گناهوں سے بچنے کا طریقه



ایک عارف فرماتے ھیں: ابلیس پانچ چیزوں کی وجہ سے بدبخت اور ملعون ھوا ھے:

گناہ کا اقرار نہ کیا اور گناہ پر شرمندہ نہ ھوا، اپنی ملامت نھیں کی، توبہ کا ارادہ نہ کیا، اور رحمت خدا سے مایوس ھوگیا؛ لیکن جناب آدم پانچ چیزوں کی وجہ سے کامیاب ھوگئے: اپنی خطا کا اقرار کیا، شرمندہ ھوئے، اپنی ملامت کی، توبہ کرنے میں جلدی کی اور رحمت خدا سے ناامید نھیں ھوئے۔[33]

یحیٰ بن معاذ کھتے ھیں: جو شخص زیادہ کھانا کھاتا ھے تو اس کی طاقت میں اضافہ ھوتا ھے، اور جس کی طاقت زیادہ ھوجاتی ھے اس کی شھوت میں (بھی) اضافہ ھوجاتا ھے، اور جس کی شھوت میں اضافہ ھوجاتا ھے اس کے گناہ بھی زیادہ ھوتے ھیں، اور جس کے گناہ زیادہ ھوتے ھیں وہ سنگ دل بن جاتا ھے اور جو سنگ دل ھوجاتا ھے وہ دنیا کے زرق و برق اور اس کی آفات میں گرفتار ھوجاتا ھے۔[34]

اولیاء کی صفات کے بارے میں کھا گیا ھے کہ ان میں تین خصلتیں پائی جاتی ھیں:

Û±Û” سکوت اختیار کرتے ھیں اور اپنی زبان Ú©Ùˆ محفوظ رکھتے ھیں کیونکہ یہ چیزیں نجات کا   دروازے Ú¾ÙŠÚºÛ”

۲۔ ان کا شکم خالی رھتا ھے، جو خیرات کی کُنجی ھوتی ھے۔

۳۔ دن بھر کے روزے اور رات بھر کی عبادت کی وجہ سے اپنے نفس کو زحمت میں ڈالتے ھیں۔[35]

قارئین کرام!  اگر ھر گناھگار بندہ ؛خدا، رسول اور ائمہ معصومین علیھم السلام نیز علمائے کرام Ú©Û’ بتائے نسخہ پر عمل کرے تو یقینا اس Ú©Û’ گناہ بخش دیئے جاتے ھیں اور اس Ú©ÛŒ بیمار روح کاعلاج ھونا ممکن Ú¾Û’Û”

گناھگار انسان Ú©Ùˆ اس بات پر توجہ رکھنا چاہئے کہ انبیاء علیھم السلام Ú©ÛŒ بعثت ØŒ ائمہ علیھم السلام Ú©ÛŒ امامت اور علمائے کرام Ú©Û’ علم Ùˆ حکمت کا اصلی مقصد انسانوں Ú©ÛŒ فکری، روحی، اخلاقی اور عملی بیماریوں کا علاج کرنا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا گناھگار بندے کا مغفرت سے ناامید ھونا کوئی معنی نھیں رکھتا، لہٰذا اپنے دل Ú©Ùˆ یاس Ùˆ ناامیدی سے آلودہ نھیں کرنا چاہئے، اپنے Ú©Ùˆ گناھوں پر باقی نھیں رکھنا چاہئے، اور نہ Ú¾ÛŒ اپنی شقاوت Ùˆ بدبختی میں اضافہ کرنا چاہئے، بلکہ گناھگار انسان اس پر لازم Ú¾Û’ کہ خداوندعالم، انبیاء Ùˆ ائمہ علیھم السلام Ú©ÛŒ تعلیمات خصوصاً خداوندعالم Ú©ÛŒ رحمت واسعہ اور اس Ú©Û’ لطف Ùˆ کرم Ú©Û’ مدنظر اپنے گناھوں سے   توبہ کرلے۔

توبہ” واجب ِفور ی“ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next