حضرت امام علی رضا عليه السلام



          جب اس سفرمیں چلتے چلتے شہرطوس پہنچے تووہاںدیکھاکہ ایک پہاڑسے لوگ پتھرتراش کرہانڈی وغیرہ بناتے ہیں آپ اس سے ٹیک لگاکرکھڑے ہوگئے اورآپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ نرم ہونے Ú©ÛŒ دعاکی وہاں Ú©Û’ باشندوں کاکہناہے کہ اس پہاڑکاپتھربالکل نرم ہوگیااوربڑی آسانی سے برتن بننے Ù„Ú¯Û’Û”

امارضا کادارالخلافہ مرومیں نزول

          امام علیہ السلام Ø·Û’ مراحل اورقطع منازل کرنے Ú©Û’ بعد جب مروپہنچے جسے سکندرذوالقرنین Ù†Û’ بروایت معجم البلدان آبادکیاتھا اورجواس وقت دارالسلنطت تھا تومامون Ù†Û’ چندروزضیافت تکریم Ú©Û’ مراسم اداکرنے Ú©Û’ بعد قبول خلافت کاسوال پیش کیا حضرت Ù†Û’ اس سے اسی طرح انکارکیا جس طرح امیرالمومنین چوتھے موقعہ پرخلافت پیش کئے جانے Ú©Û’ وقت انکارفرمارہے تھے مامون کوخلافت سے دستبردارہونا ،درحقیقت منظورنہ تھا ورنہ وہ امام کواسی پرمجبورکرتا۔

          چنانچہ جب حضرت Ù†Û’ خلافت Ú©Û’ قبول کرنے سے انکارفرمایا،تواس Ù†Û’ ولیعہدی کاسوال پیش کیا حضرت اس Ú©Û’ بھی انجام سے ناواقف نہ تھے نیزبخوشی جابرحکومت Ú©ÛŒ طرف سے کوئی منصب قبول کرنا آپ Ú©Û’ خاندانی اصول Ú©Û’ خلاف تھا حضرت Ù†Û’ اس سے بھی انکارفرمایا مگراس پرمامون کااصرارجبرکی حدتک پہنچ گیا اوراس Ù†Û’ صاف کہہ دیاکہ ”لابدمن قبولک“ اگرآپ اس کومنظورنہیں کرسکتے تواس وقت آپ کواپنی جان سے ہاتھ دھوناپڑے گا جان کاخطرہ قبول کیاجاسکتاہے جب مذہبی مفادکاقیام جان دینے پرموقوف ہوورنہ حفاظت جان شریعت اسلام کابنیادی Ø­Ú©Ù… ہے امام Ù†Û’ فرمایا، یہ ہے تومیں مجبورا قبول کرتاہوں مگرکاروبارسلطنت میںبالکل دخل نہ دوں گا ہاں اگرکسی بات میں مجھ سے مشورہ لیاجائے تونیک مشورہ ضروردوں گا Û”

          اس Ú©Û’ بعدیہ ولی عہدی صرف برائے نام سلطنت وقت Ú©Û’ ایک ڈھکوسلے سے زیادہ کوئی وقعت نہ رکھتی تھی جس سے ممکن ہے Ú©Ú†Ú¾ عرصہ تک سیاسی مقصد میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہومگرامام Ú©ÛŒ حیثیت اپنے فرایض Ú©Û’ انجام دینے میں بالکل وہ تھی جوان Ú©Û’ پیش روحضرت علی مرتضی اپنے زمانے Ú©Û’ بااقتدارطاقتوں Ú©Û’ ساتھ اختیارکرچکے تھے جس طرح ان کاکبھی کبھی مشورہ دیدنا ان حکومتوں Ú©Ùˆ صحیح وناجائزنہیں بناسکتا ویسے ہی امام رضاعلیہ السلام کااس نوعیت سے ولیعہدی کاقبول فرمانا اس سلطنت Ú©Û’ جوازکاباعث نہیں ہوسکتاتھا صرف مامون Ú©ÛŒ ایک راج ہٹ تھی جوسیاسی غرض Ú©Û’ پیش نظراس طرح پوری ہوگئی مگرامام Ù†Û’ اپنے دامن کوسلطنت ظلم Ú©Û’ اقدامات اورنظم ونسق سے بالکل الگ رکھا۔

          تواریخ میں ہے کہ مامون Ù†Û’ حضرت امام رضاعلیہ السلام سے کہاکہ شرطیں قبول کرلیں اس Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ دونوں ہاتھوں کوآسمان Ú©ÛŒ طرف بلندکئے اور بارگاہ اہدیت میں عرض Ú©ÛŒ پروردگار توجانتاہے کہ اس امرکومیں Ù†Û’ بہ مجبوروناچاری اورخوف قتل Ú©ÛŒ وجہ سے قبول کرلیاہے۔

          خداونداتومیرے اس فعل پرمجھ سے اسی طرح مواخذہ نہ کرناجس طرح جناب یوسف اورجناب دانیال سے بازپرس نہیں فرمائی اس Ú©Û’ بعدکہامیرے پالنے والے تیرے عہدکے سواکوئی عہدنہیں اورتیری عطاکی ہوئی حیثیت Ú©Û’ سواکوئی عزت نہیں خدایاتومجھے اپنے دین پرقائم رہنے Ú© توفیق عنایت فرما، خواجہ محمدپارساکاکہناہے کہ ولیعہدی Ú©Û’ وقت آپ رورہے تھے ملاحسین لکھتے ہیں کہ مامون Ú©ÛŒ طرف سے اصراراور حضرت Ú©ÛŒ طرف سے انکارکاسلسلہ دوماہ جاری رہا اس Ú©Û’ بعدولی عہدی قبول Ú©ÛŒ گئی۔

جلسلہ ولیعہدی کاانعقاد

          یکم رمضان Û²Û°Û± ھجری بروزپنجشنبہ جلسہ ولیعہدی منعقدہوا،بڑی شان وشوکت اورتزک واحتشام Ú©Û’ ساتھ یہ تقریب عمل میں لائی گئی سب سے پہلے مامون Ù†Û’ اپنے بیٹے عباس کواشارہ کیااوراس Ù†Û’ بیعت کی، پھراورلوگ بیعت سے شرفیاب ہوئے سونے اورچاندی Ú©Û’ سکے سرمبارک پرنثارہوئے اورتمام ارکان سلطنت اورملازمین کوانعامات تقسیم ہوئے مامون Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیاکہ حضرت Ú©Û’ نام کاسکہ تیارکیاجائے، چنانچہ درہم ودیناپرحضرت Ú©Û’ نام کانقش ہوا، اورتمام قلمرومیں وہ سکہ چلایاگیاجمعہ Ú©Û’ خطبہ میں حضرت کانام نامی داخل کیاگیا۔

          یہ ظاہرہے کہ حضرت Ú©Û’ نام مبارک کاسکہ عقیدت مندوں Ú©Û’ لیے تبرک اورضمانت Ú©ÛŒ حیثیت رکھتاتھا اس سکہ کوسفروحضرمیں حرزجان Ú©Û’ لیے ساتھ رکھنا یقینی امرتھا صاحب جنات الخلودنے بحروبرکے سفرمیں تحفظ Ú©Û’ لیے آپ Ú©Û’ توسل کاذکرکیاہے اسی Ú©ÛŒ یادگارمیں بطورضمانت بعقیدہ تحفظ ہم اب بھی سفر میں بازوپرامام ضامن ثامن کاپیسہ باندھتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next