مہدی کے معتقدین کے فرائض سے متعلق بحث



”لِیُعِدَّ اَحَدُکُمْ لِخُرُوْجِ الْقَائِمِ وَ لَوْسَھْماً۔“[27]

”تم میں سے ھر ایک منتظر حضرت قائم(علیہ السلام) کے ساتھ قیام کرنے کے لئے اسلحے فراھم کرے خواہ ایک تیر ھی کیوں نہ ھو۔“

لبیک کھیں گے اور خداوند سبحان سے مخاطب ھو کر عرض کریں گے:

”اَللّٰھُمَّ اِنْ حَالَ بَیْنِی وَ بَیْنَہ الْمَوْتُ الَّذِیْ جَعَلْتَہ عَلٰی عِبَادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً، فَاَخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِیْ، مُوْتَزِراً کَفَنِی، شَاھِراً سَیْفِی، مُجَرِّداً قَنَاتِی مُلَبِّیا دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحَاضِرِ وَ الْبَادِیْ۔“[28]

خدایا! جب بھی میرے اور میرے مولا کے درمیان موت حائل ھو تو چونکہ تو نے اسے اپنے بندوں کے لئے یقینی سرنوشت قراردیا ھے لہٰذا میں تجھ سے درخواست کرتا ھوں کہ تو مجھے کفن پوش،تلوار کھینچے ھوئے، برھنہ نیزہ لئے ھوئے قبر سے باھر نکالنا تا کہ اس خیر کی دعوت دینے والے کی دعوت پر شھر و دیھات میں لبیک کھوں اور ان کے رکاب میں حاضر ھوجاوں۔

اب تک کی بحث منتظرین اور انتظار کرنے والوں کی ذمہ داریوں کی دشواریاں اور مشکل اسباب و عوامل پر ایک سرسری جائزہ تھا کہ اس مشکل راہ کو آخر تک طے کرنے کی ھر ایک میں صلاحیت نھیں ھوتی ھاں ”مدھوش رندوں کا شیوہ عاشقی ھے۔“

اس لحاظ سے باقر العلوم(علیہ السلام) کی حدیث شریف میں وارد ھوا ھے:

”ھَیْھَاتَ ھَیْھَاتَ لَا یَکُوْنُ فَرَجُنَا حَتّٰی تَغَرْبَلُوْا، ثُمَّ تَغَرْبَلُوْا، ثُمَّ تَغَرْبَلُوْا حَتّٰی ےَذْھَبَ الْکَدِرُ وَ یَبْقَیٰ الصَّفْوُ۔“[29]

بیشک اس وقت تک ھمارے موعود کی فرج تمھیں حاصل نھیں ھوگی جب تک کہ تم سختی و دشواری میں مبتلا نہ ھو، تا کہ منافق ختم ھو جائیں اور خالص اور مومن افراد باقی بچ جائیں۔

امام صادق(علیہ السلام) نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next