اعتراف کیا ھو اور علم الانساب کے ماھرین نے آپ کے نسب شریف کی تصریح کی ھو اور اس نے خود کچھ ایسے امور کی طرف نشاندھی کی ھو جس سے قریبی لوگ مطلع ھو جائیں مثلاً تعلیمات، سفارش راھنمائی، خطوط، دعائیں، مشھور تقریر وں کا ان سے منسوب ھونا نیز ان کی طرف منقول اخبار و روایات، اسی طرح مشھور و معروف وکلاء اور سفراء کا ان کی طرف سے معین ھونا نیز اسی کے ساتھ ساتھ ھر زمانے اور نسل میں لاکھوں افراد ان کے ماننے والے ھوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next