گناهوں سے بچنے کا طریقه



لیکن اگر انسان اپنی امید کے پورا ھونے کے اسباب فراھم نہ کرے تو اس کی امید بے فائدہ اور بے ثمر ھوگی اور اس کسان کی طرح ھوگی جس نے زمین میں کوئی کام نہ کیا ھو اور نہ ھی زمین میں بیج ڈالا ھو، لیکن فصل کاٹنے کی امید رکھتا ھو،تو کیا ایسا شخص فصل کاٹنے کی امید رکھ سکتا ھے؟ایک معتبر حدیث میں صحیح اور غلط امید کے بارے میں اشارہ ھوا ھے:

 Ø­Ø¶Ø±Øª امام جعفر صادق علیہ السلام سے ان لوگوں Ú©Û’ بارے میں سوال کیا گیا جو گناھوں میں ملوث رھتے ھیںاور گناھوں سے آلودگی Ú©ÛŒ حالت میں کھتے ھیں: ”ھم خداکی رحمت Ùˆ مغفرت اور اس Ú©ÛŒ بخشش Ú©Û’ امیدوار ھے“۔ یھاں تک کہ ان Ú©ÛŒ موت آجاتی Ú¾Û’ØŒ امام صادق علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا:”یہ لوگ غلط امید Ú©Û’ شکار ھیں، کیونکہ جو شخص کسی چیز Ú©ÛŒ امید رکھتا Ú¾Û’ تو اس Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے ضروری قدم بھی اٹھاتا Ú¾Û’ اور اگر کسی چیز سے ڈرتا Ú¾Û’ تو وہ اس سے پرھیز کرنا چاہئے۔[6]

علاج کرنے والے اطباء

جب ھمارے کے لئے یہ بات ثابت ھوچکی کہ گناہ کوئی ذاتی مسئلہ نھیں ھے بلکہ ایک بیماری کی طرح ھے جیسا کہ بعض اسباب کی بناپر انسان کے جسم میں بیماری پیدا ھوجاتی ھے، یہ ایک ایسی بیماری ھے کہ جو انسان کے دل و دماغ ،نفس اور ظاھر و باطن پر اثرانداز ھوتی ھے، اور جس طرح بدن کی بیماریاں طبیب کے پاس جانے اور اس کے لکھے ھوئے نسخہ پر عمل کرنے سے قابل علاج ھوتی ھيں، اسی طرح معنوی بیماری کے لئے بھی علاج کرنے والے طبیب موجود ھیں، لہٰذا ان کی طرف رجوع کیا جائے اور ان کے بتائے گئے احکام پر عمل کرتے ھوئے اپنے دل و دماغ سے اس بیماری کی جڑیں ختم کی جائیں، اگرچہ وہ بیماری بھت خطرناک مرحلہ تک پہنچ گئی ھو! اس طرح کی بیماریوں کے طبیب خود ذات پروردگار، انبیاء اور ائمہ معصومین علیھم السلام نیز علمائے ربّانی ھیں۔

گناھگار کے علاج کا نسخہ قرآن کریم، انبیاء، ائمہ اور علمائے ربانی ھيں، ان کی حکیمانہ باتیں اور مشفقانہ نصیحتیں اور دلسوز وعظ ان بیماریوں کا مرھم ھے۔

حضرت رسول خدا  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  اھل گناہ Ú©Ùˆ خطاب کرتے ھوئے فرماتے ھیں:

”اَیُّھاالنَّاسُ اَنْتُم کَالْمَرْضَیٰ وَرَبُّ العَالَمِینَ کَالطَّبِیبِ فَصَلاحُ الْمَرضَیٰ فِیمَا یَعْمَلُہُ الطَّبِیبُ وَ یُدَبِّرُہُ لَا فِیمَا یَشْتَھِیہِ المَریضُ وَ یَقْتَرِحُہُ “۔[7]

”اے اھل گناہ! تم بیمار لوگوں کی طرح ھو، اور تمھارا پروردگار طبیب کی طرح، بیمار کی بھلائی طبیب تدبیر اور تجویز میں ھے، نہ کہ بیمار کے ذائقہ اور اس کی مرضی میں“۔

احادیث معصومین علیھم السلام میں بھی انبیاء کرام، ائمہ معصومین (علیھم السلام) اور علمائے ربانی کو بھی طبیب کا عنوان دیاگیا ھے۔

 Ø¨ÛŒÙ…ار گناہ Ú©Ùˆ اپنے علاج Ú©Û’ لئے ان مھربان طبیبوں Ú©Û’ پاس جانا چاہئے اور ان Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ مطابق عمل کرنا چاہئے اور اپنے صحت Ùˆ سلامتی Ú©Û’ بارے میں امیدوار ھونا چاہئے اور اس Ú©Û’ لئے توبہ Ú©Û’ علاوہ اور کوئی راستہ نھیں Ú¾Û’Û”

محترم قارئین !  واضح رھے کہ Ú¾Ù… یھاں ان طبیبوں Ú©Û’ چند معنوی نسخوں Ú©ÛŒ طرف بھی اشارہ کرتے ھیں تاکہ بیمارگناہ ان نسخوں کا مطالعہ کرکے اپنا علاج کرلے یا علمائے کرام Ú©ÛŒ زبانی سن کر اپنے دکھ درد Ú©Ùˆ مٹالے، ارشاد ھوتا Ú¾Û’:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next