حضرت امام علی رضا عليه السلام



          Û²Û¸ Û” خداسے روزی صدقہ دیے کرمانگو۔

          Û²Û¹ Û” سب سے پہلے جنت میں وہ شہدااورعیال دارجائیں Ú¯Û’ جوپرہیزگارہوں Ú¯Û’ اورسب سے پہلے جہنم میں حاکم غیرعادل اورمالدارجائیں Ú¯Û’ (مسندامام رضاطبع مصر Û±Û³Û´Û± ہجری)

          Û³Û° Û” ہرمومن کاکوئی نہ کوئی پڑوسی اذیت کاباعث ضرورہوگا۔

          Û³Û± Û” بالوں Ú©ÛŒ سفیدی کاسرکے اگلے حصے سے شروع ہونا سلامتی اوراقبال مندی Ú©ÛŒ دلیل ہے اوررخساروں ڈاڑھی Ú©Û’ اطراف سے شروع ہونا سخاوت Ú©ÛŒ علامت ہے اورگیسوؤں سے شروع ہونا شجاعت کانشان ہے اورگدی سے شروع ہونانحوست ہے۔

          Û³Û² Û” قضاوقدرکے بارے میں آپ Ù†Û’ فضیل بن سہیل Ú©Û’ جواب میں فرمایاکہ انسان نہ بالکل مجبورہے اورنہ بالکل آزادہے (نورالابصار ص Û±Û´Û°) Û”

حضرت امام رضاعلیہ السلام اورمجلس شہداء کربلا

          علامہ مجلسی بحارالانوارمیں لکھتے ہیں کہ شاعرآل محمد،دعبل خزاعی کابیان ہے کہ ایک مرتبہ عاشورہ Ú©Û’ دن میں حضرت امام رضاعلیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ہوا،تودیکھاکہ آپ اصحاب Ú©Û’ حلقہ میں انتہائی غمگین وحزیں بیٹھے ہوئے ہیں مجھے حاضرہوتے دیکھ کر فرمایا،آؤآؤہم تمہاراانتظارکررہے ہیں میںقریب پہنچاتوآپ Ù†Û’ اپنے پہلومیں مجھے جگہ دے کرفرمایا کہ اے دعبل چونکہ آج یوم عاشوراہے اوریہ دن ہمارے لیے انتہائی رنج وغم کادن ہے لہذا تم میرے جد مظلوم حضرت امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ مرثیہ سے متعلق Ú©Ú†Ú¾ شعرپڑھو،اے دعبل جوشخص ہماری مصیبت پرروئے یارلائے اس کااجرخداپرواجب ہے ،اے دعبل جس شخص Ú©ÛŒ آنکھ ہمارے غم میں ترہو وہ قیامت میں ہمارے ساتھ محشورہوگا ØŒ اے دعبل جوشخص ہمارے جدنامدارحضرت سیدالشہداء علیہ السلام Ú©Û’ غم میں روئے گا خدااس Ú©Û’ گناہ بخش دے گا۔

          یہ فرماکرامام علیہ السلام Ù†Û’ اپنی جگہ سے اٹھ کر پردہ کھینچااورمخدرات عصمت کوبلاکراس میں بٹھادیاپھرآپ میری طرف مخاطب ہوکرفرمانے Ù„Ú¯Û’ ہاں دعبل! ابے میرے جدامجدکامرثیہ شروع کرو، دعبل کہتے ہیں کہ میرادل بھرآیااورمیری آنکھوں سے آنسوجاری تھے اورآل محمدمیں رونے کاکہرام عظیم برپاتھا صاحب درالمصائب تحریرفرماتے ہیں کہ دعبل کامرثیہ سن کرمعصومہ قم جناب فاطمہ ہمیشرہ حضرت امام رضاعلیہ السلام اس قدرروئیں کہ آپ کوغش آگیا۔

          اس اجتماعی طریقہ سے ذکرحسینی کومجلس کہتے ہیں اس کاسلسلہ عہدامام رضامیں مدینہ سے شروع ہوکرمروتک جاری رہا،علامہ علی نقی لکھتے ہیں کہ اب امام رضاعلیہ السلام کوتبلیغ حق Ú©Û’ لیے نام حسین Ú©ÛŒ اشاعت Ú©Û’ کام کوترقی دینے کابھی پوراموقع حاصل ہوگیاتھا جس Ú©ÛŒ بنیاداس Ú©Û’ پہلے حضرت امام محمدباقر علیہ السلام اورامام جعفرصادق علیہ السلام قائم کرچکے تھے  مگروہ زمانہ ایساتھا کہ جب امام Ú©ÛŒ خدمت میں وہی لوگ حاضرہوتے تھے جوبحیثیت امام یابحیثیت عالم دین آپ Ú©Û’ ساتھ عقیدت رکھتے تھے اوراب امام رضاعلیہ السلام توامام روحانی بھی ہیں اورولی عہدسلطنت بھی، اس لیے آپ Ú©Û’ دربارمیں حاضرہونے والوں کادائرہ وسیع ہے۔

          مرو،وہ مقام ہے جوایران Ú©Û’ تقریبا وسط میں واقع ہے ہرطرف Ú©Û’ لوگ یہاں آتے ہیں اوریہاں یہ عالم کہ ادھر محرم کاچاند نکلااورآنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے دوسروں کوبھی ترغیب وتحریص Ú©ÛŒ جانے Ù„Ú¯ÛŒ کہ آل محمدکے مصائب کویادکرواوراثرات غم کوظاہرکرو یہ بھی ارشادہونے لگا کہ جواس مجلس میں بیٹھے جہاں ہماری باتیں زندہ Ú©ÛŒ جاتی ہیں اس کادل مردہ نہ ہوگااس دن Ú©Û’ جب سب Ú©Û’ دل مردہ ہوں Ú¯Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next