گناهوں سے بچنے کا طریقه



خدائے مھربان جناب موسی بن عمران سے خطاب کرتے ھوئے فرماتا ھے:

”یَابْنَ عِمْرانَ،ھَبْ لی مِنْ عَیْنَیْکَ الدُّمُوعَ،وَمِنْ قَبلکَ الْخُشُوعَ،وَ مِنْ بَدَنِکَ الْخُضُوعَ ثُمَّ ادْعُنی فی ظُلَمِ اللَّیالی تَجِدْنی قَریباً مُجیباً:[43]

”اے موسیٰ بن عمران!  میری بارگاہ میں اشکبار آنکھوں، خاشع قلب اور لرزتے ھوئے جسم Ú©Û’ ساتھ حاضر ھو، پھر شب Ú©ÛŒ تاریکی میں مجھے پکارو، مجھے نزدیک اور جواب دینے والا پاؤگے“۔

قرآن ابلیس کے بارے میں فرماتا ھے:

 ((قَالَ مَا مَنَعَکَ اٴَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ اٴَمَرْتُکَ قَالَ اٴَنَا خَیْرٌ مِنْہُ خَلَقْتَنِی مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَہُ مِنْ طِینٍ۔  قَالَ فَاھبطْ مِنْھا فَمَا یَکُونُ Ù„ÙŽÚ©ÙŽ اٴَنْ تَتَکَبَّرَ فِیھا فَاخْرُجْ إِنَّکَ مِنَ الصَّاغِرِینَ))Û”[44]

”فرمایا: (اے ابلیس) تجھے کس چیز نے روکا تھا کہ میرے حکم کے بعد بھی سجدہ نھیں کیا۔ اس نے کھا کہ میں ان سے بھتر ھوں۔ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ھے اور انھیں خاک سے بنایا ھے۔ فرمایا تو یھاں سے چلا جا، تجھے ھماری بارگاہ میں رہنے کا حق نھیں ھے تو نے غرور سے کام لےا، نکل جا کہ تو ذلیل لوگوں میں سے ھے“۔

قرآن مجید نے شیطان کی شقاوت اور بدبختی کی وجہ حکم خدا کے سامنے غرور و تکبر بیان کی ھے، اور اسی تکبر کی بنا پر وہ بارگاہ الٰھی سے نکال دیا گیا،لہٰذا انسان کو غرور و تکبر سے پرھیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ شیطانی صفت انسان کو حکمِ خدا کے مقابلہ میں لا کھڑ ا کرتی ھے۔

قرآن مجید، جناب آدم و حوا علیھما السلام کے بارے میں فرماتا ھے:

((قَالاَرَبَّنَا ظَلَمْنَا اٴَنفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُونَنَّ مِنْ الْخَاسِرِینَ))۔[45]

”ان دونوں نے کھا کہ پروردگار! ھم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ھے اب اگر تو معاف نہ کرے گا اور ھم پررحم نہ کرے گا ،تو یقینا ھم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ھو جائےںگے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next