مرجعیت کے لئے حضرت علی (ع) کی اہلیت



”قد علمت خیبر انی مرحب   شاکی السلاح بطل مجرب“

”خیبر جانتا ھے کہ میں مرحب ھوں، اسلحوں سے لیس اور تجربہ کار بہادر ھوں“

امیر المومنین (ع) نے فرمایا:

انا الذی سمّتنی امی حیدرہ اکلیکم بالسیف کیل السندرة

                     Ù„یث بغابات شدید قسورة

میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ھے، میں تم لوگوں پر آتش ذوالفقار کی بارش کردوں گا، میں شیر بیشہٴ شجاعت اور بے خوف بہادر ھوں۔

دونوں سپاہیوں میں وار کا رد و بدل ھوا اور حضرت علی اس پر حاوی ھوگئے اورایسی کاری ضرب لگائی کہ پتھر سمیت خود کو کاٹتے ھوئے ڈاڑھ تک اترگئی اور پھر شہر فتح ھوگیا۔

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے غلام ابی رافع ناقل ہیں کہ جب رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے علی کو علم عطا فرمایا تھا تو میں ان کے ساتھ تھا جب قلعہ کے قریب پہنچے تو قلعہ میں پناہ گزیں افراد باہر نکل پڑے آپ نے سب کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

یھودیوں میں سے ایک شخص نے ایسا وار کیا کہ علی کے ہاتھ سے سپر چھوٹ کر گرگئی آپ خیبر کے پاس تھے، بڑھ کر در کو اکھاڑ لیا اور اس کو سپر کے طور استعمال کرنا شروع کردیا، آپ کے ہاتھوں میں ذرہ برابر لرزہ نہیں تھا جہاد جاری رکھا یہاں تک کہ فتح سے ہمکنار ھوگئے اور جنگ سے فارغ ھونے کے بعد اس کو دور پھینک دیا۔ میں نے اپنے کو سات افراد کے درمیان پایا کہ جن میں آٹھواں میں تھا سب نے مل کر ایڑی چوٹی کی طاقت لگادی پھر بھی اس کو ذرہ برابر ہلا نہ سکے۔[19]

محدثین نے بھی اس واقعہ کو نقل کیا ھے، خود حاکم نے حضرت امیر (ع) سے روایت کی ھے، آپ نے ابی لیلیٰ سے فرمایا: اے ابی لیلیٰ کیا تم ہمارے ساتھ خیبر میں نہیں تھے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next