امام مہدی(عج) ایک موجود موعود



کسی بیج کے اُگنے کے لئے ضروری ہے پانی، ہوا،روشنی اور دوسرے معدنی مواد سب اپنا اپنا کام انجام دیں تاکہ وہ پودا مٹی کے اندر سے باہر نکل آئے، وگرنہ پانی جتنا بھی زلال اورمعدنی مواد سے سرشار ہو، روشنی اور ہوا کا کام انجام نہیں دیتا، اسی طرح دیگر عناصر بھی دوسرے کا کام انجام نہیں دے سکتے، لیکن آب حیات تنہا رشد واحیاء کے تمام اسباب کا کام انجام دیتا ہے۔

ولایت وامامت آب حیات کی حقیقت ہے اور وجود مبارک امام ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کی تمام علمی وعملی جہات آب حیات ہیں اسی لئے وہ اپنے ظہور سے مردہ دلوں اور زمنیوں کو زندہ کریں گے۔

امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)اللہ تعالیٰ کے نمایندے اور مظہر ہونے کی بناء پر مردہ دلوں اور زمنیوں کو زندہ کرنے کا مکمل سبب ہیں اور بشر کا وظیفہ یہ ہے کہ وہ اپنے دل کی زمین کو امام مبارک کے حضور میں پیش کرے تاکہ ان کی ہدایت اور معرفت کے پر فیض نور میں حیات کے زلال چشمہ سے بہرہ منداور زندہ ہوجائے۔

انسان کامل کی اطاعت کا ثمرہ،راحت زندگی

تمام انسانوں Ú©ÛŒ آرزو یہ ہے کہ وہ آرام سے زندگی بسر کریں لیکن انسان یقین سے نہیں جانتا ہے کہ وہ اپنی حقیقی راحت کہاں سے تلاش کرے۔ انسان کامل کہ جو کائنات Ú©Û’ ظاہری حقائق اور باطنی اسرار سے آگاہ ہے وہ ایسے بہترین راہنما ہیں کہ معاشرہ ان Ú©ÛŒ اطاعت میں کمالِ سعادت تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں Ù†Û’ ہمیں یہ درس دیا ہے کہ راحت  زندگی گزارنےکے لئے پہلے سادگی Ú©Ùˆ اپنانا اور دنیاوی آرائش سے ہاتھ کھینچنا ہوگا، پھر اپنے افق فکر Ú©Ùˆ اتنا اوپر Ù„Û’ جانا ہوگا کہ جہاں یہ معلوم ہوجائے کہ کوئی خوبصورتی انسان Ú©Û’ وجود سے باہر حاصل نہیں ہوسکتی۔

خدا وند کریم صدر اسلام کے محروم مومنین کے لئے ارشاد فرماتا ہے کہ آپ اپنےایمان اور عمل صالح کی وجہ سے پاکیزہ زندگی سے بہرہ مند ہیں۔

آزادی Ú©ÛŒ نعمت، پاکیزہ کامیابی ہے اورزندگی  Ú©Û’ صحیح شیوہ سےواقف ہونا، قانع اور سادہ زندگی گزارنا ،پاکیزہ زندگی Ú©Û’ جلوے ہیں۔ جیسا کہ آئمہ معصومین علیھم السلام Ú©ÛŒ روایات میں پاکیزہ زندگی Ú©ÛŒ قناعت سے تفسیر Ú©ÛŒ گئی ہے:

“قال علی ؑ: کفی بالقناعۃ ملکاً وبحسن الخلق نعیماً وسئل عن قولہ تعالی: {فَلَنُحیِیَنَّہُ حَیَاۃً طَیِّبَۃً} [45] فقال: ھی القناعۃ”[46]

:"قناعت سے بڑھ کر کوئی سلطنت اور خوش خلقی سے بڑھ کر کو عیش و آرام نہیں ہے حضرت ؑ سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا گیا کہ "ہم اس کو پاک و پاکیزہ زندگی دیں گے"آپ نے فرمایا کہ وہ قناعت ہے"

خلاصہ یہ ہے کہ جاہل معاشرہ اس چیز سے محروم ہوتا ہے جو اس کے لئے آرام وآسائش کا سبب ہے اور اس چیزکو جمع کر کے اس پر اعتماد رکھتا ہے اور خوشحال ہوتا ہے کہ جو اس کے لئے ناآرامی کا سبب بنتی ہے کہ وہ ناجائز ترک اوریہ نامناسب جذب اس کے لئے پریشانی و اضطراب کا باعث بنتی ہے اس قسم کا معاشرہ دباؤ دینے والی دیواروں اور دو مہار کرنے والی زنجیروں کے درمیان گرفتار ہو جاتا ہے۔ وہ ذات کہ جو ان قید کرنے والی زنجیروں کو پہچانے اور ان سے باہر نکلنے کی تعلیم دے اور اس کے عملی اسلوب اورطریقوں کا ارادہ کرے وہ انسان کامل کی ذات ہے:

{وَیَضَعُ عَنہُم إِصرَہُم وَالأَغلَالَ الَّتِی کَانَت عَلَیہِم}[47]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next