امام مہدی(عج) ایک موجود موعود



:"تیرے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں سوائے اس کے کہ وہ تیرے بندے اور مخلوق ہیں۔۔۔

ان کا آغاز تجھ سے اور تیری طرف لوٹ آئیں Ú¯Û’" اور تنہا یہی ہستی ہے کہ جو اس مطلق  وو کامل ذات اور مطلق جمال Ú©ÛŒ جانشین بننے Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتی ہے یہ انسان کامل کبھی تو پیغمبر Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں اورکبھی  امام معصوم اور جانشینِ پیغمبر ہوتے ہیں۔

مستخلف عنہ کی شناخت کا لزوم

معقول زندگی کے متلاشی انسان کے اساسی وظائف میں سے ایک وظیفہ یہ ہے کہ وہ اپنے زمانہ کے خلیفہ الٰہی یعنی معصوم امامؑ کی معرفت حاصل کر ے،لیکن پیغمبر ﷺکی معرفت کے بغیر امام کی معرفت ممکن نہیں ہے جیسا کہ رسول خداﷺخلیفہ خدا ہیں اور “مستخلف عنہ” کی شناخت کے بغیر خلیفہ کی معرفت ناممکن ہے کیونکہ خلافت کی بنیادیں مستخلف عنہ"کا علم اور ارادہ تشکیل دیتا ہے پس ہر وہ شخص جو رسول کے اکرم ﷺ کے “مستخلف عنہ” یعنی اللہ تعالیٰ کی مقدس ذات کو نہیں پہچانے گا تو وہ اس کے خلیفہ یعنی پیغمبر اکرم ﷺ کو بھی نہیں پہچان سکے گا اور وہ شخص جو رسولﷺ کی معرفت حاصل نہیں کرے گا وہ قطعی طور پرآپﷺ کے جانشین امام معصوم کی معرفت بھی حاصل نہیں کرسکے گا تو اس وقت ممکن ہے کہ وہ شخص غدیر کی بجائے سقیفہ کو اورامام علیِؑ کی جگہ کسی دوسرے کا انتخاب کرے، جس کے نتیجہ میں اپنے زمانہ کے امام عصر کی معرفت سے محروم ہو جائے گا کہ یہ محرومی عاقلانہ زندگی سے محرومیت کا سبب بنے گی اور معقول حیات سے محروم ہونے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جاہلانہ زندگی میں مبتلاء ہوجائے گا کہ جس کے مجموعی عناصر علمی اور عملی جہالتیں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ حضرت امام جعفر صادقؑ  Ú©ÛŒ ذات مبارک اپنے بزرگ صحابی زرارہ Ú©Ùˆ مخاطب کر Ú©Û’ فرماتی ہے: کہ جب بھی امام زمان(عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) Ú©ÛŒ غیبت Ú©Û’ زمانے Ú©Ùˆ پائیں تویہ دعا پڑھیں:

“اللّٰہمَ عرّفنی نفسک فإنک إن لم تعرّفنی نفسک لم أعرف نبیک، اللّٰہمَ عرّفنی رسولک فإنک إن لم تعرّفنی رسولک لم أعرف حجتک، اللّٰہمَ عرّفنی حجتک فإنک إن لم تعرّفنی حجتک ضلَلتُ عن دینی”[15]

 :"پروردگارا!تو مجھے اپنی ذات Ú©ÛŒ معرفت عطا کر کہ اگر تو Ù†Û’ مجھے اپنی ذات Ú©ÛŒ معرفت عطا نہ Ú©ÛŒ تو میں تیرے نبی Ú©Ùˆ نہیں پہچان سکوں گا پروردگارا! تو مجھے اپنے رسول Ú©ÛŒ معرفت عطا کر کہ اگر تو Ù†Û’ اپنے رسول Ú©ÛŒ پہچان نہ کروائی تو میں تیری حجت Ú©Ùˆ نہیں پہچان سکوں گا پروردگارا تو مجھے اپنی حجت Ú©ÛŒ معرف عطا کر اگر تو Ù†Û’ مجھے اپنی حجت Ú©ÛŒ پہچان نہ کروائی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاوں گا"

البتہ یہ روحانی معرفت اس توحیدی نگاہ کا نتیجہ ہے جو معصوم رہبروں کو خدا کا خلیفہ جانتی ہے نہ کہ لوگوں کی طرف سے منتخب شدہ جمہوری نمائندہ سمجھتی ہے ایسی توحیدی نگاہ کا حامل شخص ولایت ،خلافت اورامامت کو خدا کی امانت سمجھتا ہے اوریہ جان لیتا ہے کہ آئمہ معصومین علیھم السلام بذات خود اس الِہٰی امانت کو بہترین انداز سے سمجھتے ہیں اور اسے بہترین انداز سے پیش کرتا ہے۔

قرآن مجیداور انسان کامل کی شناخت ایک دوسرے کے ساتھ

قرآن کریم Ú©ÛŒ بہترین شناخت انسان کامل Ú©Û’ ذریعے  اور انسان کامل Ú©ÛŒ سب سے زیادہ شناخت قرآن کریم Ú©Û’ ذریعے پیدا ہوتی ہے اسی لئے اگر کوئی قرآن Ú©ÛŒ اس Ú©ÛŒ شان Ú©Û’ مطابق شناخت پیدا کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ انسان شخص کامل Ú©ÛŒ خدمت میں مشرّف ہو اور اس Ú©Û’ بیان سے قرآن مجید Ú©ÛŒ حقیقت اور اس Ú©Û’ اوصاف Ú©Ùˆ سمجھے اور قرآن کریم سے انسان کامل Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرے جیسا کہ امام حسن‌مجتبیٰؑ  نیز ایک اورنقل Ú©ÛŒ بناپر حضرت سید الشہداءؑ Ù†Û’ ۲۱رمضان المبارک Ú©Ùˆ مسجد کوفہ میں اپنے نورانی کلمات Ú©Û’ ضمن میں مقام ثقلین Ú©Ùˆ بیان کرتے ہوئے فرمایا:

“احد الثقلین الذین جعلنا رسول اﷲ ﷺ ثانی کتاب اﷲ تعالیٰ فیہ تفصیل کل شیء؛ لا یأتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ”[16]

 :"رسول خدا Ù†Û’ ثقلین میں سے ایک ہمیں اور دوسرا کتاب اللہ Ú©Ùˆ قرار دیا ہے کہ جس میں ہر چیز Ú©ÛŒ تفصیل ہے اور باطل نہ Ø¢Ú¯Û’ سے اور نہ پیچھے سےاس میں داخل ہوا ہے"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next