قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



” الله الله فِیْ اٴَعَزَّ الْاَنْفُسِ عَلَیْکُمْ وَ اَجَبَّھَا اِلَیکُمْ “ ۱#

 

خدا سے ڈرو ، خدا سے خوف کھاوٴ! اپنے عزیز ترین اور محبوب ترین اشخاص کے بارے میں “

 

حضرت ﷼ کی مراد یہاں پر یہ ہے کہ تم لوگ اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ دوست رکھتے ہو اوراگر دوسروں سے محبت کرتے ہو ، تو وہ اس لئے ہے کہ وہ تمہاری کوئی خدمت کرتے ہیں تمہارے لئے لذت ، رفاہ اور سعادت کا وسیلہ فراہم کرتے ہیں اور تم ان کے ساتھ مصاحبت ، گفتگو اورنشست و برخاست میں لذت کا احساس کرتے ہو ، لہذا اصل خود تمہاتی ذات ہت اور تم اپنے لئے دوسروں کو چاہتے ہو اب کس طرح ہمدردی کے ساتھ دوسروں کی نصیحت کرتے ہو ،لیکن خود کو بھول جاتے ہو اور اپنے حال پر ہمدردری نہیں دکھاتے اور جو کچھ کہتے ہو اس پر عمل نہیں کرتے ؟!

 

خداوند تعالی کا ارشاد ہے :

 

<یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفعَلُونَ کَبُرَ مَقْتاً عِنْدَ اللهِ اَنْ تَقُولُو مَا لَا تَفْعَلُونَ > ( صف ۳۔۲)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next