گناهوں سے بچنے کا طریقه



(( ثُمَّ کَانَ عَاقِبَةَ الَّذِینَ اٴَسَائُوا السُّوئَی اٴَنْ کَذَّبُوا بِآیَاتِ اللهِ وَکَانُوا بِھا یَسْتَہْزِئُون))۔[37]

”اس کے بعد برائی کرنے والوںکا انجام برا ھوا کہ انھوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلایادیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رھے“۔

گناہ، جذام اور برص کی طرح گناھگار انسان کے ایمان، عقیدہ، اخلاق، شخصیت، کرامت اور انسانیت کو کھاجاتے ھیں، انسانی زندگی اس منزل پر پھونچ جاتی ھے کہ انسان خدا کی آیات کی تکذیب کرنے لگتاھے، اور انبیاء، ائمہ معصومین علیھم السلام اور قرآن مجید کا مسخرہ کرتا ھوا نظر آتا ھے، اور اس پر کسی کے وعظ و نصیحت کا کوئی اثر نھیں ھوتا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ھوتا ھے:

((وَسَارِعُوا إِلَی مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُھا السَّمَاوَاتُ وَالْاٴَرْضُ اٴُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِین))۔[38]

”اور اپنے پروردگار کی مغفرت اور اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ھے اور اسے صاحبان تقویٰ لئے مھیا کیاگیاھے“۔

اس آیت کے پیش نظر واجب ھے کہ انسان اپنے ظاھر و باطن کو گناھوں سے پاک کرنے اور مغفرت و بہشت حاصل کرنے کے لئے توبہ و استغفار کی طرف جلد از جلد قدم اٹھائے، اور توبہ و استغفار کے تحقق کے لئے جتنا ھوسکے جلدی کرے کیونکہ توبہ میں ایک لمحہ کے لئے تاخیر کرنا جائز نھیں ھے، قرآن مجید کی رُوسے توبہ میں تاخیر کرنا چاھے کسی بھی وجہ سے ھو ،ظلم ھے، اور یہ ظلم دوسرے گناھوں سے الگ خود ایک گناہ ھے۔

 (( Û”Û”Û” وَمَنْ لَمْ یَتُبْ فَاٴُوْلَئِکَ Ú¾Ù… الظَّالِمُونَ))Û”[39]

”۔۔۔اور جو شخص بھی توبہ نہ کرے تو سمجھ لو کہ یھی لوگ در حقیقت ظالموں میں سے ھے“۔

گناھگار کو اس حقیقت کا علم ھونا چاہئے کہ توبہ کا ترک کرنا اسے ستم گاروں کے قافلہ میں قرار دیدیتا ھے اور ستم گاروں کو خداوندعالم دوست نھیں رکھتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next