قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



اگر کوئی شخص اپنے دوست کی ملاقات کیلئے جاناچاہتا ہو تو وہ پہلے اپنے منہ اور بدن سے بدبو دور کرتا ہے خود کو صاف وپاک او رمعطرکرتا ہے تا کہ اس کا دوست اس سے ناراض نہ ہو گناہ ہمارے وجود میں بدبو اور آلودگی پیدا کرنے کا سبب ہے اگر ہم اہل بیت اطہار علیہم السلام کو دوست رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں ، تو ہمیں اپنی روح کو آلودگیوں سے پاک کرنا چاہیئے تا کہ وہ ہمارے ساتھ رابطہ برقرار کرنے پر رضامندی کا اظہار کریں پس خداوند عالم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام سے محبت رکھنے والوں کو گناہ سے پرہیز کرنے کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے بہترین راستہ یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام ان کی محبت کے جذبات کو بر انگیختہ کیا جائے ۔

 

بے شک واضح ہے کہ واجبات کو انجام دینے والے اور محرمات کو ترک کرنے والے اللہ تعالی کی اساسی محبت رکھتے ہیں لیکن معرفت کے درجات کے لحاظ سے ان کی محبتوں میں فرق ہے : بعض افراد میں یہ محبت شدید ہے بعض میں متوسط اور بعض میں ضعیف کبھی یہ محبت اس حد تک پہنچتی ہے کہ انسان معشوق سے وصال کی راہ میں تمام چیزوں حتی بہشت سے بھی چشم پوشی کرتا ہے یہاں تک کہ کہتا ہے :

 

” فَھَبْنِیْ یَا اِلٰھی وَ سَیِّدِی وَ مَولایَ وَرَبِّی صَبَرْتُ عَلٰی عَذَابِکَ فَکَیْفَ اَصْبِرُ عَلٰی فِرَاقِکَ “ ( دعای کمیل )

 

تجھے معلوم ہے اے میرے معبود اے میرے سردار ، اے میرے مولا اے میرے پروردگار میں عذاب پر تو صبر کرلوں گا لیکن تیری جدائی پر کیونکر صبر کروں گا

 

”مناجات خمسة عشر“ کی نویں مناجات میں ہم پڑھتے ہیں :

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next