مہدی کے معتقدین کے فرائض سے متعلق بحث



 Ø§Ø³ طرح Ú©Û’ ظاھری دینداروںکی علت مقاومت جو حضرت Ú©Û’ مدمقابل صف آرا Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ دو چیز Ú¾Û’:

الف۔ مسلمان نما دین فروشوں کی نفس پرستی؛ یہ عنصر اور سبب حضرت امام علی بن ابی طالب(علیہ السلام) کے کلام میں اس طرح منعکس ھو اھے:

”یعطِفُ الْھَوَیٰ عَلٰی الْھُدَیٰ، اِذَا عَطَفُوا الْھُدَیٰ عَلٰی الْھُوَیٰ وَ یعطِفُ الرَّایَ عَلٰی الْقُرْآنِ اِذَا عَطَفُوا الْقُرْآنَ عَلٰی الرَّای۔“

”مہدی موعودلوگوں کی نفسانی خواہشات کی صحیح ہدایت کریں گے، جس زمانے میں لوگ نفسانی خواہشات کو ہدایت پر ترجیح دیں گے، اور اپنے ذاتی آراء و نظریات کو قرآن کی طرف موڑیںگے نیز لوگ قرآن کی تفسیر اپنے نظریات کے اعتبار سے کریں گے[18]

ب۔ ظاھری دنیداروں کا صحیح اسلامی تربیت اور اس کی معرفت سے استوار نہ ھونا؛ ابواب فتن و الملاحم اور قائم سے متعلق کثرت سے پائی جانے والی مجموعاً تمام روایتوںسے یہ اندازہ ھوتا ھے کہ امام مہدی(علیہ السلام) اور حضرت امیرالمومنین(علیہ السلام) کی حکومت کے درمیان ایک مشا بہت پائی جاتی ھے۔جیسا کہ حضرت علی مرتضی نے بعض گروھوں سے جنگ کی یا ان گروھوں کوان کی نفس پرستی اور دنیا طلبی نے انھیں حضرت کے مد مقابل لاکھڑا کیا (وہ قاسطین اور ناکثین کا گروہ ھے) یا ان کی بیمار فکر اور اندھے تعصب نے اےسا کرنے کی دعوت دی (گروہ مارقین اور خوارج) اسی طرح سے حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے زمانے میں بھی امام کے مقابل دو طرح کے افراد خروج کر کے حضرت سے برسر پیکار ھوں گے۔ ھوا پرست اور کج فکر افراد کہ نہ ھی ان کی فھم میں گھرائی ھوگی اور نہ ھی دینی معلومات کے اعتبار سے وہ ادب و تربیت کے حامل ھوںگے جو اس بات کو محسوس کریں گے کہ اپنے زمانے کی حجت کے ساتھ کیسا رویہ رکھنا چاھیئے۔

اس لحاظ سے امام کے لئے ضروری ھوگا کہ خارجی محاذ پر عالمی تسلط اور برسراقتدار نظام کے ساتھ جنگ کریں۔ اور داخلی محاذ پر ان انتظار کرنے والوں کے ساتھ جنھوں نے گمان کیا تھا کہ مہدی موعود وھی شخص ھے جس کے بارے میں خدا کا وعدہ ھے کہ وہ آئیں گے اور ان کی خواہشات اور تمناوں کو پورا کریں گے یا جو کچھ انھوں نے دین کے عنوان سے پہچانا اور قبول کیا ھے اسے اجرا کریں گے۔

عقیدہ انتظار سے متعلق بطور مقدمہ اےسے خطرات کی شناخت کرنا چاہئے تا کہ منتظرین بڑے پیمانے پر دین اور اس کے اہداف کے ساتھ عصر غیبت میں دین کی کامل شناخت کی رکاوٹوں اور موانع اور امامت اور اس کے حدود اختیارات اور انتظار کا کردار ساز صحیح مفھوم، نیز منتظرین کی ذمہ داریاں اور عصرظھور میں امام عصر کی سیرت اور روش اور اسی طرح ظھور کی قطعی علامتیں اور قائم آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے قیام کے اہداف سے آشنا ھوں۔

نیز اسلامی سماج کی ذھنی و نفسانی تربیت کے لئے اسلامی معاشرہ میں ولایت پذیری کی ایک ایسی روح پھونک دی جائے تا کہ مہدویت کے حقیقی اور انحرافی عقیدوں میں منتظرین کے درمیان امتیاز قائم ھو سکے۔

۴۔اصلاح طلبی اور ظلم سے نبر د آزما ھونے کی ضرورت

 Ø§Ù…ام مہدی(علیہ السلام) Ú©Û’ منتظر Ú©Ùˆ چاہئے کہ اپنے تئیں معاشرہ Ú©ÛŒ اصلاح، عدالت Ú©ÛŒ برقراری اور ظلم Ùˆ جور Ú©Û’ خاتمے Ú©ÛŒ کوشش کرے Ø› جو عالمی مصلح کا منتظر Ú¾Û’ اسے خود بھی صالح اور مصلح ھونا چاہئے۔ منتظرانسان Ú©Û’ صالح ھونے Ú©Û’ بارے میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ مرحلے میں وضاحت Ú¾Ùˆ Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اب منتظرین Ú©ÛŒ مصلح ھونے Ú©Û’ بارے میں مختصر توضیح پیش Ú©ÛŒ جارھی Ú¾Û’Û”

شریعت مقدس اسلام میں ظلم و فساد سے مبارزہ کرنے سے متعلق کثرت سے تاکید ھوئی ھے یعنی ھر طرح کے اخلاقی، اجتماعی اور سیاسی فساد سے جنگ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ھے۔ شارع مقدس نے اس حکیمانہ احساس کو قانون گذاری کے قالب میں ”امر بالمعروف اور نھی ازمنکر“ کے عنوان سے بیان کیا ھے۔ امر بالمعروف اور نھی عن المنکر اسلامی فقہ کے اعتبار سے ھر ایک کی شرعی ذمہ داری ھے اس فریضہ کی بلاواسطہ انجام دھی کا نتیجہ ”اصلاح“اور اس کے اجرا کرنے والے کو ”مصلح“ کہتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next