حضرت ام ابیها فاطمه زهراء سلام الله علیها کی حدیثیں

تنظیم و ترتیب و ترجمہ : ف.ح.مہدوی


قالَتْ (سلام الله عليها): فَفَرَضَ اللّه‏ُ الايمانَ تَطهيرا مِنَ الشِّركِ... وَ العَدلَ تَسكينا لِلقُلوبِ

فرمایا: خداوند متعال نے ایمان کو شرک سے پاکیزگی کے لئے واجب کیا اور ... عدل و انصاف کو قلوب کی تسکین کے لئے.

(من لایحضره الفقیه، ج 3، ص 568)

 

13.علي (ع) فرشتوں كے بھي قاضي

عن عَبْدُ اللّهِ بْنِ مَسْعُود، فالَ: أتَيْتُ فاطِمَةَ صَلَواتُ اللّهِ عَلَيْها، فَقُلْتُ: أيْنَ بَعْلُكِ؟ فَقالَتْ (عليها السلام): عَرَجَ بِهِ جِبْرئيلُ إلَى السَّماءِ، فَقُلْتُ: فيما ذا؟ فَقالَتْ: إنَّ نَفَراً مِنَ الْمَلائِكَةِ تَشاجَرُوا فى شَيْىء، فَسَألُوا حَكَماً مِنَ الاْدَمِيّينَ، فَأَوْحىَ اللّهُ إلَيْهِمْ أنْ تَتَخَيَّرُوا، فَاخْتارُوا عَليِّ بْنِ أبي طالِب (عليه السلام).

عبد اللّہ بن مسعود کہتے ہیں: ایک روز میں حضرت فاطمہ زہراء (س) کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: آپ کے خاوند (علی علیہ السلام) کہاں ہیں؟

فرمایا: جبرئیل کے ہمراہ آسمانوں کی جانب عروج کرکے گئے ہیں.

میں عرض کیا: کس مقصد کی لئے؟

فرمایا: ملائکة اللہ کے درمیان نزاع واقع ہوا ہے اور انہوں نے اللہ سے التجا کی ہے کہ انسانوں میں سے ایک فرد ان کے درمیان فیصلہ اور قضاوت کرے؛ چنانچہ خداوند متعال نے فرشتوں کو وحی بھیجی اور ان کو قاضی کے انتخاب کا اختیار دیا اور انہوں نے حضرت علىّ بن ابى طالب (علیہ السلام) کا انتخاب کیا.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next