حضرت ام ابیها فاطمه زهراء سلام الله علیها کی حدیثیں

تنظیم و ترتیب و ترجمہ : ف.ح.مہدوی


47.شرک کیوں حرام ہے؟

قالَتْ(عليها السلام): وَ حَرَّمَ - اللّه - الشِّرْكَ إخْلاصاً لَهُ بِالرُّبُوبِيَّةِ، فَاتَّقُوا اللّه حَقَّ تُقاتِهِ، وَ لا تَمُوتُّنَ إلاّ وَ أنْتُمْ مُسْلِمُونَ(1)، وَ أطيعُوا اللّه فيما أمَرَكُمْ بِهِ، وَ نَهاكُمْ عَنْهُ، فَاِنّهُ، إنَّما يَخْشَى اللّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءِ.

فرمایا: خداوند سبحان نے شرک کو (مختلف امور میں) حرام کردیا تا کہ سارے لوگ اس کی ربوبیت کے سامنے سرتسلیم خم کریں اور سعادت و خوشبختی کے مقام پر پہنچیں؛ پس تقوائے الہی اپنانا اور خدا کا خوف رکھنا جیسا کہ تقوائے الہی اور خدا کے خوف کا حق ہے؛ اور مسلمان ہوئے بغیر مت مرنا چنانچہ جن چیزوں میں تمہیں اللہ نے امر کیا ہے اور جن چیزوں سے تمہیں روکا ہے ان میں اللہ کی اطاعت کرنا کیوں کہ صرف علماء اور دانشمند افراد خدا سے خوف و خشیت رکھتے ہیں.

ریاحین الشّریعة: ج 1، ص 312، فاطمة الزهراء (س﴾ ص 360، خطبه معروف. احتجاج طبرسی ج1.

 

48.عترت نبی (ص) کی فرمانبرداری کے ثمرات

قالَتْ (سلام الله عليها): أمّا وَاللّهِ، لَوْ تَرَكُوا الْحَقَّ عَلى أهْلِهِ وَ اتَّبَعُوا عِتْرَةَ نَبيّه، لَمّا اخْتَلَفَ فِى اللّهِ اثْنانِ، وَ لَوَرِثَها سَلَفٌ عَنْ سَلَف، وَ خَلْفٌ بَعْدَ خَلَف، حَتّى يَقُومَ قائِمُنا، التّاسِعُ مِنْ وُلْدِ الْحُسَيْنِ(عليه السلام).

فرمایا: خدا کی قسم اگر انہوں نے حق – یعنی خلافت و امامت – کو اہل حق کے سپرد کیا ہوتا اور عترت رسول (ص) اور اہل بیت (ع) کی پیروی کی ہوتی حتی دو افراد بهی خدا اور دین کے سلسلے میں ایک دوسرے سی اختلاف نہ کرتے اور خلافت و امامت کا عہده لائق اور شائستہ افراد سے لائق اور شائستہ افراد کو منتقل ہوتا رہتا اور آخر کار قائم آل محمد ( عجّل اللّه فرجه الشّریف ، و صلوات اللّہ علیہم اجمعین) کو واگذار ہوتا جو کہ امام حسین علیہ السلام کے نویں فرزند ہیں.

الإمامة والتبصرة: ص 1، بحارالأنوار: ج 36، ص 352، ح 224.

 

49.دسترخوان کے بارہ آداب

قالَتْ (سلام الله عليها): فی المائدة اثنتا عشرة خصلة یجب علی کل مسلم ان یعرفھا اربع فیھا فرض؛ و اربع فیھا سُنَّة و اربع فیھا تأدیب: فامّا الفرض فالمعرفة و الرضا والتسمیة و الشکر؛ و اما السنة فالوضو ء قبل الطعام و الجلوس علی الجانب الایسر و الاکل بثلاث اصابع و لعق الاصابع؛ فامّا التأدیب فاکل بما یلیک و تصغیر اللقمہ و المضغ الشدید وقلة النظر فی وجوہ الناس.

فرمایا: آداب دسترخوان بارہ ہیں جن کا علم ہر مسلمان کو ہونا لازم ہے. ان میں سے چار چیزیں واجب، چار مستحب اور 4 رعایت ادب کے لئے ہیں. واجبات دسترخوان کچھ یوں ہیں: معرفت رب، رضائے الہی، شکر پروردگار، اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا؛ وہ جو مستحب ہیں یہ ہیں: کھانے سے پہلی وضو کرنا، بائیں پہلو کی جانب بیٹهنا، تین انگلیوں سے لقمہ اٹهانا اور انگلیوں کو چاٹنا اور وہ چار چیزیں جو رعایت ادب کا تقاضا ہیں یہ ہیں: جو کچھ تمہارے سامنے رکها ہے کهالینا (اور اپنے سامنے ہی سے کها لینا)، لقمہ چهوٹا اٹهانا، خوب چبا کر کهالینا (دسترخوان پر بیٹهے ہوئے) افراد کی طرف کم ہی دیکهنا (اور انہیں گهور کر مت دیکهنا اور تکنا مت).

تحف العقول ص ۹۶۲

1-2 – ایک طرف سے سیدہ (س) نے ابن خطاب سے مخاطب ہوکر فرمایاہے که میں اگر بےگناہوں پر آفت نازل ہونے کو ناپسند نہ کرتی تو بددعا دیتی اور آپ نے کسی ضمیر کا استعمال نہیں کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بی بی سارے ظالمین و غاصبین کے لئے اجتماعی بددعا نہیں دینا چاہتی تھیں ورنہ اس کے نتیجے میں خشک و تر جل کر راکھ ہوجاتا جبکہ بعد کی حدیث میں خلیفہ اول سے مخاطب ہوکر فرماتی ہیں کہ خدا کی قسم میں ہر نماز میں تمہیں بددعا دیتی ہوں اور اس بددعا سے مراد انفرادی بددعا ہے اور بزرگان دین اور انبیاء و اوصیاء کی انفرادی بددعا کا تعلق عام طور پر آخرت سے ہوتا ہے واضح ہے کہ انکی دعا کبھی رد نہیں ہوتی.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25