گناهوں سے بچنے کا طریقه



میں ملوث ھوجاتا ھے، لیکن ان تمام چیزوں کا علاج بھی موجود ھے قرآن مجید کی نظر سے یہ بیماری قابل علاج ھے اور اس مرض کے دوا بیان کی گئی ھے، ارشاد ھوتا ھے:

((یَااٴَیُّھا النَّاسُ قَدْ جَائَتْکُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِی الصُّدُورِ وَہُدًی وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِینَ))۔[3]

”پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحمت خدا کا نتیجہ ھے لہٰذا انھیں اس پر خوش ھونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ھوئے اموال سے کھیں زیادہ بھتر ھے“۔

قرآن کی نظر میں یہ بیماری خداوندعالم کی مغفرت اور بخشش کے ذریعہ قابل علاج ھے:

((إِلاَّ الَّذِینَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِکَ وَاٴَصْلَحُوا فَإِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِیمٌ))۔[4]

”علاوہ ان لوگوں کہ جنھوں اس کے بعد توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کرلی ، یقینا خدا غفور اور رحیم ھے“۔

ناامیدی کفر ھے

جس وقت قرآن مجید کی آیات اور معصومین علیھم السلام کی روایت کے ذریعہ یہ معلوم ھوجائے کہ ظاھری اور مخفی طور پر کئے جانے والے گناہ ایک بیماری ھے، اور یہ بیماری قابل علاج ھے، اس پر خداوندعالم پردہ ڈال سکتا ھے، توگناھگار کو چاہئے کہ اس خطرناک اور مھلک کنویں سے باھر نکلنے کی کوشش کرے، اپنے گناھوں کی بخشش کی امید رکھے، خداوندعالم کے لطف و کرم اور عنایت سے توقع رکھے اور اس مثبت امید کے سھارے حقیقی توبہ اور عاشقانہ صلح نیز اپنے گزشتہ گناھوں کی تلافی کرے تاکہ اس بیماری اور خسارے کو دور کرسکے، کیونکہ انسان یہ کام کرسکتا ھے، توبہ و استغفاراور اس بیماری کے علاج کے علاوہ چھوٹے ھوئے واجبات کی ادائیگی کرے، اس سلسلہ میں ناامیدی ویاس، سستی اور کسالت،شیطانی اور انحرافی نعرہ لگانا مثلاً کہنا کہ ”اب تو ھمارے سر سے پانی گزرگیا ھے، چاھے ایک بالشت ھو یا سو بالشت“ غرض یہ سب چیزیں حرام اور کفر کے برابر ھے۔

(( ۔۔۔ وَلَا تَایْئَسُوا مِنْ رَوْحِ اللهِ إِنَّہُ لَا یَایْئَسُمِنْ رَوْحِ اللهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الکَافِرُونَ))۔[5]

”۔۔۔اور رحمت خدا سے مایوس نہ ھونا کہ اس کی رحمت سے کافر قوم کے علاوہ کوئی مایوس نھیں ھوتا ھے “۔

البتہ جو شخص خدا Ú©ÛŒ رحمت Ùˆ مغفرت اور بخشش کا امیدوار ھو، اس Ú©Û’ لئے اپنی امید Ú©Û’ اسباب Ùˆ وسائل  فراھم کرنا ضروری Ú¾Û’ مثلاً گناھوں پر شرمندہ ھونا، ان سے کنارہ Ú©Ø´ÛŒ کرنا، ترک شدہ واجبات Ú©Ùˆ ادا کرنا، لوگوں Ú©Û’ حق Ú©Ùˆ ان تک واپس لوٹانا، اپنے عمل اور اخلاق Ú©ÛŒ اصلاح کرنا، کیونکہ یہ ایک مثبت امید Ú¾Û’ اور بالکل اسی کسان Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ کہ جس Ù†Û’ سردیوں Ú©Û’ موسم میں اپنی زمین Ú©Ùˆ جوتا بویا ھو،اور کھاد پانی کا خیال رکھاھو اس امید Ú©Û’ ساتھ کہ وہ گرمی میں فصل کاٹے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next