مرجعیت کے لئے حضرت علی (ع) کی اہلیت



انھوں نے کہا: کیوں نہیں!

آپ (ع) نے فرمایا: جب رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ابوبکر کو خیبر میں بھیجا تو وہ لوگوں کے ساتھ گئے حملہ کیا لیکن (فتح کے بغیر) واپس آگئے۔

آپ ہی سے دوسری روایت ھے کہ: رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے خیبر میں عمر کو بھیجا وہ لوگوں کے ہمراہ شہر یا قلعہ خیبر تک گئے جنگ کی، لیکن ان سے جب کچھ نہ بن پڑا تو اپنے اصحاب کے ہمراہ اس حال میں لوٹے کہ اصحاب ان کی، اور وہ اصحاب کی مذمت کر رھے تھے۔[20]

حضرت علی (ع) اور جنگ حنین

جنگ حنین میں مسلمان اپنی کثرت پر بہت مغرور تھے جب رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے شہر چھوڑا اس وقت آپ کے ہمراہ دس ہزار فوجی تھے جو فتح مکہ میں شریک کار تھے اور فتح مکہ کے نو مسلم دو ہزار افراد بھی شانہ بشانہ تھے۔

جب ھوازن اور ان کے حلیفوں نے شدت کا حملہ کیا تو اس وقت مسلمانوں کی کثرت کے باوجود ان کی کافی تعداد نے میدان خالی کردیا۔

 Ø§Ø³ وقت رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اپنے اقرباء اور قبیلہ میں سے نو افراد Ú©Û’ ہمراہ میدان میں ÚˆÙ¹Û’ رھے بقیہ سارے مسلمانوں Ù†Û’ بھاگنے Ú©Ùˆ ترجیح دی۔

یہ نو افراد رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے گرد حلقہ بنائے ھوئے تھے، عباس، رسول کے خچر کو سنبھالے ھوئے تھے اور علی (ع) تلوار سونتے ھوئے کھڑے تھے، بقیہ افراد خچر کے آس پاس جمع تھے اور مہاجرین و انصارکا کہیں اتہ پتہ تک نہیں تھا۔[21]

انس راوی ہیں کہ روز حنین عباس بن عبد المطلب، ابوسفیان بن حارث یعنی رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے چچازاد بھائی کے سوا سارے لوگ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حکم دیا کہ منادی ندا دے کہ اے اصحاب سورہٴ بقرہ! اے گروہ انصار! یہ آواز بنی حرث بن خزرج میں گونج رہی تھی جب انھوں نے سنی تو پلٹ آئے خدا کی قسم ان کی آوازیں ایسی تھیں، جیسے اونٹنی اپنے بچے کو تلاش کرتی ھے،جب وہ لوگ اکٹھے ھوئے تو آتش جنگ بھڑک اٹھی اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: اب تنور (جنگ) گرم ھوگیا ھے۔

آپ نے سفید کنکریاں اٹھائیں اور ان کو پھینک دیا اور کہا: رب کعبہ کی قسم دشمن شکست کھاگئے۔

اس دن علی ابن ابی طالب (ع) سب سے زیادہ دلیرانہ حملہ کر رھے تھے۔[22]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next