مرجعیت کے لئے حضرت علی (ع) کی اہلیت



تو آپ نے فرمایا: میں علی سے ھوں اور علی مجھ سے ہیں۔

جبرئیل نے کہا: ”اور میں آپ دونوں سے ھوں“ اس وقت لوگوں نے ایک آواز سنی، ”لافتی الا علیّ لاسیف الا ذوالفقار“[15]

حضرت علی (ع) اور جنگ خندق

جنگ خندق میں سلمان فارسی کے مشورہ کے تحت مسلمانوں نے خندق کھودی تھی جس کے سبب تھوڑا محفوظ تھے لیکن کچھ جگہیں کم فاصلہ کے سبب بہت ہی غیر محفوظ تھیں، رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور مسلمان وہاں پر پڑاؤ ڈالے تھے اور مشرکین ان کا محاصرہ کئے ھوئے تھے اور جنگ کی شروعات ابھی نہیں ھوئی تھی۔

قریش کے کچھ جنگجو، من جملہ عمربنی عامر بن لوی کا ایک بہادر شخص عمربن عبدود ابوجہل مخزومی، ھبیرہ بن ابی وھب مخزومی، بنی کارب بن فہر کا ایک شخص ضرار بن الخطاب، شاعر ابن مرواس، نے لباس جنگ پہنا گھوڑوں پر سوار ھوئے اور بنی کنانہ کے خیمہ گاہ کے پاس آئے او رکہا کہ، اے بنی کنانہ !جنگ کے لئے تیار ھو جاؤ، آج تم کو معلوم ھوگا کہ بہادر کون ھے؟۔

انھوں نے گھوڑوں کو ایڑ لگائی اور خندق کے پاس آکر کھڑے ھوگئے جب خندق دیکھی تو کہا کہ رب کی قسم یہ تو ایک قسم کی چال ھے عربوں میں اس طرح کی چال کسی نے نہیں چلی۔

انھوں نے خندق کا ایک چکر لگایا جہاں سے خندق تنگ نظر آئی اس طرف چل پڑے اور وہاں پھونچ کر ان کے جانور رک گئے، حضرت علی (ع) نے اپنے کچھ ہمراہیوں کے ساتھ ان کو جالیا، جس جگہ وہ گھوڑوں سمیت پریشانی میں مبتلا تھے، ان کے شہسوار آگے آگے اور ان کے گھوڑے قدم سے قدم ملا کر چل رھے تھے۔

عمروبن عبدود جنگ بدر میں شریک تھا او رزخمی ھوگیا تھا جس کے سبب احد میں نہیں آسکا تھا جنگ خندق میں حالات کا جائزہ لینے کے لئے باہر آیا تھا اوراپنے گھوڑے کو روک کر مبارز و مقابل کو طلب کیا، حضرت علی (ع) اس کے مقابل کو نکلے اور اس سے کہا کہ عمرو تم نے قسم کھا رکھی ھے کہ جب بھی کسی قریشی سے جنگ میں مڈبھیڑ ھوگی تو اس کی دو شرطوں میں ایک شرط کو ضرور قبول کروگے۔

اس نے کہا: ہاں، بالکل ایسا ہی ھے۔

آپ نے فرمایا: میں تجھ کو خدا و رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور راہ اسلام کی طرف دعوت دیتا ھوں۔

اس نے کہا: مجھے ان سب چیزوں سے کوئی واسطہ نہیں ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next