مرجعیت کے لئے حضرت علی (ع) کی اہلیت



[18] میزان الاعتدال، ج۲، ص۱۷

[19] تاریخ طبری، ج۳، ص۱۱، حوادث  Û·  ھ، جنگ خیبر، الکامل ابن اثیر، ج۲، ص۲۱۹، سیرہٴ ابن ہشام، ج۲، ص۳۳۴

[20] المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ص۳۷، کتاب المغازلی ذہبی نے تلخیص میںاس صحت کی موافقت کی ھے۔

[21] شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، ج۳، ص۲۷۸

[22] مجمع الزوائد، ج۶، ص۱۸۰ ۔ اور اس بات کے مدعی ہیں کہ ”الاوسط“ میں ابو یعلی اور طبرانی نے اس کی روایت کی ھے اور اس کے راوی حضرت عمر بن داؤد کے علاوہ سب صحیح ہیں۔

[23] المعجم الکبیر للطبرانی، ج۲، ص۱۸۶، تاریخ دمشق ابن عساکر، ج۲، ص۳۱۲

[24] المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ص۱۵

[25] مجمع الزوائد، ج۹، ص۲۹، پر کہا Ú¾Û’ کہ ابویعلی اور بزار Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ  اختصار Ú©Û’ ساتھ نقل کیا Ú¾Û’ اوریعلی Ú©Û’ راویان صحیح السند ہیں سوائے محمود بن خداش Ùˆ قنان، یہ دونوں ثقہ ہیں۔

[26] مجمع الزوائد، ج۹، ص۱۱۸

[27] المستدرک، ج۳، ص۱۴۳۔ ذہبی نے اس کو صحیح جانا ھے اور اس کی موافقت کی ھے۔

[28] سورہٴ محمد،آیت۹

[29] سورہٴ قلم، آیت۴

[30] سورہٴ شعراء، آیت ۲۱۵

[31] سورہٴ قصص، آیت ۶۸

[32] سورہٴ احزاب، آیت ۳۳

[33] شرح ابن ابی الحدید، ج۱۲، ص۵۲ 

[34] شرح ابن ابی الحدید، ج۹، ص۲۲



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16