حضرت امام علی رضا عليه السلام



عالم یہودسے مناظرہ

          عالم یہودمیں سے ایک عالم جس کانام”راس الجالوت“ تھا کواپنے علم پربڑا غروراورتکبرونازتھاوہ کسی کوبھی اپنی نظرمیں نہ لاتاتھاایک دن اس کامناظرہ اورمباحثہ فرزندرسول حضرت امام رضاعلیہ السلام سے ہوگیاآپ سے گفتگوکے بعداس Ù†Û’ اپنے علم Ú©ÛŒ حقیقت جانی اورسمجھاکہ میں خودفریبی میں مبتلاہوں۔

          امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہونے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ اپنے خیال Ú©Û’ مطابق بہت سخت سوالات کئے جن Ú©Û’ تسلی بخش اوراطمینان آفرین جوابات سے بہرہ ورہوا جب وہ سوالات کرچکاتو امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایاکہ اے راس الجالوت ! تم تورات Ú©ÛŒ اس عبارت کاکیامطلب سمجھتے ہوکہ ”آیانورسیناسے روشن ہوا جبل ساعیرسے اورظاہرہواکوہ فاران سے“ اس Ù†Û’ کہاکہ اسے ہم Ù†Û’ پڑھاضرورہے لیکن اس Ú©ÛŒ تشریح سے واقف نہیں ہوں۔

          آپ Ù†Û’ فرمایاکہ نورسے وحی مرادہے طورسیناسے وہ پہاڑمرادہے جس پرحضرت موسی خداسے کلام کرتے تھے جبل ساعیرسے محل ومقام عیسی علیہ السلام مراد ہے کوہ فاران سے جبل مکہ مرادہے جوشہرسے ایک منزل Ú©Û’ فاصلے پرواقع ہے پھرفرمایاتم Ù†Û’ حضرت موسی Ú©ÛŒ یہ وصیتت دیکھی ہے کہ تمہارے پاس بنی اخوان سے ایک نبی آئے گا اس Ú©ÛŒ بات ماننااوراس Ú©Û’ قول Ú©ÛŒ تصدیق کرنااس Ù†Û’ کہا ہاں دیکھی ہے آپ Ù†Û’ پوچھاکہ بنی اخوان سے کون مرادہے اس Ù†Û’ کہا معلوم نہیں، آپ Ù†Û’ فرمایاکہ وہ اولاداسماعیل ہیں، کیوں کہ وہ حضرت ابراہیم Ú©Û’ ایک بیٹے ہیں اوربنی اسرائیل Ú©Û’ مورث اعلی حضرت اسحاق بن ابراہیم Ú©Û’ بھائی ہیں اورانہیں سے حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔

          اس Ú©Û’ بعدجبل فاران والی بشارت Ú©ÛŒ تشریح فرماکرکہاکہ شعیانبی کاقول توریت میں مذکورہے کہ میں Ù†Û’ دوسواردیکھے کہ جن Ú©Û’ پرتوسے دنیاروشن ہوگئی، ان میں ایک گدھے پرسواری کئے تھااورایک اونٹ پر، اے راس الجالوت تم بتلاسکتے ہوکہ اس سے کون مرادہیں؟ اس Ù†Û’ انکارکیا، آپ Ù†Û’ فرمایاکہ راکب الحمارسے حضرت عیسی اورراکب الجمل سے مرادحضرت محمدمصطفی صلعم ہیں۔

          پھرآپ Ù†Û’ فرمایاکہ تم حضرت حبقوق نبی Ú©Û’ اس قول سے واقف ہو کہ خدااپنابیان جبل فاران سے لایااورتمام آسمان حمدالہی Ú©ÛŒ (آوازوں) سے بھرگئے اسکی  امت اوراس Ú©Û’ لشکرکے سوارخشکی اورتری میں جنگ کرینگے ان پرایک کتاب آئے Ú¯ÛŒ اورسب Ú©Ú†Ú¾ بیت المقدس Ú©ÛŒ خرابی Ú©Û’ بعدہوگا اس Ú©Û’ بعدارشادفرمایاکہ یہ بتاؤکہ تمہارے پاس حضرت موسی علیہ السلام Ú©ÛŒ نبوت Ú©ÛŒ کیادلیل ہے اس Ù†Û’ کہاکہ ان سے وہ امورظاہرہوئے ،جوان سے پہلے Ú©Û’ انبیاء پرنہیں ہوئے تھے مثلادریائے نیل کاشگافتہ ہونا،عصاکاسانپ بن جانا، ایک پتھرسے بارہ چشمہ جاری ہوجانااوریدبیضاوغیرہ ØŒ

