امام مہدی(عج) ایک موجود موعود



{وَیُعَلِّمُہُم الکِتَابَ وَالحِکمَۃَ}[19]

 :"اور انہیں کتاب Ùˆ حکمت Ú©ÛŒ تعلیم دی"

کی بنا پر عالم طبعیت میں معاشرہ کا معلّم ہے اور فرشتوں کے درمیان

 { یَاآدَمُ أَنبِئہُم بِأَسمَائِہِم} [20]

 :"اے آدم ان فرشتوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ نام بتا دو"

ان کے امور کی ذمہ داری کا عہدہ رکھتا ہے اور وہ فرشتے جو کہ امور کے مدبر ہیں وہ ہر زمانہ کے انسان کامل اورکائنات کے ولی سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

یہ بلند وبالا مقام جو ایک طرف ملائکہ کوخبردینے کا عہدہ رکھتا ہے اور دوسری طرف نوع انسان کا معلم بھی ہے یہ انسان کامل کا مقام اور معصوم امامت ہے اور وہ بلند ہ ذات جو اس باعظمت عہدے پر فائز ہے وہ پنہاں ہو یا حاضر اور معروف ہو ہر دو صورت میں خالقیت Ú©Û’ فیض کا واسطہ ہوتی ہے اور ہمیشہ اس Ú©ÛŒ توجہ لوگوں Ú©ÛŒ طرف ہوتی ہے اور تمام کائنات اس Ú©ÛŒ ہدایت اور باطنی راہنمائی سے بہرہ مند ہوتی ہے اور اس Ú©ÛŒ مستجاب دعا سےلوگوں Ú©ÛŒ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ایسی مبارک ذات چند خصوصی صفات Ú©ÛŒ حامل ہوتی ہے کہ جن میں دو مرکزی شمار کرتے ہیں کہ حضرت امیرالمؤمنین علی Ø‘ Ú©Û’ نہج البلاغہ میں اہل بیتؑ  اور امام ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ شناخت Ú©Û’ بارے میں نورانی بیان میں بتائی گئی ہیں۔

۱۔ علمی خصوصیت: ایسا ماحول کہ جہاں پر دوسرے لوگ قرآن کی طرف رجوع کے وقت اپنے افکار ونظریات کو قرآن پر تحمیل کرتے ہیں اور اپنی ذاتی خواہش کے مطابق قرآن کریم کی آیات کی تفسیرو تشریح کرتے ہیں تاکہ اپنی خواہشات کو قرآن سے نکال کر اسے اپنی رائے کے مطابق تفسیر کریں۔ وہاں پر ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) اور انسان کامل کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ نہ فقط اپنی رائے کو قرآن پر تحمیل نہیں کرتے ہیں بلکہ اسے قرآن پرپیش کرتے ہیں اور اس کے قبول یا ردّ کو قرآن کے قبول یا رد کے معیار کے مطابق جانتے ہیں:

“یعطف الرأی علی القرآن إذا عطفوا القرآ علی الرأی”[21]

:"وہ ان کی آراء کو قرآن کی طرف پھیرے گا جبکہ کے انہوں نے قرآن کو قیاس و رائے کی طرف پھیر دیا ہے"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next