حضرت امام علی رضا عليه السلام



          ولی عہدی کوابھی زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ عیدکاموقع آگیامامون Ù†Û’ حضرت سے کہلابھیجاکہ آپ سواری پرجاکرلوگوں کونمازعیدپڑھائیں حضرت Ù†Û’ فرمایاکہ میں Ù†Û’ پہلے ہی تم سے شرط کرلی ہے کہ بادشاہت اورحکومت Ú©Û’ کسی کام میں حصہ نہیں لوں گااورنہ اس Ú©Û’ قریب جاؤں گا اس وجہ سے تم مجھ Ú©Ùˆ اس نمازعیدسے بھی معاف کردوتوبہترہے ورنہ میں نمازعیدکے Ù„Û’ اسی طرح جاؤں گا جس طرح میرے جدامجدحضرت محمد رسول اللہ صلعم تشریف Ù„Û’ جایاکرتے تھے مامون Ù†Û’ کہاکہ آپ کواختیارہے جس طرح چاہیں جائیں اس Ú©Û’ بعداس Ù†Û’ سواروں اورپیادوں کوحکم دیاکہ حضرت Ú©Û’ دروازے پہ حاضرہوں۔

          جب یہ خبرشہرمیں مشہورہوئی تولوگ عیدکے روزسڑکوں اورچھتوں پرحضرت Ú©ÛŒ سواری Ú©ÛŒ شان دیکھنے کوجمع ہوگئے، اکی بھیڑلگ گئی عورتوں اورلڑکوں سب کوآرزو تھی کہ حضرت Ú©ÛŒ زیارت کریں اورآفتاب نکلنے Ú©Û’ بعدحضرت Ù†Û’ غسل کیااورکپڑے بدلے، سفیدعمامہ سرپرباندھا،عطرلگایااورعصاہاتھ میں Ù„Û’ کرعیدگاہ جانے پرآمادہ ہوگئے اس Ú©Û’ بعدنوکروں اورغلاموں کوحکم دیاکہ تم بھی غسل کرکے Ú©Ù¾Ú‘Û’ بدل لواوراسی طرح پیدل چلو۔

          اس انتظام Ú©Û’ بعدحضرت گھرسے باہرنکلے پائجامہ آدھی پنڈلی تک اٹھالیا Ú©Ù¾Ú‘ÙˆÚº کوسمیٹ لیا، ننگے پاؤں ہوگئے اورپھردوتین قدم Ú†Ù„ کرکھڑے ہوگئے اورسرکو آسمان Ú©ÛŒ طرف بلند کرکے کہا اللہ اکبراللہ اکبر، حضرت Ú©Û’ ساتھ نوکروں، غلاموں اورفوج Ú©Û’ سپاہیوں Ù†Û’ بھی تکبرکہی راوی کابیان ہے کہ جب امام رضاعلیہ السلام تکبرکہتے تھے توہم لوگوں کومعلوم ہوتاتھا کہ درودیواراورزمین آسمان سے حضرت Ú©ÛŒ تکبیرکاجواب سنائی دیتاہے اس ہیبت کودیکھ کریہ حالت ہوئی کہ سب لوگ اورخود لشکروالے زمین پرگرپڑے سب Ú©ÛŒ حالت بدل گئی لوگوں Ù†Û’ چھریوں سے اپنی جوتیوں Ú©Û’ Ú©Ù„ تسمے کاٹ دئیے اورجلدی جلدی جوتیاں پھینک کرننگے پاؤں ہوگئے شہربھرکے لوگ چینخ چینخ کررونے Ù„Ú¯Û’ ایک کہرام بپاہوگیا۔

          اس Ú©ÛŒ خبرمامون کوبھی ہوگئی اس Ú©Û’ وزیرفضل بن سہل Ù†Û’ اس سے کہاکہ اگرامام رضااسی حالت سے عیدگاہ تک پہنچ جائیں Ú¯Û’ تومعلوم نہیں کیافتنہ اورہنگام برپاہوجائے گا سب لوگ ان Ú©ÛŒ طرف ہوجائیں Ú¯Û’ اورہم نہیں جانتے کہ ہم لوگ کیسے بچیں Ú¯Û’ وزیرکی اس تقریرپرمتنبہ ہوکرمامون Ù†Û’ اپنے پاس سے ایک شخص کوحضرت Ú©ÛŒ خدمت میں بھیج کرکہلابھیجاکہ مجھ سے غلطی ہوگئی جوآپ سے عیدگاہ جانے Ú©Û’ لیے کہا اس سے آپ کوزحمت ہورہی ہے اورمیں آپ Ú©ÛŒ مشقت کوپسندنہیں کرتا بہترہے کہ آپ واپس Ú†Ù„Û’ آئیں اورعیدگاہ جانے Ú©ÛŒ زحمت نہ فرمائیں پہلے جوشخص نمازپڑھاتاتھا وہ پڑھائے گا یہ سن کرحضرت امام رضاعلیہ السلام واپس تشریف لائے اورنمازعیدنہ پڑھاسکے (وسیلة النجات ص Û³Û¸Û² ØŒ مطالب السول ص Û²Û¸Û² واصول کافی)Û”

          علامہ شبلنجی لکھتے ہیں ،فرجع علی رضاالی بیتہ ورکب المامون فصلی بالناس “ کہ امام رضاعلیہ السلام دولت سراکوواپس تشریف لائے اورمامون Ù†Û’ جاکرنماز پڑھائی (نورالابصارص Û±Û´Û³) Û”

حضرت امام رضاکی مدح سرائی اوردعبل خزاعی اورابونواس

          عرب Ú©Û’ مشہورشاعرجناب دعبل خزاعی کانام ابوعلی دعبل ابن علی بن زرین ہے آپ Û±Û´Û¸ ہجری میں پیداکر Û²Û´Ûµ ہجری میں بمقام شوش وفات پاگئے (رجال طوسی Û³Û·Û¶) ۔اورابونواس کاپورانام ابوعلی حسن بن ہانی ابن عبدالاول ہوازی بصری بغدادی ہے یہ Û±Û³Û¶ ہجری میں پیداہوکر Û±Û¹Û¶ ہجری میںفوت ہوئے دعبل آل محمدکے مدح خاص تھے اورابونواس ہارون رشیدامین ومامون کاندیم تھا۔

          دعبل خزاعی Ú©Û’ بے شماراشعارمدح آل محمدمیں موجودہیں علامہ شبلنجی تحریرفرماتے ہیں کہ جس زمانہ میں حضرت امام رضاعلیہ السلام ولی عہدسطلنت تھے دعبل خزاعی ایک دن دارالسلطنت مرومیں آپ سے ملے اورانہوں Ù†Û’ کہاکہ حضورمیں Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ مدح میں Û±Û²Û° اشعارپرمشتمل ایک قصیدہ لکھاہے میری تمناہے میں اسے سب سے پہلے حضورہی کوسناؤں حضرت Ù†Û’ فرمایابہترہے، Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ:

دعبل خزاعی نے اشعارپڑھناشروع کیا قصیدہ کامطلع یہ ہے:

ذکرت محل الربع من عرفات



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next