          آپ Ù†Û’ فرمایاکہ جوبھی اس قسم Ú©Û’ معجزات کوظاہرکرے اورنبوت کامدعی ہو،اس Ú©ÛŒ تصدیق کرنی چاہیے اس Ù†Û’ کہانہیں آپ Ù†Û’ فرمایاکیوں؟ کہااس لیے کہ موسی کوجوقربت یامنزلت حق تعالی Ú©Û’ نزدیک تھی وہ کسی کونہیں ہوئی لہذاہم پرواجب ہے کہ جب تک کوئی شخص بعینہ وہی معجزات وکرامات نہ دکھلائے ہم اس Ú©ÛŒ نبوت کااقرارنہ کریں ،ارشادفرمایاکہ تم موسی سے پہلے انبیاء مرسلین Ú©ÛŒ نبوت کاکس طرح اقرارکرتے ہو حالانکہ انہوں Ù†Û’ نہ کوئی دریاشگافتہ کیا، نہ کسی پتھرسے چشمے نکالے نہ ان کاہاتھ روشن ہوا،ا ورنہ ان کاعصااژدھابنا،راس الجالوت Ù†Û’ کہاکہ جب ایسے اموروعلامات خاص طورسے ان سے ظاہرہوں جن Ú©Û’ اظہارسے عموماتمام خلائق عاجزہو،تووہ اگرچہ بعینہ ایسے معجزات ہوں یانہ ہوں ان Ú©ÛŒ تصدیق ہم پرواجب ہوجائے Ú¯ÛŒ حضرت امام رضاعلیہ السلام Ù†Û’ فرمایاکہ حضرت عیسی بھی مردوں کوزندہ کرتے تھے کورمادرنوزادکوبینابناتے تھے مبروص کوشفادیتے تھے مٹی Ú©ÛŒ چڑیابناکرہوامیں اڑاتے تھے وہ یہ امورہیں جن سے عام لوگ عاجزہیں پھرتم ان کوپیغمبرکیوں نہیں مانتے؟

          راس الجالوت Ù†Û’ کہاکہ لوگ ایساکہتے ہیں، مگرہم Ù†Û’ ان کوایساکرتے دیکھانہیں ہے فرمایاتوکیاآیات ومعجزات موسی کوتم Ù†Û’ بچشم خوددیکھاہے آخروہ بھی تومعتبرلوگوں Ú©ÛŒ زبانی سناہی ہوگاویساہی اگرعیس Ú©Û’ معجزات ثقہ اورمعتبرلوگوں سے سنو،توتم کوان Ú©ÛŒ نبوت پرایمان لاناچاہئے اوربالکل اسی طرح حضرت محمدمصطفی Ú©ÛŒ نبوت ورسالت کااقرارآیات ومعجزات Ú©ÛŒ روشنی میں کرناچاہیئے سنوان کاعظیم معجزہ قرآن مجیدہے جس Ú©ÛŒ فصاحت وبلاغت کاجواب قیامت تک نہیں دیاجاسکے گا یہ سن کروہ خاموش ہوگیا۔

عالم مجوسی سے مناظرہ

          مجوسی یعنی آتش پرست کاایک مشہورعالم ہربذاکبر حضرت امام رضاعلیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوکرعلمی گفتگوکرنے لگاآپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ سوالات Ú©Û’ مکمل جوابات عنایت فرمائے اس Ú©Û’ بعداس سے سوال کیاکہ تمہارے پاس رزتشت Ú©ÛŒ نبوت Ú©ÛŒ کیادلیل ہے اس Ù†Û’ کہاکہ انہوں Ù†Û’ ہماری ایسی چیزوں Ú©ÛŒ طرف رہبری فرمائی ہے جس Ú©ÛŒ طرف پہلے کسی Ù†Û’ رہنمائی نہیں Ú©ÛŒ تھی ہمارے اسلاف کہاکرتے تھے کہ زرتشت Ù†Û’ ہمارے لیے وہ ا مورمباح کئے ہیں کہ ان سے پہلے کسی Ù†Û’ نہیں کئے تھے آپ Ù†Û’ فرمایاکہ تم Ú©Ùˆ اس امرمیں کیاعذرہوسکتاہے کہ کوئی شخص کسی نبی اوررسول Ú©Û’ فضائل وکمالات تم پرروشن کرے اورتم اس Ú©Û’ ماننے میں پس وپیش کرو، مطلب یہ ہے کہ جس طرح تم Ù†Û’ معتبرلوگوں سے سن کرزرتشت Ú©ÛŒ نبوت مان Ù„ÛŒ اسی طرح معتبرلوگوں سے سن کرانبیاء اوررسل Ú©ÛŒ نبوت Ú©Û’ ماننے میں تمہیں کیاعذرہوسکتاہے؟ یہ سن کروہ خاموش ہوگیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next