حضرت امام حسن علیہ السلام کا مختصر تعارف



 Û¶Û””نعمت ،محنت Ú¾Û’ اگر تم Ù†Û’ نعمت کا شکر ادا کیا تو وہ تمھارے لئے خزانہ Ú¾Ùˆ Ú¯ÛŒ اور اگر نعمت کا انکار کیا تو وہ مصیبت Ú¾Ùˆ جا ئے Ú¯ÛŒ “۔[34]

آپ کے بعض خطبے

آپ پنے زمانہ کے بہت بڑے خطیب تھے اور بات میں بات ایجاد کرنے کی قدرت رکھتے تھے ھم ذیل میں ان کے بعض خطبے نقل کر رھے ھیں :

۱۔امام امیر المو منین حضرت علی(ع) نے آپ کو لوگوں کے درمیان خطبہ دینے کےلئے بھیجا توآپ نے بڑی ھی شان و شوکت کے ساتھ منبر کے پاس کھڑے ھوکر یوں خطبہ ارشاد فرمایا :

”ایھا الناس !اپنے پروردگار کے پیغام کو سمجھو، بیشک پروردگار عالم نے عالمین کےلئے آدم(ع) ، نوح ،(ع)آل ابراھیم اور آل عمران کو منتخب کرلیاھے یہ ایک نسل ھے جس میں ایک کا سلسلہ ایک سے ھے اور اللہ سب کی سننے والا اور جاننے والا ھے ،ھم آدم کی برگزیدہ اولاد ھیں ،نوح(ع) کے خاندان ھیں ، آل ابراھیم کے منتخب کردہ ھیں ،اسماعیل اور آل محمد کی نسل ھیں ،ھم تمھارے درمیان بلند آسمان ، بچھی ھوئی زمین اور چمکتے سورج کے مانند ھیں ھم ھی نے اپنے نور سے دنیا کو روشن کیا ھے اورھم ھی شجرِ زیتونہ ھیںجس کو پروردگار عالم نے مبارک قرار دیا ھے اور اس کی قرآن کریم میں مثال دیتے ھوئے ارشاد فرمایا ھے :”لاشرقیة ولاغربیة “نہ مشرق ھے اور نہ مغرب ھے ،پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس درخت کی اصل ھیں اور علی(ع) اس کی شاخ ھیں ،خدا کی قسم ھم اس کے ثمر ھیں،جس نے اس کی شاخوں سے تعلق رکھاوہ نجات پا گیا اور جس نے اس سے رو گردانی کی وہ گمراہ ھوا اور اس کا ٹھکانا جھنم ھے۔۔۔ “۔[35]

۲۔آپ(ع) کا ایک بہت ھی عمدہ خطبہ یہ ھے جس میں آپ نے مکارم اخلاق کے سلسلہ میں گفتگوفرمائی:”جان لو !عقل حرز(محافظ) ھے ،حلم زینت ھے ،وفاداری مروت ھے ،جلد بازی بیوقوفی ھے ، بیوقوفی کمزوری ھے ، اھل دنیا کے ساتھ مجالست بری ھے ،اھل فسق و فجور سے ملنا جُلنا دھوکہ ھے ، جس نے اپنے برادران کو ھلکا سمجھا اس نے ان کی محبت سے ھاتھ دھولیا ،شک و شبہ کرنے والے کے علاوہ اور کو ئی ھلاک نھیں ھوگا ،وہ ھدایت یافتہ افراد ھی نجات پا ئیں گے جو اپنی مو ت اور اپنے رزق کے بارے میںایک لمحہ کے لئے بھی خدا پر کسی طرح کا الزام نھیں لگاتے ،وہ صاحب مروّت افراد ھوتے ھیں اُن کی حیا کامل ھو تی ھے ، وہ صبر کئے رہتے ھیں یھاں تک کہ اُن کو اُن کا رزق مل جاتا ھے ، وہ دنیا کے عوض دین اور جوانمردی کا سودا نھیں کر تے اور نہ رضایت الٰھی کے بدلہ دنیا حاصل کرنا چاہتے ھیں،انسان کی جوانمردی اور عقل مندی یہ ھے کہ اپنے بھا ئیوں کی حاجت برآری میں جلدی کرے چاھے وہ حاجت برآری کا تقاضا بھی نہ کریں، عقل خدا کی عطا کی ھو ئی چیزوں میں سب سے بہتر ھے، اس لئے کہ اسی کے ذریعہ سے دنیا اور اس کی آفتوں سے نجات پائی جا سکتی ھے اور آخرت میں اس کے عذاب سے محفوظ رھا جا سکتا ھے “۔

آپ سے کھا گیا :لوگوں نے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے سامنے ایک شخص کی عبادت کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا :” تم اس کی عقل کو دیکھو کیونکہ قیامت کے دن جزا انسان کی عقل کے حساب سے دی جا ئیگی اوربہترین ادب عقل کی صحت کی دلیل ھے۔۔ ۔“[36]

عبادت

امام حسن(ع) اپنے زمانہ کے سب سے بڑے عابد تھے ،آپ کے سلسلہ میں راویوں کا کھنا ھے : آپ(ع) ھمیشہ اپنی زبان پر اللہ[37] کا ذکر جا ری رکھتے تھے ،جب جنت و جھنم کا تذکرہ ھو تا تو آپ(ع) مضطرب ھوجاتے ،خدا سے جنت کا سوال کر تے اور جھنم سے پناہ مانگتے ،جب موت اور موت کے بعد

 Ø­Ø´Ø± Ùˆ نشر کا تذکرہ ھوتا تو آپ خا ئفین اورتوبہ کرنے والوں [38]Ú©ÛŒ طرح گریہ کرتے ،جب اللہ Ú©ÛŒ بارگاہ میں حاضری کاذکر ھوتا تو آپ ایک نعرہ مارتے تھے یہ تمام باتیں اللہ Ú©ÛŒ عظیم اطاعت اور اس سے خوف Ú©ÛŒ عکاسی کرتی ھیں Û”[39]

وضو اور نماز

امام حسن(ع) جب وضو کا ارادہ کرتے تو خدا کے خوف سے آپ کی حالت متغیر ھو جاتی یھاں تک کہ آپ کا رنگ متغیر ھوجاتا اور آپ کے اعضاء کانپ اٹھتے تھے،جب اس راز کے سلسلہ میں آپ(ع) سے سوال کیا گیا تو آپ(ع) نے فرمایا:”جوشخص، رب العرش کی بارگاہ میں کھڑا ھوتا ھے اس کا حق ھے کہ اس کے بند بند کانپ جائیں اور اس کا رنگ بدل جائے “، جب آپ(ع) وضو سے فارغ ھو کر مسجد میں داخل ھوتے تو باآواز بلندیوں فرماتے :”خدایا تیرا مھمان تیرے دروازے پر ھے ،اے احسان کرنے والے! گناہ گار تیرے پاس آیا ھے ، اے کریم اپنی نیکیوں کے ذریعہ ھماری برائیوں سے در گذر فرما “۔[40]

جب نماز میں مشغول ھوتے تو خدا سے خوف و ڈر کی وجہ سے آپ(ع) کے بند بند کا نپنے لگتے تھے ۔[41]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next