قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



بعض مواقع پر گناہ اور اس سے وجود میں آئی ہوئی مصیبت کے درمیان رابطہ کم و پیش قابل درک ہوتا ہے ۔

 

جیسے بعض گناہوں کا انجام کچھ بیماریاں ہوتی ہیں ، لیکن یہ رابطہ تمام مواقع پر محسوس نہیںکیا جاتا ہے : کبھی گناہ کے ایسے اثرات بھی ہوتے ہیں جو انسان کیلئے قابل ادراک نہیں ہیں ؛ مثال کے طورپر ایک غذا تیار تھی او رکھانے کے موقع پر ایک ناپاک چیز اس میں گرگئی اور اسے ناقابل استعمال بنادیا ، ایک غذا آمادہ ہوتی ہے اچانک انسان اسکو کھانے سے محروم ہوجاتا ہے اس رزق کو کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ بھی وسعت دی جا سکتی ہے کیونکہ تمام نعمتیں رزق ہیں،گھر رزق ہے ، گاڑی رزق ہے ، اس کے علاوہ ہر وہ چیز جس سے انسان استفادہ کرتا ہے ، رزق ہے ، ان سے محروم ہونا، بہت سے مواقع پر گناہ کے مرتکب ہونے کی وجہ سے ہے ۔

 

رزق کو معنوی ارزاق تک وسعت دینی چاہیے کیونکہ جس قدر ہماری روح عروج کے منازل طے کرے ، وہ بھی رزق ہے ، علم و ایمان بھی رزق ہیں ، عبادت کی توفیق بھی رزق ہے ۔

 

بعض اوقات گناہ میں مبتلا ہونا اس امر کا سبب بنتا ہے کہ انسان عبادت کی انجام دہی سے محروم ہوجائے ایک روایت میں آیا ہے کہ ممکن ہے انسان گناہ کے سبب نمازشب پڑھنے سے محروم ہوجائے اگر چہ وہ سعی بھی کرتا ہے اور اپنے آپ کوآمادہ کرتا ہو کہ بروقت نیند سے اٹھ جائے لیکن یا نیند سے بیدار ہوتا ہے مگر سستی اور کاہلی اس کیلئے مانع ہو جا تی ہے یا بالکل نیند سے بیدار ہی نہیں ہوتا ہے پس عبادت سے سلب توفیق ہونا بھی گناہ کے انجام میں سے ایک ہے ۔

 

بہر حال گناہ کے برے نتائج کی طرف توجہ کرنا انسان کو گناہ سے روکنے کا سبب بن سکتا ہے یعنی انسان غور کرے کہ گناہ اس کی اقتصادی سعی و جستجو کو ناکام بناکر اسے اس کے رزق سے محروم کردیتا ہے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next