حضرت امام حسن علیہ السلام کا مختصر تعارف



۲۔یامعاویہ کے ساتھ صلح کرلیتے جبکہ یہ صلح آنکھ میں تنکے یا گلے میں پھنسی ھو ئی ہڈی کی طرح ھوتی ،معاویہ اور اس کی سرکشی سے چشم پو شی سے کام لیتے یا اس کے اسراراور خباثت کو اسلامی معاشرہ میں فاش کرتے ،اس کے مسلمان نہ ھونے کو بیان کرتے ، اس سے بے شرمی کا لباس دور کرتے تاکہ لوگوں کے سامنے اس کی ریا ،خباثت اور زورگوئی کا انکشاف ھوجاتا ،یہ چیز واضح طور پر محقّق ھو ئی جس میں کسی طرح کاکو ئی ابھام و غموض نھیں ھے ،صلح کے بعد معاویہ نے ایک خطبہ دیاجس میں عراقیوں سے مخاطب ھو کر کھا: اے اھل عراق! میں نے تم سے اس لئے جنگ نھیں کی ھے کہ تم نماز پڑھو ، روزے رکھو، زکات دواور حج بجالاو، بلکہ میں نے تم سے اس لئے جنگ کی ھے کہ تم کو اپنا مطیع بنا کر تم پر حکومت کروں،اور اللہ نے مجھے یہ حکومت دیدی ھے جس کے متعلق تم پر گراں گذر رھا ھے، آگاہ ھوجاؤ میں نے جو کچھ عھد و پیمان حسن بن علی (علیھما السلام )سے کئے تھے وہ سب میرے پاؤں کے نیچے ھیں ۔

کیا آپ Ù†Û’ اس اموی خبیث Ú©Ùˆ ملاحظہ کیا جس Ù†Û’ اپنی جھالت Ú©Ùˆ واضح کردیا اور اپنے تمام امور Ú©Ùˆ بیان کر دیا ؟اگر امام حسن علیہ السلام Ú©ÛŒ صلح میں یہ عظیم فائدہ نہ ھوتا جو معاویہ Ú©ÛŒ جھالت اور اس Ú©Û’ خبث با طنی اور سوء سریرہ پر دلالت کر تا Ú¾Û’ اس Ú©ÛŒ روح میں تو اسلام سما Ú¾ÛŒ نھیں سکتا تھا کیونکہ وہ رسول اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ دشمن ابو سفیان Ú©Û’ مشابہ اور اس Ú©ÛŒ ماں ھندکے مثل تھی جس Ù†Û’ سید الشھدا حضرت حمزہ کا جگر نکال کر داتنوں سے چبایا تھا اور ان Ú©Ùˆ مثلہ کر دیا تھامعاویہ Ú©Ùˆ اِن دونوں سے اسلام سے دشمنی اور رسول اسلام سے بغض کرنا ورثہ میں ملاتھا۔ 

بھر حال امام حسن(ع) نے صلح کا انتخاب فرمایااور شرعی طور پر آپ(ع) کو یھی کر نا ھی چا ہئے تھا ،اگر آپ صلح نہ فرماتے تو امت ایسی مشکلات میں گھر جا تی جن کو خدا کے علاوہ اور کو ئی نھیں جانتا ھے ۔

امام حسن(ع) نے صلح نامہ میںمعاویہ سے شرط کی کہ اس کا (معاویہ )کا شریعت پر کو ئی قبضہ نہ ھو اس کو امیر المومنین نھیں کھا جا ئیگا یعنی اس کا مطلب یہ ھے کہ معاویہ شرعی حا کم نھیں ھے اور نہ مو منین کا امیر ھے ، بلکہ وہ ظلم و جور کا حاکم ھے ،اسی طرح آپ نے یہ شرط کی کہ وہ کتاب و سنت کو اپنی سیاست اور سیرت میں شمار نھیں کر ے گا ،اگر آپ(ع) معاویہ کے مسلمان ھونے سے مطمئن ھوتے تو کیوں اس کے ساتھ یہ شرط کرتے ،اس کے علاوہ امام(ع) نے اس سے دوسری شرطیں بھی کی ھیں ۔

معاویہ نے ایک شرط بھی پوری نھیں کی ،بلکہ ان کو توڑکر وعدہ خلافی کی ،اور ھم نے ان تمام شرطوں کو اپنی کتاب ”حیاةالامام الحسن “میں تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ھے ۔

صلح کے بعد معاویہ کی سیاست آشکار ھو گئی جو بالکل کتابِ خدا اور اس کے نبی کی سنت کے مخالف تھی ،اس نے نیک اور صالح حجر بن عدی اور عمرو بن الحمق خزاعی جیسے اصحاب کو قتل کیا ،مسلمانوں کوبے آبرو کیا ،عورتوں کو قید میں ڈالدیا ،ان کے اموال چھین لئے ،اور اپنی حکومت میں ابن عاص ابن شعبہ ،ابن ارطات ،ابن حکم ، ابن مرجانہ اور ابن سمیہ جیسے افراد سے مدد لی جس کو اس کے شرعی باپ عبید رومی کا انکار کر کے اس کے فاجر و فاسق باپ ابو سفیان سے ملحق کر دیا گیا تھا،اس طرح کے افراد کو عراق کے شیعوں پر مسلط کر دیا گیا جنھوں نے ان کوسخت عذاب دیا ،ان کے بیٹوں کو ذبح کر دیا ،ان کی عورتوں کو رسوا کیا،ان کے گھروں کو جلا دیا اور ان کے اموال لو ٹ لئے ۔۔۔

اس (معاویہ ) کا سب سے بڑا جرم رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بڑے فرزند ارجمند امام حسن(ع) کو شھید کرنا تھا ، اس نے امام حسن(ع) کو آپ کی زوجہ جعدہ بنت اشعث سے زھر دلوایا جبکہ اس کو یہ کہہ کر بہکایا کہ میں تیری شادی اپنے بیٹے یزید سے کر دونگا ، امام(ع)کو روزہ کی حالت میں زھر دیدیا گیا جس سے آپ کے جگر کے ٹکڑے ٹکڑے ھوگئے اور آپ کچھ مدت تک زندہ رھے اور اس کے بعد آپ(ع) کی روح پرواز کرگئی ،یہ وہ مصائب تھے جن کا گھونٹ معاویہ نے پلایا تھا وہ معاویہ جس کو بعض صحابہ ”کسریٰ عرب “ کے نام سے یاد کرتے ھیں ،انا للّہ وانا الیہ راجعون ۔

معاویہ نے اپنے جرائم کا اختتام اپنے بیٹے یزید کو مسلمانوں کا خلیفہ بنا کر کیا ،اس کی دین و دنیا میں فساد برپا کرنے کے لئے پرورش کی ،اور اس نے اُن تمام فسادات کاروز عاشورہ کربلا میں،مکہ میں اور یوم حرہ میں ارتکاب کیا اسی طرح کے اور بہت سے جرائم کا ارتکاب کیاجن کے ذریعہ مسلمانوں کو بڑے بڑے مصائب میں مبتلاکردیا جس کی و ہ تاب نھیں رکھتے ھیں ۔

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next